سو رکھ دیے تری آنکھوں پہ شبنمی بوسے
ہمیں خبر تھی، تصور کی حد متعیّن ہے !
🤍🖤
بشریٰ مسعود
قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بنا
خوش رنگ ، خوش لباس رہے ، کچھ نہیں بنا
ہونٹوں نے خود پہ پیاس کے پہرے بٹھا لئے
دریا کے آس پاس رہے ، کچھ نہیں بنا
اب قہقہوں کے ساتھ کریں گے علاجِ عشق
ہم مدتوں اداس رہے ، کچھ نہیں بنا
جس روز بے ادب ہوئے ، مشہور ہو گئے
جب تک سخن شناس رہے ، کچھ نہیں بنا
اس شخص کے مزاج کی تلخی نہیں گئی
ہم محوِ التماس رہے ، کچھ نہیں بنا
پھر ایک روز ترکِ محبت پہ خوش ہوئے
کچھ دن تو بدحواس رہے ، کچھ نہیں بنا
شاعرہ : محترمہ کومل جوئیہ
انتخاب : ڈاکٹر میاں عُمر فاروق
تیری ہجرتوں کا ملال تھا، مگر اب نہیں
مجھے صرف تیرا خیال تھا، مگر اب نہیں
تیری بے مثال محبتوں کے نثار میں!
تو زمانے بھر میں مثال تھا، مگر اب نہیں
جسے تو نے درد عطا کیا، وہی آدمی
تیری قربتوں میں نہال تھا، مگر اب نہیں
تیرا ہجر میری بشارتوں کو نگل گیا
مجھے شاعری میں کمال تھا، مگر اب نہیں
میں تیری تلاش میں ریزہ ریزہ بکھر گیا
وہ جنونِ شوقِ وصال تھا، مگر اب نہیں
تیرے در پہ آخری بار آ کے پلٹ گیا
میری زندگی کا سوال تھا، مگر اب نہیں
🍂
محسن نقوی
ہم تو پابند وفا پہلے بھی تھے آج بھی ہیں
آپ ہی فاصلے لے آئے تو لو جاتے ہیں
بس یوں ہی کہتے ہیں وہ میرے ہیں میرے ہوں گے
اور اک پل میں کسی اور کے ہو جاتے ہیں
پرسو رام میرا
میرا ظرف هے جو خاموش بیٹھا ہوں
تیرا ہجر هے جو مجھے سونے نہیں دیا
کمال هے جو سنبھال رکھا هے خود کو
میرا صبر هے جو مجھے رونے نہیں دیتا
تو میرا نہیں تو چھوڑ دے یاد آنا بھی
تیرا اثر کسی کا مجھے ہونے نہیں دیتا۔
#ہجرزادی
لوگ تو مانگ لیا کرتے ہیں سائے واپس
ہم یہ جنگل کو بتاتے ہوئے آئے واپس
میں مقفل نہیں رکھتی ہوں کبھی دروازے
جس نے جانا ہے بہت شوق سے جائے واپس
یہ زبردستی مجھے چاک پہ لایا گیا تھا
کوئی کوزے سے مجھے خاک بنائے واپس
ایسے پنجروں میں پرندے نہیں رہتے تادیر
کون اب دل سے گئے شخص کو لائے واپس
کچھ ہماری ہی صفوں میں تھے ہمارے دشمن
تیر جو پھینکے وہی پشت پہ کھائے واپس
یار کیا دکھ کہ نہیں لوٹا پرانا موسم
میں نے چاہا ہی نہیں تھا کہ وہ آئے واپس
ن. م
اک پل بغیر دیکھے اسے کیا گزر گیا
ایسے لگا کہ ایک زمانہ گزر گیا
سب کے لیے بلند رہے ہاتھ عمر بھر
اپنے لیے دعاؤں کا لمحہ گزر گیا
کوئی ہجومِ دہر میں کرتا رہا تلاش
کوئی رہِ حیات سے تنہا گزر گیا
ملنا تو خیر اس کو نصیبوں کی بات ہے
دیکھے ہوئے بھی اس کو زمانہ گزر گیا
دل یوں کٹا ہوا ہے کسی کی جدائی میں
جیسے کسی زمین سے دریا گزر گیا
اس بات کا ملال بہت ہے مجھے عدیمؔ
وہ میرے سامنے سے اکیلا گزر گیا
ہم دیکھنے کا ڈھنگ سمجھتے رہے عدیمؔ
اتنے میں زندگی کا تماشا گزر گیا
عدیمؔ ہاشمی ❤️
درد تھمتا ہی نہیں، دل کہ سنبھلتا نہیں ہے
عُمر تو دُور، یہاں دن بھی گزرتا نہیں ہے
دور تک بکھرا ہوا ہے کسی پیمان کا کانچ
دل تو کہتا تھا کہ وہ شخص مکرتا نہیں ہے
سیماب ظفر
َاب اِس پہ پُھونکیے ہزار دم کیجئیےجتن ہزار
مُمکن نہیں شِفا اب یہ آسیب برائے عشق ھے
✍️ عاصم حجازی
چھڑا کر ہاتھ ........ گیا وہ جب سے.....!!
میری انگلیوں کے وقفے اداس رہتے ہیں...
قائم تو شہر شہر ہیں دارالشّفاء____مگر
غم کا طبیب کوئی نہیں، کوئی بھی نہیں!!
مسلسل سوچتے رہتے ہیں تم کو
تمہیں جینے کی عادت ہو گئی ہے
اہتمام صادق
یہ جو رنگین تبسم کی ادا ہے مجھ میں
مجھ کو لگتا ہے کوئی میرے سوا ہے مجھ میں
ایک خوشبو سی اُبھرتی ہے نفس سے میرے
ہو نہ ہو آج کوئی آن بسا ہے مجھ میں۔
مسعودہ حیات
دیکھوں تو ہیں نگاہ میں دنیا کے ہفت رنگ
سوچوں تو کوئی سامنے تیرے سوا نہیں ❤
سید مبارک شاہ
بجھ رہے ہیں ایک اک کر کے عقیدوں کے دیے
اس اندھیرے کا بھی لیکن سامنا کرنا تو ہے
جھوٹ کیوں بولیں فروغِ مصلحت کے نام پر
زندگی پیاری سہی لیکن ہمیں مرنا تو ہے
ساحر لدھیانوی/😥
ھم کو تادیبِ تمنّا یہ کہاں لے آئی
اب تیری یاد بھی ایسی ھے کہ جیسے تُو ھے
🔥
انورؔ مسعود
سچ ہوگیا گُمان" یا سچ میں گُمان ہی ہے یہ
ایسے کوئی نہیں ہوا جیسے تباہ ہوئی ہوں میں۔❤️🩹
ہم تجھے چُھو کے اگر دیکھ نہیں سکتے تو
ہم تجھے سوچ کے محسوس تو کر سکتے ہیں
تُمہارے لَمس کا اِک قَرض مجھ پہ واجَب ہے
نَزَع سے پہلے مِلو چُھو کے سُرخرُو ٹھہروں
تُمہارا حُسن جو اِک عارضی حوالہ ہے
میں تُم سے عِشق کروں اِس کی آبرُو ٹھہروں
مجھے نظر میں سمو لو یہ میری خواہش ہے
تمہارے دل میں رہوں اور رُو برُو ٹھہروں
میں شاعری ہوں مِرے لفظ ڈھونڈتے ہیں تمہیں
مِرا خیال بنو تو میں خُوبرُو ٹھہروں
سلیم کاوش
مفلس جو اگر تن کی قبا بیچ رہا ہے
واعظ بھی تو منبر پہ دعا بیچ رہا ہے
دونوں کو ہے درپیش سوال اپنے شکم کا
ایک اپنی خودی، ایک خدا بیچ رہا ہے
✍️حبیب جالب
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain