تلخ لہجے پہ بھی حیرت نہیں ہوتی _ مجھ کو
اب تو دکھ دے تو اذیت نہیں ہوتی مجھ کو
تیری ہر بات گوارہ تھی محبت میں ___ مگر
تجھ سے اب ویسی محبت نہیں ہوتی مجھ کو
عاصمہ فراز
دل کی وادی میں رہے قیام اس کے
میرے شعر و سخن رہے نام اس کے
نام اس کے کی ۔ جلاتے رہے مشعلیں
نامہ شوق سے پڑھتے رہے سلام اس کے
فاروق جب سے دیکھا ۔ اس دلنشیں کو
تب سے ابتک پھر ہیں رہے ۔ غلام اس کے
مسکرائے تو کھل اٹھتے ہیں سبھی پھول
کلیوں نے سیکھے سبھی ابتسام اس کے
ہائے شوق نظر ۔ کیا تجھ کو کہیں اب
رہی مضطر و منتظر صبح و شام اس کے
آنکھوں سے ۔ نشہ اب تک نہیں اترا فارق
جب سے پئیے ۔ انکھوں سے ۔ جام اس کے
عمرفاروق فارق
Umar Farooq
چاہتیں ، وقت ، وفا ، نیند ، بھروسہ ، غزلیں
ایسا کیا تھا جو ترے سر سے نہ وارا ہم نے
ایک خامی بھی تمھاری نہ بتائی کسی کو
دور رہ کے بھی بھرم رکھا تمھارا ہم نے____🖤
دیکھو ہماری آنکھ میں ویسی چمک نہیں
دیکھو ہمارا رنگ بھی ویسا نہیں رہا
آنکھوں سے خوش گمانی کی پٹّی اُتر چُکی
اب صاف دیکھتا ہُوں میں اندھا نہیں رہا
ہم نے بھی کب کی چھوڑ دی مَنزل کی جُستجو
یُوں بھی ہمارے پاؤں میں رستہ نہیں رہا
پہلے تو میری آنکھ سے اوجھل ہُوا وہ شخص
پھر اُس کے بعد ذہن میں چہرہ نہیں رہا
فیصل محمود
...ﯾﺎﺭ ﮐﯽ ﺁﺧﺮﯼ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮨﯿﮟ
..ﺑﺪﺩﻋﺎﺋﯿﮟ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﯿﮟ
..ﺯﻟﻒ ﻟﮩﺮﺍﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺻﻨﻢ ﮐﯽ ﭘﮭﺮ
..ﮐﭽﮫ ﮨﻮﺍﺋﯿﮟ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﯿﮟ
...ﺳﺎﺭﯼ ﻏﺰﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﮐﺮ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﺍ
..ﮐﯿﻮﮞ ﺟﻼﺋﯿﮟ ﺳﻨﺒﮭﺎﻝ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﯿﮟ
پل بھر میں اس نے ترکِ تعلق کی بات کی
برسوں کا یہ خلوص تو بے کار ہو گیا
ملبہ اٹھا کے رکھ دیا دل کی زمین پر
بت اس کا میری آنکھ میں مسمار ہو گیا
عاصمہ فراز ۔۔۔۔
دستک دیے بغیر مرے گھر میں آگیا
یہ حوصلہ کہاں سے ستم گر میں آگیا
کیا حادثہ ہوا ہے کہ دل سا اسیرِ شب
بازیگرانِ صبح کے لشکر میں آگیا
پھیلا تو میرے قد کے برابر نہ تھا لباس
سِمٹا تو ایک چھوٹی سی چادر میں آگیا
راہِ عروجِ عشق میں دل ایسا تیز گام
کچھ یوں گرا زوال کی ٹھوکر میں آگیا
سچ بول کر فضول کا جھگڑا لیا ہے مول
یعنی کہ خواہ مخواہ کے چکر میں آگیا
خالد! جنونِ شوق کو بھی آسرا ملے
دامن تو خیر دستِ رفوگر میں آگیا
کتنا عجب ھے نا ، ستاروں سے باتیں کرنا
چاند کو اکیلا چھوڑنا ، ہزاروں سے باتیں کرنا
ہزاروں کے مجمع میں بھی ہوتی تھی گفتگو
وہ بھول گئے ہیں شاید ، اشاروں سے باتیں کرنا
اپنے ہی جیسے لوگ ، بھاتے ہیں اب مجھے
معمول بن گیا ھے ، سوگواروں سے باتیں کرنا
سر جھکائے ، بیٹھے رہتے ہیں ، محفل میں
کیسے ممکن ہو ، غم کے ماروں سے باتیں کرنا
میری سن کر ، بھاگتے ہیں ، اغیاروں کی جانب
چھوڑ دیا اس دور میں ، پاس داروں سے باتیں کرنا
ان کے گریز میں بھی ، ناگزیر ھے میرا وجود
نظر انداز کرنا مجھے ، باقی ساروں سے باتیں کرنا
از قلم ✍️
عشرت ناصر
سوا ہمارے ، کوئی اور نہ ہو شامل ، جس میں
یوں کبھی یادوں کی ، محفل میں اہتمام کرنا
زلفوں کو جھٹکنا اور پھر ، چہرے پے ڈال لینا
ہمارے لئیے بھی کبھی یوں ، دن میں شام کرنا
از قلم ✍️
عشرت ناصر
بجز آپ کے ، نہیں دل میں تمنا کوئی اور
لے جائے آکے کوئی یہ بچی کھچی ، امید
از قلم ✍️
عشرت ناصر
وہ سب کو دستیاب تھا یعنی کہ عُمر بھر
ہم بے تُکی سی چیز کے پیچھے پڑے رھے۔
#HIJRZADI
سب سے پہلی غلطی ہماری ہوتی ہے۔ہم لوگوں کو اپنے دل و دماغ پر سوار کر لیتے، ان کی توجہ کو حقیقی مان لیتے ہیں ہمیں لگتا ہے اگر آج وہ ہمارے تو ہمیشہ بس ہمارے ہی رہیں گے۔یہ صرف ہماری غلطی نہیں ہوتی گناہ بن جاتا ہے جس کے بدلے میں پھر بر بار ہمیں توجہ کی بھیک مانگنی پڑتی ہے، ہماری موجودگی کا احساس دلانا پڑتا ہے کبھی ناراض ہو کر تو کبھی لڑ کر الفاظوں سے بتانا پڑتا ہے پر یہ وقتی لوگ وقت کے ہی محتاج ہوتے ہیں، ان کے پاس وافر وقت جب ہو گا تب ہی یہ اہمیت دیں گے ورنہ یا تو مصروف یا مجبور۔۔۔۔🖤
#hijrzada
ہاتھوں کا خالی رہ جانا دماغ کا سن ھو جانا
اداسی بھرے دل کی اذیت
بچھڑ جانے کے خوف حاوی ھونا اور یکدم اسکا حقیقت میں بدل جانا
اکیلے رہ جانے والی مایوسی پھر اسی اکیلے پن کو سکون محسوس کر لینا
چہچہاتی اور نا چپ ھونے والی زبان کو کہیں خاموشی کا زنگ لگ جانا لبوں کا چپ سادھ لینا
ہنستی مسکراتی آنکھوں کا
ان میں تیرتے خوابوں کا کسی ایک حادثے میں مر جانا ہر بات کی وضاحت دینے والے کا محض ٹھیک ھے کہہ دینا اور جسم ھوتے ھوٸے بھی جھوٹ بولنا نہیں وہ میں نہیں ھوں بہت بڑاخسارہ ھے 🖤
#hijrzada
کوئی تو راہ نکالو نا۰۰۰درمیانی سی
سکوتِ جان میں آ جائے کچھ روانی سی
کوئی سبب تو ملاقات کا ملے آخر
یہ فاصلوں کی محبت ہے لا مکانی سی
#سیاہ_بخت
میرے رتجگوں کے حساب میں
کوئی ایک نیند کی رات دے
کوئی ایسا اسم عظیم ہو
مجھے تیرے دکھ سے نجات دے
(نوشی گیلانی)
#HIJRZADI
"فاصلے لوگوں کو الگ نہیں کرتے، خاموشی الگ کرتی ہے۔"
#hijrzada
ایک دن آئے گا ہم دونوں بچھڑ جائیں گے
اس اداسی کا کوئی دوسرا پہلو نہیں ہے۔ ♥️
#hijrzada
پتہ ہے بعض دفعہ ہم خود ہی خود کو ڈی گریڈ کر دیتے ہیں
کسی کی مسلسل قدر کر کے ہر بات برداشت کر کے۔۔۔
ہم اس کی انا کو ہمیشہ جیت جانے دیتے ہیں اور اپنی انا کو کچل دیتے ہیں
تو کیا لازم ہے جب دوسرے کو قدر نہ ہو تو بھی آپ ہمیشہ ہی خود کو ذلیل کریں
نہیں ایک پوائنٹ ایسا بھی آتا ہے جہاں محبت ختم نہیں ہوتی سکت ختم ہو جاتی
نہ نہ انا کی بات نہیں سکت نہیں ہوتی کہ ہر بار وجود بکھرے اور ہر بار خود کو سمیٹ کر قدموں میں رکھ دیا جائے
پتہ ہے کوئی کسی کے لئے نہیں مرتا
(ایک پل محبت کے دعوے کرنے والے اگلے لمحے ایسا بدلتے ہیں کہ بے یقینی وجود لرزا دیتی ہے)
نہیں اب خود کو خود سمیٹنے کی طاقت نہیں ہے
محبت کتنا بھی چیخے پھر سے ان راہوں میں رائیگاں ہونے کو
کچھ نہیں ہوگا اذیت رہے گی، بے بسی رہے گی اور وجود بکھرا رہے گا, اسکی راہوں سے کہیں دور بہت دور..
ذرا سا مسکراؤ کہ
مداروں میں سفر کرتے یہ تارے، چاند، سیارے
کہیں رستہ نہ کھو بیٹھیں
بے رنگیں قوس کا قوس قزح بننا ضروری ہے
تمہاری مسکراہٹ کے بنا سب نا مکمل ہے
ضرورت کائناتی ہے
#hijrzada
ہم اپنے دل کی دراڑیں دِکھانے سے تو رہے
بتا ہی سکتے ہیں تجھکو کہ دوستا! دُکھ ہے
#سیاہ_بخت
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain