تاب نظارہ کسے دیکھے جو ان کے جلوے
بجلیاں کوندتی ہیں جب لب بام آتے ہیں
وصل کی رات گزر نہ جائے بے لطفی میں
کہ مجھے نیند کے جھوکے سرِ شام آتے ہیں
نواب داغ
ہم نے کب چاہا کہ وہ شخص ہمارا ہو جائے
اتنا دِکھ جائے کہ آنکھوں کا گزارہ ہو جائے
ہم جسے پاس بٹھا لیں وہ بچھڑ جاتا ہے
تم جسے ہاتھ لگا دو وہ تمہارا ہو جائے
تم کو لگتا ہے کہ تم جیت گئے ہو مجھ سے
ہے یہی بات تو پھر کھیل دوبارہ ہو جائے
ہے محبت بھی عجب طرزِ تجارت کہ یہاں
ہر دکاں دار یہ چاہے کہ خسارہ ہو جائے
یاسر خان انعام
دیکھتے ہیں، سوچتے ہیں، سوچ کر رکھ دیتے ہیں
خط پہ تیرا نام لکھا ہو اگر، رکھ دیتے ہیں
اپنی آنکھوں سے چُرا کر ہم، زرا سی روشنی
روز ڈھلتی شام، تیرے بام پر رکھ دیتے ہیں۔۔!🌻
سیماب ظفر
"-بارشیں یوں اچانک ہوئیں تو لگا شہر میں تم ہو"!💙
تاعمر محبت کی حسیں شام پہ ٹھہرے
ہم جیت کے ہارے بھی ترے نام پہ ٹھہرے
یخ بستہ ہواؤں کی نمی سانس میں لے کر
آزاد پرندے تھے ترے بام پہ ٹھہرے
پہلے تو ورق پر لکھی سادہ سی کہانی
پھر عشق کے ہاتھوں کسی الہام پہ ٹھہرے.
کبھی رک گۓ؛ کبھی چل دئیے
کبھی چلتے چلتے بھٹک گۓ
یوں ہی عمر ساری گزار دی
یوں ہی زندگی کے ستم سہے
کبھی زلف پر؛ کبھی چشم پر
کبھی ترے حسیں وجود پر
جو پسند تھے مری کتاب میں
وہ شعر سارے بکھر گۓ
فاصلے نہ بڑھ جائیں فاصلے گھٹانے سے
آؤ سوچ لیں پہلے رابطے بڑھانے سے
خواہشیں نہیں مرتیں خواہشیں دبانے سے
امن ہو نہیں سکتا گولیاں چلانے سے
زخم بھی لگاتے ہو، پھول بھی کھِلاتے ہو
کتنے کام لیتے ہو، ایک مسکرانے سے
ایک ظلم کرتا ہے، ایک ظلم سہتا ہے
آپ کا تعلق ہے کون سے گھرانے سے ؟
کتنے زخم چِھلتے ہیں، کتنے پھول کھلتے ہیں
گاہ تیرے آنے سے، گاہ تیرے جانے سے
کارزارِ ہستی میں اپنا دخل اتنا ہے
ہنس دیے ہنسانے سے رو دیے رُلانے سے
ہر طرف چراغاں ہو تب کہیں اجالا ہو
اور ہم گریزاں ہیں اک دِیا جلانے سے
چاند آسماں کا ہو یا زمین کا نصرت
کون باز آتا ہے انگلیاں اٹھانے سے
نصرت صدیقی
صحرا ہے کسی دل میں نہ آنکھوں میں سمندر
اور سب کو ترا ہجر منانے کی پڑی ہے
ہر چوٹ مرے صبر سے شرمندہ تھی لیکن
اب جا کے کہیں ایک ٹھکانے کی پڑی ہے
جاں لیوا نہیں ہجر کا صدمہ ابھی شاید
یا مجھ کو کسی اور بہانے کی پڑی ہے
اسد رحمان🔥
تیری عدت کاٹ رہا ہوں میں
ستاروں سے دکھ بانٹ رہا ہوں میں
تو مخملی بستر پہ سکوں کی نیند سوئی ہوئی ہے
یہاں تیرے ہجر کی سرخ مٹی چاٹ رہا ہوں میں
رنجشیں ہجر کا معیار گھٹا دیتی ہیں...
روٹھ جانے سے گزارے تو نہیں ہوتے ناں...
راس رہتی ہے محبت بھی کئی لوگوں کو...
وہ بھی عرشوں سے اتارے تو نہیں ہوتے ناں...
ہجر تو اور محبت کو بڑھا دیتا ہے!!
اب محبت میں خسارے تو نہیں ہوتے ناں...
.... اک شخص ہی ہوتا ہے متاعِ جاں بھی..
دل میں اب لوگ بھی سارے تو نہیں ہوتے ناں!!!
زین شکیل
ممکن ہے ترتیب وقت میں ایسا بھی لمحہ آئے
دستک کو تیرا ہاتھ اٹھے اور میرا در نا ہو🩶
#Hasنi
محبتوں میں اذّیت شناس کتنی تھیں
بچھڑتے وقت وہ آنکھیں اُداس کتنی تھیں
فلک سے جن میں اُترتے ہیں قافلے غم کے
مری طرح وہ شبیں اُس کو راس کتنی تھیں
بچھڑ کے تجھ سے کسی طور دِل بہل نہ سکا
نِشانیاں بھی تری میرے پاس کتنی تھیں
وہ صورتیں جو نکھرتی تھیں میرے اشکوں سے
بچھڑ کے پھر نہ ملیں ناسپاس کتنی تھیں
جو اُس کو دیکھتے رہنے میں کٹ گئیں محسن
وہ ساعتیں بھی محیطِ حواس کتنی تھیں
محسن نقوی
میں وہ وحشی ہوں کہ زِندان میں نگہبانوں کو
میری زنجیر کی جھنکار نے سونے نہ دیا!
ٹھہری ہے مرے در پہ کیوں باد صبا جانے
دروازہ کھٹکھٹائے مرا کیونکر ہوا جانے
کوئی تو وجہ ہو گی ارے اس کے رونے کی
کیوں کر رہاہے یارو وہ آہ و بکا جانے
بیٹھا ہوں بارگاہ حسن میں ہاتھ باندھے
ملتی ہے دیکھو کیا آج مجھکو سزا جانے
اس حادثے کو یار اک مدت ہو چکی ہے
کب کیسے کیوں ہوئے تھے ہم تم جدا جانے
ہر کوئی جاں ہتھیلی پہ بیٹھا ہے رکھ کے
کس کس کا کرے خوں تری قاتل ادا جانے
اک عمر سے ہیں ہم تو زیر عتاب ان کے
گزری ہے ہم سے یارو کونسی خطا جابے
کوشش ہے ہر قدم رکھوں پھونک کر شہباز
پھر بھی حساب سخت ہے کتنا خدا جانے
ادبی شاعر شہباز احمد شہباز
زندہ ہوں اِس طرح کہ غمِ زندگی نہیں
جلتا ہوا دِیا ہوں مگر ___ روشنی نہیں
وہ مُدتیں ہوئیں ہیں کسی سے جُدا ہوئے
لیکن یہ دل کی آگ ابھی تک بُجھی نہیں
آنے کو ___ آ چکا تھا کنارہ بھی سامنے
خود اس کے پاس ہی میری نیّا گئی نہیں
ہونٹوں کے پاس آۓ ہنسی، کیا مجال ہے
دل کا معاملہ ہے ____ کوئی دل لگی نہیں
یہ چاند، یہ ہوا، یہ فضا، سب ہیں ماند ماند
جب تُو نہیں تو ان میں کوئی دلکشی نہیں
وہ سلسلے وہ شوق وہ نسبت نہیں رہی
وہ دل نہیں رہا وہ طبعیت نہیں رہی 🥀
جانے یہ کیسا زھر دلوں میں اتر گیا
پرچھائی زندہ رہ گئی انسان مر گیا
اے دوپہر کی دھوپ بتا کیا جواب دوں
دیوار پوچھتی ھے کہ سایہ کدھر گی
✍️امید فاضلی
یوں تو آپس میں بگڑتے ہیں خفا ہوتے ہیں
ملنے والے کہیں الفت میں جدا ہوتے ہیں
ہیں زمانے میں عجب چیز محبت والے
درد خود بنتے ہیں خود اپنی دوا ہوتے ہیں
حال دل مجھ سے نہ پوچھو مری نظریں دیکھو
راز دل کے تو نگاہوں سے ادا ہوتے ہیں
ملنے کو یوں تو ملا کرتی ہیں سب سے آنکھیں
دل کے آ جانے کے انداز جدا ہوتے ہیں
ایسے ہنس ہنس کے نہ دیکھا کرو سب کی جانب
لوگ ایسی ہی اداؤں پہ فدا ہوتے ہیں
مجروح سلطانپوری
.تمہارے سرد روئیے سے صاف لگتا ہے..
ہمارا ساتھ ضروری نہیں سفر کے لیے..
چلو کرتے ہیں کچھ باتیں کچھ پل کے لیے.
پھر اس کے بعد بچھڑتے ہیں عمر بھر کے لیے
N.M
نیت شوق بھر نہ جائے کہیں
تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں
آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
نہ ملا کر اداس لوگوں سے
حسن تیرا بکھر نہ جائے کہیں
آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں
رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں
آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصرؔ
پھر یہ دریا اتر نہ جائے کہیں
ناصر_کاظمی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain