کبھی لفظ بھول جاوں ,کبھی بات بھول جاؤں
تجھے اس قدرچاہوں کہ اپنی ذات بھول جاؤں
اٹھ کر کبھی جو تیرے پاس سے چل دوں إ إ
جاتے ہوے خود کو تیرے پاس بھول جاؤں
کیسے کہوں تم سے کہ کتنا چاہا ھے تمہیں
اگر کہنے پہ تم کو آٶں تو الفاظ بھول جاؤں
کہاں پایا ہے منہ غنچوں نے اس رنگ تبسم کا
ہزاروں گل کھلاتا ہے ترا اک مسکرا دینا
منشی شیر محمد خان حشم
مجھ پرندے کو محبت تھی کسی مچھلی سے
ساتھ رہتے تو کسی ایک نے مر جانا تھا
تو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
نگاہوں میں تو ہے یہ دل جھومتا ہے
نہ جانے محبت کی راہوں میں کیا ہے
جو تو ہمسفر ہے تو کچھ غم نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
وہ آئیں نہ آئیں جمی ہیں نگاہیں
ستاروں نے دیکھی ہیں جھک جھک کے راہیں
یہ دل بدگماں ہے، نظر کو یقیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
فیاض ہاشمی
تمہیں ہمیشہ پیار نہیں کیا جائے گا ..
ایسے دن بھی آئیں گے جب دوسرے
تھک جائیں گے اور زندگی سے بور ہوں گے ..
ان کے ذہنوں پر دھند چھائی ہو گی ..
اور وہ تمہیں تکلیف دیں گے ..
کیونکہ لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں ..
وہ کسی نہ کسی طرح ہمیشہ
ایک دوسرے کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں ..
خواہ لاپرواہی، غلط فہمی، یا
آپ سے تنازعات کے ذریعے 😔
اَب فقط میں ہی رہوں پامالِ خیالِ فراق.؟
یار تُم بھی تو کُچھ ڈَرو کھونے سے مُجھے🤍
#HIJRZADI
کسے خبر تھی تعاقب ایک حسین تتلی کا ؟
پلٹنا بچے کا گھر تک محال کردے گا...... !
#hijrzada
اِس کو غرور مان لیں__ یا_ پھر ادائے یار
جو گفتگو کے سارے سلیقے بدل گئے
جس دن اُسے بتایا کہ وہ سب سے خاص ہے
اُس دن سے اُس کے طور طریقے بدل گئے
وہ تہی دست بھی کیا خوب کہانی گر تھا
باتوں باتوں میں مجھے چاند بھی لا دیتا تھا
ہنساتا تھا مجھ کو تو پھر وہ رُلا بھی دیتا تھا
کر کے وہ مجھ سے اکثر وعدے بُھلا بھی دیتا تھا
بے وفا تھا بہت مگر دل کو اچھا لگتا تھا
کبھی کبھار باتیں محبت کی سُنا بھی دیتا تھا
کبھی بے وقت چلا آتا تھا ملنے کو
کبھی قیمتی وقت محبت کے گنوا دیتا تھا
تھام لیتا تھا میرا ہاتھ کبھی یوں ہی خود
کبھی ہاتھ اپنا میرے ہاتھ سے چھڑا بھی لیتا تھا
عجیب دھوپ چھاؤں سا مزاج تھا اُس کا
معتبر بھی رکھتا تھا نظروں سے گرا بھی دیتا تھا
نامعلوم
دل کی بستی میں اجالا نہیں ہونے والا
میری راتوں کا خسارہ نہیں ہونے والا
میں نے الفت میں منافعے کا نہیں سوچا تھا
میرا نقصان زیادہ نہیں ہونے والا
اس سے کہنا کہ میرا ساتھ نبھائے آ کر
میرا یادوں سے گزارا نہیں ہونے والا
میں تمہارا ہوں تمہارا ہوں تمہارا ہوں فقط
باوجود اس کے تمہارا نہیں ہونے والا
آج اٹھا ہے مداری کا جنازہ کاتب
کل سے بستی میں تماشا نہیں ہونے والا
ہمانشی بابرا
لوگ ملتے ہیں بہت چاہنے والے لیکن
ہِجر کے زخم محبت نہیں کرنے دے رہے
غول کے غول مِرے صحن میں آ بیٹھتے ہیں
یہ پرندے مجھے ہِجرت نہیں کرنے دے رہے
پروں کو کا ٹنے والے کی خیر ہو مولا
اُسے غرور مبارک مجھے اُڑان کا دُکھ ۔
وہ لوٹ آئے گا سورج کے ڈوبنے سے قبل
سمجھ رہے ہو نا صاحب مِیرے گُمان کا دُکھ
خوش رنگ خوش لباس ہیں لیکن اُداس ہیں
تیرے لئے تو خاص ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم لوگ ہیں اسیر محبت کے بس میاں
یعنی نظر شناس ہیں لیکن اُداس ہیں
سہمے ہوئے ہیں دونوں بچھڑنے کے خوف سے
ہر وقت آس پاس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہر دردِ ہجر ہم نے سہا کچھ نہیں کہا
ہر غم سے ناشناس ہیں لیکن اُداس ہیں
ہم شوخ تیری آنکھ سے اوجھل ہیں کس لئے
ہونٹوں کی ہم مٹھاس ہیں لیکن اُداس ہیں
جس کی یادوں سے رہائی نہیں ممکن
وہ سمجھتا ھی نہیں اپنا گرفتار مجھے ♡
نصیبِ عشق دل بیقرار بھی تو نہیں
بہت دنوں سے تیرا انتظار بھی تو نہیں
تیری نگاہِ تغافل کو کون سمجھائے
کہ اپنے دل پہ مجھے اختیار بھی تو نہیں
بات بنتی ہے مگر بات بنانے کی نہیں
میں بھی اب تجھ سے کبھی ہاتھ ملانے کی نہیں
کان رکھتے ہو تو پھر اَن کہی باتیں بھی سنو
سارے مجمعے میں تو آواز لگانے کی نہیں
دیکھ یہ عشق بری شے ہےتجھے کہتی ہوں
دل میں امید اگر ہے تو جگانے کی نہیں
کیا خبر کب تجھے یہ بات سمجھ آئے گی
مجھ کو بس تیری ضرورت ہے زمانے کی نہیں
باتوں باتوں میں جو اک بات بتائی اس نے
بات ایسی ہے جو خود کو بھی بتانے کی نہیں
تُو ملے گا تو فقط تجھ کو سناؤں گی میں
اک غزل ہے جو کسی کو بھی سنانے کی نہیں
فائدہ ہو یا خسارہ یہ مری عادت ہے
وہ محبت ہوکہ نفرت ہو چھپانے کی نہیں
کھلے الفاظ میں سمجھا دیا ناہید اُسے
کچھ بھی کر لے میں ترے ہاتھ میں آنے کی نہیں
ڈاکٹر ناہید کیانی
#highlight
دشت والے نے گلی دیکھی تمہاری تو کہا
"تنگ و تاریک ہے، لیکن وہ جنوں خیز، کہ بس"
ایک تَو مجھ سے مخاطب ہے تُو اے یار مِرے
اس پہ لہجہ ترا اس درجہ دل آویز کہ بس❤
احمد حماد
ہم ایسے عقربی لوگوں سے تھوڑا دور رہو
بہت نحوستیں ہیں دوست ، اس ستارے پر
یہ پنجرہ کھول کے احسان تو کیا تو نے
مگر وہ پَر ، مرے صیاد ، اتنے پیارے پر
کومل جوئیہ
Komal joya کومل جوئیہ
دیکھو ہماری آنکھ میں ویسی چمک نہیں
دیکھو ہمارا رنگ بھی ویسا نہیں رہا
آنکھوں سے خوش گمانی کی پٹّی اُتر چُکی
اب صاف دیکھتا ہُوں میں اندھا نہیں رہا
ہم نے بھی کب کی چھوڑ دی مَنزل کی جُستجو
یُوں بھی ہمارے پاؤں میں رستہ نہیں رہا
پہلے تو میری آنکھ سے اوجھل ہُوا وہ شخص
پھر اُس کے بعد ذہن میں چہرہ نہیں رہا
فیصل محمود
اور تو کُچھ بھی نہیں پاس ہَمارے، لیکن
تو رَہے گا تو کِسی شے کی ضرورت کِیا ہے؟❤
"محمد طٰہٰ ابراہیم"
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain