مَیں نے اپنا خُون نچوڑ کر بھی دیکھاں ہےاِن لفظوں میں
مگر تیرا ہجر مجھ سے آج تک نہ بیان ہو سکا۔۔۔
ہم کچھ لوگوں سے بغیر ملاقات کیے بھی
محبت کر سکتے ہیں، یہی روح کی روح سے
کشِش کہلاتی ہے۔♥️
بے وجہ ہنس کے بھی کئی بار دیکھا ہے میں نے
دلِ غمگین کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ویرانیاں نہیں جاتیں.
افسردگیِ طبع تجھے مان گئے ہم ____!
ہم جان سے جاتے ہیں مگر تو نہیں جاتی
🩶
وہ کبوتر جو تیری سمت گئے تھے جاناں!!
لوٹ تو آئے ہیں مگر آواز گنوا بیٹھے ہیں!!
جس کو ملے تھے اس کو ضروری نہیں لگے،
ہم تھے کہیں کی خاک ، کہیں پہ پڑے رہے
آنکھوں میں تیرے عشق کی مدہوشیاں لے کر ،
میں تم کو سوچتا ہوں بڑی بے خودی کے ساتھ_!!
وہ مقدر میں لکھی ہے کسی اور کے، لیکن
اس دلِ زار کو وہ شخص ہی بھائے، ہائے...! 🩷
#سیاہ_بخت
گلے ملتے ہیں جب آپس میں دو بچھڑے ہوئے ساتھی
عدمؔ ہم بے سہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے 🥺 🥀
عبد الحمید عدم 🥀🥺
ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے
جس سے ملیے ۔ ۔ ۔ اسے خفا کیجے
ملتے رہیے اسی تپاک کے ساتھ
بے وفائی کی انتہا کیجے..🖤🙂
جون ایلیا..❤️🩹
ہم کو ہمارے مُنہ پہ یُوں اچھا کہا گیا...!!
جیسے سفید جُھوٹ کو سچا کہا گیا...
کچھ وصال آخر تک ، معتبر نہیں ہوتے
ساتھ چلنے والے بھی ، ہمسفر نہیں ہوتے
کچھ کہے بنا اکثر ، بولتی ہیں آنکھیں بھی
گفتگو کے سب لمحے، حرف گر نہیں ہوتے
کتنا خوف ہوتا ھے ، شام کے اندھیرے میں
پوچھ ان پرندوں سے ، جن کے گھر نہیں ہوتے
عمر بھر نہیں ملتا واپسی کا دروازہ
آگہی کے زنداں میں بام و در نہیں ہوتے
قید کر لیتے ہیں الہام کی بوتل میں تجھے
تیری خُوشبو کے جب آثار پکڑ لیتے ہیں
ایسے لوگوں کی اذیت بھی تو سمجھو لوگو
گِرتے گِرتے ہی جو دیوار پکڑ لیتے ہیں
نعمان نذر نعمان
تمام رات نہایا ہے شہر بارش میں،
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے۔
در و دیوار پہ برسے گھنے بادل کتنے،
وہ نقش مٹ ہی گئے جو بکھرنے والے تھے۔
ہوا نے دھو دیے ماضی کے زخم پانی میں،
وہ درد بہہ ہی گئے جو ٹھہرنے والے تھے۔
تمام رات نہایا ہے شہر بارش میں،
وہ رنگ اتر ہی گئے جو اترنے والے تھے۔
ہاں موت سے بھی تلخ تھی تلخیء حیات
یہ اور بات ہے کہ مْجھے راس آ گئ_____!!
درویش طبیعت مجھے ___ وِرثے میں ملی ہے
میں ٹھیک، غلط، اچھا، بُرا، کچھ نہیں کہتا __!
اے نیک مَنْش میری نہیں _____ فکر کر اپنی
اُجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا _!
#saim_____writes
زخم جو دل کو لگے، ان کی بدولت ساجد
صبح کو پھول بنے، شب میں ستارے ہوئے لوگ ۔۔
اعتبار ساجد
راتوں کو جاگنے کے سِوا اور کیا کِیا
آنکھیں اگر مِلیں تھیں کوئی خواب دیکھتے
یوں دیجیئے فریبِ محبت .... کہ عمر بھر
مَیں زندگی کو یاد کروں ، زندگی مجھے..!!🖤
جو شُمار میں تھا، شُمار میں نہیں آ سکا
وہ سِمَٹ گیا تو حِصار میں نہیں آ سکا
کوئی آہ تھی جو کبھی بھری نہیں جا سکی
کوئی نام تھا جو پُکار میں نہیں آ سکا
اسیر ہاتف
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain