Damadam.pk
Gghhhko's posts | Damadam

Gghhhko's posts:

Gghhhko
 

نگاہ اس کی ہمیں بولنے نہیں دیتی
تمام لفظ کسی آنکھ کے حصار میں ہیں

Gghhhko
 

#تجھ سے بچھڑا ہوں تو رویا ہوں وگرنہ
رونے والوں کو میں فنکار کہا کرتا تھا۔

Gghhhko
 

تاعمر محبت کی حسیں شام پہ ٹھہرے
ہم جیت کے ہارے بھی ترے نام پہ ٹھہرے
یخ بستہ ہواؤں کی نمی سانس میں لے کر
آزاد پرندے تھے ترے بام پہ ٹھہرے
پہلے تو ورق پر لکھی سادہ سی کہانی
پھر عشق کے ہاتھوں کسی الہام پہ ٹھہرے

Gghhhko
 

کسی دن ہم بھی ڈوب جائینگے سورج کی طرح
پھر اکثر۔۔۔۔ تمہیں رُلائے گا ، یہ شام کا منظر۔۔!!

Gghhhko
 

رک رک کے ساز چھیڑ کہ دل مطمئن نہیں
تھم تھم کے مے پلا کہ طبیعت اداس ہے
مجھ سے نظر نہ پھیر کہ برہم ہے زندگی
مجھ سے نظر ملا کہ طبیعت اداس ہے.

Gghhhko
 

ملنا، بچھڑ جانا، سبھی کچھ عارضی ٹھہرا
وہ اک لمحہ، ملے جب دل، وہی بس قیمتی ٹھہرا
سمندر تھا وہیں موجود، صحرا بھی وہیں ٹھہرا
محبت میں کوئی چھاؤں، کوئی دھوپ میں ٹھہرا
کسی نے بھیک میں مانگی محبت شاہ ہو کر بھی
کسی نے بخش دی چاہت کسی کو اور سخی ٹھہرا
کسی نے کی بہت کوشش، مگر نہ بن سکا نایاب
کسی کا پیار سے تکنا ہی اکثر شاعری ٹھہرا۔۔۔!
نامعلوم

Gghhhko
 

رسیلے ہونٹ گدرایا بدن اور چشم خوابیدہ
کوئی دیکھے اسے تو بے پیے سرشار ہو جائے
صہیب فاروقی

Gghhhko
 

ٹھہرے تھے میرے ساتھ مگراس قدر نہیں
لمحے وصالِ یار کے بھی معتبر نہیں
پہلے پہل کا لمس تھا رگ رگ سے بولتا
پہلے پہل کی سنسنی بارِ دگر نہیں
گونجے خیالِ یار کی کوئی صدا کہاں
صحرائے دِل کے چار سو دیوار و در نہیں
حاصل ہوں کیا اسے کسی منزل کی قربتیں
اپنی نشاطِ روح سے جو با خبر نہیں
محدود دائرہ ہے بہت خواہشات کا
ایسا نہیں کہ میری دعا میں اثر نہیں
شاید ابھی نصیب میں ہے دھوپ دیکھنا
اس دشتِ آرزو میں کوئی بھی شجر نہیں
اثبات کا مقام ہے اور دلبری کی شام
مانا کسی طرح بھی مرا دل مگر نہیں
ٹھہروں تو ہو گماں کہ کوئی ساتھ ساتھ ہے
چلنے پہ یوں لگے کہ کوئی ہم سفر نہیں
اس کی رفاقتوں پہ مجھے آئے کیوں یقیں
وہ شاذیہ قریبِ رگِ جاں اگر نہیں
شازیہ اکبر

Gghhhko
 

تاعمر محبت کی حسیں شام پہ ٹھہرے
ہم جیت کے ہارے بھی ترے نام پہ ٹھہرے
یخ بستہ ہواؤں کی نمی سانس میں لے کر
آزاد پرندے تھے ترے بام پہ ٹھہرے
پہلے تو ورق پر لکھی سادہ سی کہانی
پھر عشق کے ہاتھوں کسی الہام پہ ٹھہرے

Gghhhko
 

آنکھ نے رات جب ایک چاند مکمل دیکھا
پھر سمندر کو بھی ہوتے ہوئے پاگل دیکھا.!!
رات پھر دیر تلک کی تیری باتیں خود سے
رات بھر سامنے چہرہ تیرا پل پل دیکھا.!!
آج یادوں کی گھٹا ٹوٹ کے برسی دل پر
آج ہم نے بھی برستا ہوا بادل دیکھا.!!
حافظہ چھین لیا ہم سے غمِ دنیا نے
آج ہم بھول گئے اس کو جسے کل دیکھا.!!
ایک وہ تھی کہ بہت ہنستی تھی ناصر
آج اس کی بھی آنکھوں سے بہتا کاجل دیکھا.!!
ناصر کاظمی

Gghhhko
 

اکتفا کر لیا بس دیکھتے رہنے پہ تجھے!!!!!!!!
ورنہ تُو جس کا مقدر ہو وہ کیا کچھ نہ کرے
دوسری بار بھی پڑ جائے اگر کچھ کرنا!!!
آدمی پہلی محبت کے سوا کچھ نہ کرے۔

Gghhhko
 

ﺗﺘﻠﯽ ﺗﺘﻠﯽ ﻟﮩﺮﺍﺗﮯ ھﻴﮟ , ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺍُﻣﯿﺪ ﻟﻴﮯ
ﺍﮎ ﺩﻥ ﺧﻮﺷﺒﻮ ھﻮ ﺟﺎﺗﮯ ھﻴﮟ , ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻟﻮﮒ
امجد اسلام امجد

Gghhhko
 

دل کی خاموشی سے سانسوں کے ٹھہر جانے تک
یاد آئے گا مجھے وہ شخص مر جانے تک!!!!!!
اس نے الفت کے بھی پیمانے بنا رکھے تھے
میں نے چاہا تھا اسے حد سے گزر جانے تک!!!!!!
🔴🟠🔵🟡🟣🟢

Gghhhko
 

سارے گناہ اب مِرے دامن میں ڈال کر
خوش ہو رہا ہے شہر میں پگڑی اُچھال کر
اُس شہر کے امیر کو مر جانا چاہیے
بچے سُلائے ماں جہاں پتھر اُبال کر
پامال میّتوں پہ تو بنتا ہے مرثیہ
مجھ کو گلے لگا مِرے دُکھ کا ملال کر
سچ بولنے پہ کُفر کا فتویٰ لگا میاں
لے آ کتاب سے کوئی آیت نکال کر
ٹکڑوں پہ پلنے والے مجھے بھونکنے لگے
اب سوچتا ہوں کیا ملا کُتوں کو پال کر
مجھ کو پُکارتی رہی پیچھے سے، بدچلن
دُنیا پہ تھوک آیا ہوں گالی نکال کر
کاسے میں لے کے پھرتا ہے دُنیا یہ بادشاہ
آتا نہیں یقین تو بابا سوال کر
یہ تتلیوں کے روپ میں بھنورے ہیں اِس لئے
رکھنا بدن کی خوشبو کو گڑیا سنبھال کر
میثم علی آغا

Gghhhko
 

بات کرتے کرتے اکثر چُپ سا ہو جاتا ہے وہ
جب اچانک ذکر تیرا چھیڑ دیتا ہے کوئی

Gghhhko
 

ایک غزل تیرے لیے ضرور لکھوں گی
بے حساب اس میں تیرا قصور لکھوں گی
تو گفتار کا ماہر تو کردار کا ماہر
پھرحسن کو تیرا غرور لکھوں گی
ٹوٹ گۓ بچپن کے تیرے سارے کھلونے
اب دلوں سے کھیلنا تیرا دستور لکھوں گی
رہا عشق کا دعوی تجھے تمام عمر
وفا کی دہلیز سے تجھے مفرور لکھوں گی
خودساختہ جو ہے تیرا جداٸ کا فیصلہ
ایسے ہر اقدام کو نا منظور لکھوں گی
ہمیں کہنے کی عادت نہیں لکھنے کا شوق ہے
جذبوں کو اپنے کلام کی تاثیر لکھوں گی
تیرا وجود میرا وجود مجھے ایک سا لگا
پھر تجھے میں خود سے بہت دور لکھوں گی🖤

Gghhhko
 

یہ کس کے خوف کا گلیوں میں زہر پھیل گیا
کہ ایک نعش کے مانند شہر پھیل گیا
نہیں گرفت میں تا حد خاک کا منظر
سمٹ گئیں مری بانہیں کہ دہر پھیل گیا
تجھے قریب سمجھتے تھے گھر میں بیٹھے ہوئے
تری تلاش میں نکلے تو شہر پھیل گیا
میں جس طرف بھی چلا جاؤں جان سے جاؤں
بچھڑ کے تجھ سے تو لگتا ہے دہر پھیل گیا
مکاں مکان سے نکلا کہ جیسے بات سے بات
مثال قصۂ ہجراں یہ شہر پھیل گیا
بچا نہ کوئی تری دھوپ کی تمازت سے
ترا جمال بہ انداز قہر پھیل گیا

Gghhhko
 

خلاف شرط انا تھا وہ خواب میں بھی ملے
میں نیند نیند کو ترسا مگر نہیں سویا
خلاف موسم دل ہے کہ تھم گئی بارش
خلاف حرمت غم ہے کہ میں نہیں رویا 😊

Gghhhko
 

قافِلے مَنزِلِ مَہتاب کی جانِب ہیں رَواں
مِری راہوں میں تِری زُلف کے بَل آتے ہیں
مَیں وہ آوارۂ تَقدِیر ہُوں یَزداں کی قَسَم
لَوگ دِیوانہ سَمَجھ کَر مُجھے سَمجھاتے ہیں
ساغرؔ صدیقی

Gghhhko
 

بارہا تُجھ کو بتایا ھے تیرے بِن مُجھ کو
زِندگی بوجھ لگے ، درد رواں لگتا ھے!!!!
بولتا ہُوں میں یہاں لوگ تُجھے دیکھے ہیں
تُو میری بات سے اِس طرح عیاں لگتا ھے۔