فَدَعَا رَبَّهٗۤ اَنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ
(al-Qamar, 54 : 10)
So he prayed to his Lord: ‘I am powerless (before the transgressions of my people) so exact revenge.’
سو انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں (اپنی قوم کے مظالم سے) عاجز ہوں پس تو انتقام لے
فَفَتَحْنَاۤ اَبْوَابَ السَّمَآءِ بِمَآءٍ مُّنْهَمِرٍؗۖ
(al-Qamar, 54 : 11)
Then We opened the gates of heaven with torrential rain.
پھر ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے
وَّ فَجَّرْنَا الْاَرْضَ عُیُوْنًا فَالْتَقَی الْمَآءُ عَلٰۤی اَمْرٍ قَدْ قُدِرَۚ
مُّهْطِعِیْنَ اِلَی الدَّاعِ ؕ یَقُوْلُ الْكٰفِرُوْنَ هٰذَا یَوْمٌ عَسِرٌ
(al-Qamar, 54 : 8)
Rushing towards the caller running. The disbelievers will say: ‘This is a very hard Day.’
پکارنے والے کی طرف دوڑ کر جا رہے ہوں گے، کفّار کہتے ہوں گے: یہ بڑا سخت دِن ہے
كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوْحٍ فَكَذَّبُوْا عَبْدَنَا وَ قَالُوْا مَجْنُوْنٌ وَّ ازْدُجِرَ
(al-Qamar, 54 : 9)
The people of Nuh (Noah) also denied before this. So they belied Our servant (Nuh [Noah], the Messenger) and said: ‘(He) is mad.’ And he was given threats.
اِن سے پہلے قومِ نوح نے (بھی) جھٹلایا تھا۔ سو انہوں نے ہمارے بندۂ (مُرسَل نُوح علیہ السلام) کی تکذیب کی اور کہا: (یہ) دیوانہ ہے، اور انہیں دھمکیاں دی گئیں
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ ۘ یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلٰی شَیْءٍ نُّكُرٍۙ
(al-Qamar, 54 : 6)
So turn your face away from them. The Day when the caller (angel) will call towards the most detestable thing (the expanse of the last assembly),
سو آپ اُن سے منہ پھیر لیں، جس دن بلانے والا (فرشتہ) ایک نہایت ناگوار چیز (میدانِ حشر) کی طرف بلائے گا
خُشَّعًا اَبْصَارُهُمْ یَخْرُجُوْنَ مِنَ الْاَجْدَاثِ كَاَنَّهُمْ جَرَادٌ مُّنْتَشِرٌۙ
(al-Qamar, 54 : 7)
With eyes cast down, they will come out of their graves like scattered locusts,
اپنی آنکھیں جھکائے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا وہ پھیلی ہوئی ٹڈیاں ہیں
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ
(al-Ahzab, 33 : 70)
O believers! Always fear Allah and say what is correct and straight.
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور صحیح اور سیدھی بات کہا کرو
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا ۚ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا ۙ وَ مَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ
(al-A‘raf, 7 : 51)
Those that made their din (religion) a funfair and sport and whom the worldly life had deceived.’ We shall forget them Today as they forgot their meeting of this Day (with Us) and as they used to deny Our Revelations.
جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا اور جنہیں دنیوی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ (ہم سے) اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے
وَ نَادٰۤی اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ ؕ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَی الْكٰفِرِیْنَۙ
(al-A‘raf, 7 : 50)
And the inmates of Hell will call out to the inhabitants of Paradise: ‘Bless us with some water (of Paradise), or of (the provision) that Allah has granted you.’ They will say: ‘Allah has indeed forbidden both (these bounties) to the disbelievers,
اور دوزخ والے اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ ہمیں (جنّتی) پانی سے کچھ فیض یاب کر دو یا اس (رزق) میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشا ہے۔ وہ کہیں گے: بیشک اللہ نے یہ دونوں (نعمتیں) کافروں پر حرام کر دی ہیں
اَهٰۤؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍ ؕ اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ
(al-A‘raf, 7 : 49)
Is it they about whom you used to swear (on seeing their miserable plight): Allah will (never) bless them with His mercy? (But listen! It is they who are now being called) Enter Paradise; you will neither fear nor grieve.’
کیا یہی وہ لوگ ہیں (جن کی خستہ حالت دیکھ کر) تم قَسمیں کھایا کرتے تھے کہ اللہ انہیں اپنی رحمت سے (کبھی) نہیں نوازے گا؟ (سن لو! اب انہی کو کہا جا رہا ہے) تم جنت میں داخل ہو جاؤ نہ تم پر کوئی خوف ہوگا اور نہ تم غمگین ہوگے
وَ نَادٰۤی اَصْحٰبُ الْاَعْرَافِ رِجَالًا یَّعْرِفُوْنَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْ قَالُوْا مَاۤ اَغْنٰی عَنْكُمْ جَمْعُكُمْ وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ
(al-A‘raf, 7 : 48)
And the people of the A‘raf (the Heights) will call out to those people (of Hell) whom they will be recognizing by their identification marks saying (to them): ‘Your parties could not be of any use to you, nor (could rescue you) your arrogance you used to practise.
اور اہلِ اعراف (ان دوزخی) مردوں کو پکاریں گے جنہیں وہ ان کی نشانیوں سے پہچان رہے ہوں گے (ان سے) کہیں گے: تمہاری جماعتیں تمہارے کام نہ آسکیں اور نہ (وہ) تکبّر (تمہیں بچا سکا) جو تم کیا کرتے تھے
وَ اِذَا صُرِفَتْ اَبْصَارُهُمْ تِلْقَآءَ اَصْحٰبِ النَّارِ ۙ قَالُوْا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۠
(al-A‘raf, 7 : 47)
And when their eyes will be turned towards the inmates of Hell, they will say: ‘O our Lord, (join) us not (together) with the unjust people.’
اور جب ان کی نگاہیں دوزخ والوں کی طرف پھیری جائیں گی تو وہ کہیں گے: اے ہمارے ربّ! ہمیں ظالم گروہ کے ساتھ (جمع) نہ کر
(al-A‘raf, 7 : 46)
And between both (of them, the inmates of Paradise and Hell) there is a barrier (i.e., ramparts or heights), and on the A‘raf (the Heights), there will be men who will recognize all by their features. And they will call out to the people of Paradise: ‘Peace be upon you.’ They (the people of the A‘raf [the Heights]) will not have entered Paradise (themselves as yet) but will be aspiring (to that).
اور (ان) دونوں (یعنی جنتیوں اور دوزخیوں) کے درمیان ایک حجاب (یعنی فصیل) ہے، اور اَعراف (یعنی اسی فصیل) پر کچھ مرد ہوں گے جو سب کو ان کی نشانیوں سے پہچان لیں گے۔ اور وہ اہلِ جنت کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو۔ وہ (اہلِ اَعراف خود ابھی) جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے حالانکہ وہ (اس کے) امیدوار ہوں گے
الَّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا ۚ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ كٰفِرُوْنَۘ
(al-A‘raf, 7 : 45)
(It is they) who used to hinder (the people) from the path of Allah and look for crookedness in it and they disbelieved in the Hereafter.’
(یہ وہی ہیں) جو (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وہ آخرت کا انکار کرنے والے تھے
(al-A‘raf, 7 : 44)
And the people of Paradise will call out to the inmates of Hell: ‘We have really found true the promise that our Lord made to us. Have you (also) found true what your Lord promised (you)?’ They will answer: ‘Yes.’ Thereupon a herald will call out amongst them: ‘The curse of Allah is on the wrongdoers.
اور اہلِ جنت دوزخ والوں کو پکار کر کہیں گے: ہم نے تو واقعتاً اسے سچّا پالیا جو وعدہ ہمارے رب نے ہم سے فرمایا تھا، سو کیا تم نے (بھی) اسے سچّا پایا جو وعدہ تمہارے ربّ نے (تم سے) کیا تھا؟ وہ کہیں گے: ہاں۔ پھر ان کے درمیان ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے
فَذَكِّرْ اِنْ نَّفَعَتِ الذِّكْرٰیؕ
(al-A‘la, 87 : 9)
So keep admonishing, provided admonition benefits (the listeners).
پس آپ نصیحت فرماتے رہیے بشرطیکہ نصیحت (سننے والوں کو) فائدہ دے
سَیَذَّكَّرُ مَنْ یَّخْشٰیۙ
(al-A‘la, 87 : 10)
But only he who fears (Allah) will accept the admonition.
البتہ وہی نصیحت قبول کرے گا جو اللہ سے ڈرتا ہوگا
وَ یَتَجَنَّبُهَا الْاَشْقَیۙ
(al-A‘la, 87 : 11)
And the wretched one will avoid and evade it,
اور بدبخت اس (نصیحت) سے پہلو تہی کرے گا
(al-A‘raf, 7 : 57)
اور وہی ہے جو اپنی رحمت (یعنی بارش) سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ (ہوائیں) بھاری بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم ان (بادلوں) کو کسی مردہ (یعنی بے آب و گیاہ) شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر ہم اس (بادل) سے پانی برساتے ہیں پھر ہم اس (پانی) کے ذریعے (زمین سے) ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں۔ اسی طرح ہم (روزِ قیامت) مُردوں کو (قبروں سے) نکالیں گے تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔
الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَهُمْ لَهْوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتْهُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا ۚ فَالْیَوْمَ نَنْسٰىهُمْ كَمَا نَسُوْا لِقَآءَ یَوْمِهِمْ هٰذَا ۙ وَ مَا كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ
(al-A‘raf, 7 : 51)
Those that made their din (religion) a funfair and sport and whom the worldly life had deceived.’ We shall forget them Today as they forgot their meeting of this Day (with Us) and as they used to deny Our Revelations.
جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنا لیا اور جنہیں دنیوی زندگی نے فریب دے رکھا تھا، آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جیسے وہ (ہم سے) اپنے اس دن کی ملاقات کو بھولے ہوئے تھے اور جیسے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُكَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاۤ ؗ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
(al-A‘raf, 7 : 42)
But those who believe and do good works persistently, We do not burden anyone beyond his endurance; it is they who are the people of Paradise; they will live in it forever.
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلّف نہیں کرتے، یہی لوگ اہلِ جنت ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
(an-Naml, 27 : 40)
(پھر) ایک ایسے شخص نے عرض کیا جس کے پاس (آسمانی) کتاب کا کچھ علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ کی نگاہ آپ کی طرف پلٹے (یعنی پلک جھپکنے سے بھی پہلے)، پھر جب (سلیمان علیہ السلام نے) اس (تخت) کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا (تو) کہا: یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ آیا میں شکر گزاری کرتا ہوں یا نا شکری، اور جس نے (اللہ کا) شکر ادا کیا سو وہ محض اپنی ہی ذات کے فائدہ کے لئے شکر مندی کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو بیشک میرا رب بے نیاز، کرم فرمانے والا ہے
قَالَ عِفْرِیْتٌ مِّنَ الْجِنِّ اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ تَقُوْمَ مِنْ مَّقَامِكَ ۚ وَ اِنِّیْ عَلَیْهِ لَقَوِیٌّ اَمِیْنٌ
(an-Naml, 27 : 39)
One mighty jinn submitted: ‘I can bring it to you before you rise from your seat. And I am indeed powerful (enough) and trustworthy (to bring it).’
ایک قوی ہیکل جِن نے عرض کیا: میں اسے آپ کے پاس لاسکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ اپنے مقام سے اٹھیں اور بیشک میں اس (کے لانے) پر طاقتور (اور) امانت دار ہوں
قَالَ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ
(an-Naml, 27 : 38)
Sulayman (Solomon) said: ‘O courtiers, which of you can bring me the throne (of the Queen) before they come to me in submission?’
(سلیمان علیہ السلام نے) فرمایا: اے دربار والو! تم میں سے کون اس (ملکہ) کا تخت میرے پاس لا سکتا ہے قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر میرے پاس آجائیں
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain