اسلام میں مرد وعورت کے رشتہ محبت كی شکل نکاح تجویز کیا گیا ہے قرآن پاک میں مرد عورت کی دوستی کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے، اللہ نے فرمایا ہے ، اور جو تمھیں پسند ہو ، اس کے ساتھ نکاح کرو۔ محرم کے علاوہ مرد عورت میں کوئی دوستی کوئی ریلیشن نہیں ہو سکتا مرد سے عورت کی دوستی اگر اسلام فالوو کریں تو ، یہ بہادری نہیں بےوقوفی اسٹوپیڈی ہے!!! _*مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کے لیے ھمارا گروپ جواٸن کریں
مرد کبھی عورت کا دوست ہو ہی نہیں سکتا اس فرینڈ شِپ کااصل چہرہ اٹریکشن یا پھر محبت ہے۔ مرد سے دوستی ہی تو عورتوں کی خوش فہمی ہوتی ہے جو عورتوں کو لے ڈوبتی ہے۔ تب ہی تو ہمارا معاشرہ مرد عورت کی دوستی پہ ہنستا ہے تسلیم ہی نہیں کرتاعورت دھوکہ کھا جاتی ہے، اسے مرد سے دوستی جیسی بہادری بہت مہنگی پڑتی ہے میری ذاتی رائےتو یہی ہے کہ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﺩ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺩﻭﺳﺘﯽ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺭﺷﺘﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﮨﻮ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ، ﻋﻮﺭﺕ ﯾﺎ ﺗﻮ ﺑﮩﻦ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ، ﯾﺎ ﻣﺎﮞ ﯾﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﯾﺎ ﺑﯿﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺲ ! ﺍﺱ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﮈﮐﺸﻨﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﺍ ﺳﻮﺍﻟﯿﮧ ﻧﺸﺎﻥ لگ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ، ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﮨﺮ ﺭﺷﺘﮧ ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻟﯿﮧ ﻧﺸﺎﻥ ﮨﯽ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ہد ہد کی چھٹی حس اتنی تیز ہوتی ھے۔کہ وہ زمین کے اوپر سے ہی پانی کو محسوس کر لیتا ہے۔اسی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام اس سے زیر زمین پانی ڈھونڈنے کا کام لیتے تھے۔ ہدہد ہزاروں میل کا سفر بغیر رکے طے کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔اسی وجہ سے حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے دوسرے ملک ملکہ بلقیس کو خط لکھ کر بھیجا تھا۔ ہد ہد کی ازدواجی زندگی آج کے دور کی انسانوں کے لئے ایک مثال ھے۔کہ عقل نہ رکھنے کے باوجود بھی ایک دوسرے کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔❤ اور انسانوں کی زندگی کی آپس میں جھگڑے ہی ختم نہیں ہوتے۔💔
ہد ہد وہ واحد پرندہ ھے جو زندگی میں صرف ایک بار شادی کرتا ہے۔اور اپنے جیون ساتھی کے وفات کے بعد اکیلے ہی زندگی گزارتا ہے۔ یہ اپنی مادہ مہر کو کھانے کی کوئی چیز پیش کرتا ہے۔ آگر وہ اسے کھا لےتو اس کا مطلب ھے کہ وہ شادی کے لیے راضی ھے۔ پھر نر اس مادہ کو اپنے گھونسلے کی طرف لے کر جاتا ہے۔اکثر اوقات کسی درخت میں سوراخ کرکے بنایا ہوتا ھے۔ اگر اسکو پسند آ جائے تو دونوں رشتہ زواج میں منسلک ہو جاتے ہیں۔ مادہ ہمیشہ ہر موسم میں عموماً چھ سے آٹھ آنڈے دیتی ھے اور بچے پیدا ہونے کے بعدباری باری خوراک کا بندوست کر لیتی ھے عجیب بات یہ ہے کہ دونوں میں سے کسی کو خوراک کی چیز مل جائے تو وہ اسے اکیلے نہیں کھاتے۔ بلکہ دونوں اکھٹے ہونے کے بعد ہی اسے کھا لیتے ہیں۔
بیٹی کو دیکھنے آتے ہیں لیکن بعد میں کوئی جواب نہیں دیتے۔ یہ یا اس سے ملتی جلتی پاکستان میں موجود تقریبا ہر دوسرے گھر کی کہانی ہے۔ اس کہانی کے پیچھے اصل وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے زیادہ ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں ایک شادی کا کنسیپٹ ہے۔ اگر پاکستان میں چار شادیوں کا کنسیپٹ ہوجائے تو پاکستان میں شادی کے لیئے لڑکیوں کی اتنی شارٹج ہوجائے کہ مرد کالی کلوٹی لڑکی کا بھی رشتہ ہاتھ سے نہ جانے دے۔ جن کے پاس چار پیسے ہوں ان کو مجبورا بہو تلاش کرنے کے لیئے دوسرے ممالک جانا پڑے۔ اسلام سے دوری ہر معاشرے کو ذلیل و رسواء کرکے چھوڑتی ہے۔