ایمان والوں کی صفات👇
ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں
استاد جی کی کتاب سے
وہ مچھلی اس جھوٹی امید کے ساتھ جڑی نہیں رہتی کہ شاید ایک دن مچھیرے کو احساس ہوجائے اور وہ پلٹ کر ہمیشہ کے لیے میرا ہوجائے۔ یاد رکھیں مچھلیاں پکڑنا مچھیرے کا مشغلہ ہوتا ہے وہ کسی ایک مچھلی کا نہیں ہوتا۔ اس لیے وہ آپ کا نہیں ہوسکتا۔
مچھیرے کی جعلی اور جھوٹی محبت ڈھونڈنے کی بجائے اس کی محبت سے باہر نکلنے پر زور دیں۔ مھجے اس سے محبت ہے مھجے اس سے محبت ہے کا ورد کرنے کی بجائے۔ میں پھنس گئی ہوں میں پھنس گئی ہوں کا ورد کریں۔ تاکہ آپ کا لاشعور آپ کو اس کی جھوٹی محبت کے لالچ سے نکنلے میں آپ کی مدد کرے۔ یہی اس سارے مسئلے کا حل ہے۔
نے مزید کہا کہ آپ تو مچھلی سے بھی سادہ لڑکی ہیں کیونکہ مچھلی کو بھی فری فوڈ کھانے کے بعد کانٹے میں پھنسنے کی سمجھ آجاتی ہے کہ میں پھنس گئی ہوں۔ اور پھر وہ اپنی بقا اور خوشیوں کی خاطر کانٹے سےنکلنے کے لیے پڑپتی اور زندگی کی طرف واپس لوٹنے کے لیے زور لگاتی ہے۔ وہ اپنے پھنسنے کو محبت کا نام نہیں دیتی کہ مھجے محبت ہوگئی ہے۔ میں مچھیرے کی ہوں اور مچھیرا میرا ہے۔ مھجے مچھیرا ملے گا تو میں زندہ رہوں گی۔ ورنہ میرا جینا مشکل ہے۔ میں مچھیرے کے بغیر مرجائوں گی۔ وہ میں مچھیرے کا انتظار کروں یا اگے بڑھوں کے لیے استخارہ نہیں کرتی
میں نے اس لڑکی کو سمجھایا کہ اس لڑکے نے آپ کو بڑی ہوشیاری سے پھنسایاہے۔ آپ کو اس سے محبت نہیں بلکہ آپ پھنس گئی ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے مچھلی کانٹے میں پھنس کر تڑپتی ہے۔ آپ تڑپ رہی ہیں۔ اور اوپر سے سادگی دیکھیں کہ اس تڑپنے کو آپ محبت کا نام دے رہی ہیں۔ خود سے جھوٹ نہ بولیں کہ مھجے اس سے محبت ہے کہنے کی بجائے یہ کہیں کہ مھجے اس نے پھنسا لیا ہے۔ تاکہ جتنا جلدی ہوسکے آپ خود کو اس کانٹے سے باہر نکال سکیں۔ اس نے آپ کو جو دھوکہ دینا تھا دے دیا مگر اب آپ یہ کہہ کہہ کر مھجے اس سے محبت ہے، مھجے اس سے محبت ہے خود کو دھوکہ دینا بند کریں۔
اسے لڑکوں کی لینگوئج میں جسمانی تعلق بنانے کے کے لیے لڑکی پھنسانا کہتے ہیں۔
یہاں میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں کہ ہمارے ہاں لڑکیاں زیادہ تو لڑکیوں میں ہی رہتی ہیں ۔ اس لئے ان کو لڑکوں کی لینگوئج نہیں آتی لڑکیوں کے لیے لڑکوں کی لینگوئج سمجھنا بہت اہم ہے۔ بے شمار لڑکے لڑکیوں کا جسم حاصل کرنے کے لیے محبت کا جال استعال کرتے ہیں۔ ایک بار میں نے ریسرچ کے طور پر بے شمار لڑکوں سے پوچھا کہ آپ لوگ لڑکیوں کے ساتھ جسمانی تعلق بنانے کے لیے محبت کو کیوں بدنام کرتے ہو۔ سب کا یہی جواب تھا کہ سر محبت کا نام استعمال کیے بغیر لڑکیاں اپنے جسم کو ہاتھ نہیں لگانے دیتیں۔ کوئی لڑکی کتنی ہی اچھی اور شریف کیوں نہ ہو محبت کے لالچ میں پھنس ہی جاتی ہے۔
کی بنیاد ہی تعلق کی مدت طے کرتی ہے۔ اس سوال کے جواب پر اس لڑکی نے بتایا کہ اس لڑکے نے ہی تعلق شروع کیا تھا۔ میں تو اس تعلق کے لیے تیار ہی نہیں تھی اور نہ ہی مان رہی تھی۔ وہ لڑکا ہی ہر وقت مھجے میسج اور کال کرتا تھا۔ میں نے اسے کئی بار سمجھایا کہ مھجے اس قسم کے تعلق میں نہیں پڑنا مگر وہ میرے پیچھے پڑا رہا۔
یہاں تک کہ میں مان گئی اور وہ میٹھی میٹھی باتوں سے میرے دل میں داخل ہوگیا۔ اور مھجے اس سے محبت ہوگئی۔ میں بھی اس پر مرنے لگی۔ میں نے ا س سے مزید پوچھا کہ کیا آپ کا اس لڑکے سے کوئی جسمانی تعلق بھی تھا۔ اس کے جواب میں اس لڑکی نے کہا کہ سر پہلے تو میں مانتی نہیں تھی۔ اور پھر آہستہ آہستہ اس نے مھجے منا لیا اور ہمارے درمیان سب کچھ ہوگیا۔ تب مھجے نہیں پتا تھا کہ اس کام کو محبت نہیں کہتے۔ میں نے اس لڑکی کو سمجھایا کہ جسے آپ محبت کہتی ہیں۔
پھنسی ہوئی لڑکی
محبت اور پھنسنے کے فرق کو تو سمجھتے ہیں نا آپ لوگ؟
ایک لڑکی نے بتایا کہ سر مھجے ایک لڑکے سے بہت محبت ہے وہ پہلے میرے ساتھ بہت اچھا تھا۔ مجھ سے اظہار محبت کرتا تھا اور کہتا تھا کہ میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ہر وقت رابطے میں رہتا تھا۔ مگر اب وہ اگنور کرتا ہے میرے میسج کا جواب نہیں دیتا۔ کال نہیں اٹھاتا۔ جب اس کا اپنا دل ہو بات کرلیتا ہے ورنہ کہتا ہے کہ میں بیزی ہوں۔ حالانکہ وہ کہیں بھی بیزی نہیں ہوتا۔ مھجے اس کی ساری روٹین پتا ہے سر مھجے اس سے محبت ہے کچھ ایسا بتائیں کہ وہ ٹھیک ہوجائے اور مھجے مل جائے۔
وہ بار بار معصومیت سے گفتگو کے دوران یہ جملہ بول رہی تھی کہ سر مھجے اس سے محبت ہے سر مھجے اس سے محبت ہے۔ میں نے تعلق کی تفصیل لینے کے لیے پوچھا کہ اس سے آپ کا تعلق کیسے بنا تھا۔ کیونکہ میرے نزدیک تعلق کی بنیاد ہی
”ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮﻭ
ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮭﺒﯽ ﭼﮭﻮﮌﻭﮞ ﮐﮯ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ “
ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺭﺍﺕ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ
ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌﻧﮯ ﮐﺎ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮ ﻟﯿﺎ ۔ ﯾﮧ ﻟﮍﮐﯽ
ﮐﻮٸﯽ ﻋﺎﻡ ﻟﮍﮐﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﺱ
ﻧﮯ ﺍﯾﻢ ﺍﮮ ﺍﺭﺩﻭ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ
ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﻧﮯ ﺩﺍﻣﺎﺩ ﺳﮯ ﺿﻤﺎﻧﺖ ﮐﯽ
ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭘﺎﻧﭻ ﻻﮐﮫ ۔ ﯾﺎ ﺩﺱ ﻻﮐﮫ ﺑﮭﯽ
ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮑﮭﻮﺍﯾﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ﺍﯾﺴﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ
ﻧﺼﯿﺐ ﻭﺍﻟﮯ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ
ﺻﺮﻑ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ
ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻮٸﯽ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﻧﮩﯿﮟ
ﮨﻮﺗﯽ ۔ﺍﯾﺴﯽ ﺑﯿﻮﯾﺎﮞ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ
ﺭﻭﻝ ﻣﺎﮈﻝ ﮨﯿﮟ ۔ﺟﻦ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ
ﮨﻤﺎﺭﮦ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﭼﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ۔۔۔۔۔۔
ﭼﺎﮨﺖ ﺧﻠﻮﺹ ﮐﯽ ﮐﭽﮫ ﮐﻢ ﻧﮧ ﺗﮭﯽ
ﮐﻢ ﺷﻨﺎﺱ ﻟﻮﮒ ﺩﻭﻟﺖ ﭘﺮ ﻣﺮ ﮔﮱ
دعا ھے اللہ ایسی ھی کوہی شریکِ حیات نصیب فرماۓ آمین
ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﻣﻨﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎٸﯽ
ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﯾﮱ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ
ﻣﻨﮧ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ۔ ﭘﮭﺮ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺩﺱ
ﮨﺰﺍﺭ ﺩﯾﮱ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﻣﻨﮧ ﻧﮧ ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ، ﭘﮭﺮ
ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﯾﮱ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﻣﻨﮧ
ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ، ﭘﮭﺮﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺑﯿﺲ ﮨﺰﺍﺭ
ﺩﯾﮱ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﻣﻨﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ۔ﭘﮭﺮ
ﭘﭽﯿﺲ ، ﺗﯿﺲ ، ﭼﺎﻟﯿﺲ ﺣﺘﯽ ﮐﮧ ﺧﺎﻭﻧﺪ
ﻧﮯ ﭘﭽﺎﺱ ﮨﺰﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﻣﻨﮧ ﻧﮧ
ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ۔ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺗﻨﮓ ﺁ ﮐﺮ ﭘﻮﺭﺍ ﺑﭩﻮﮦ
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﺍﯾﮏ ﻻﮐﮫ ﺭﻭﭘﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ
ﻣﻨﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺎﯾﺎ ۔۔۔۔ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ
ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ۔۔
“ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ” ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ۔۔۔
ﺍﯾﮏ ﻭﻋﺪﮦ
ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ”ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﻭﻋﺪﮦ“
ﺷﺎﺩﯼ ﮐﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﺭﺍﺕ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﮐﻤﺮﮮ ﻣﯿﮟ
ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﮐﻤﺮﮮ ﮐﺎ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ
ﮐﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺁ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﯿﺎ ۔ ﺳﺐ
ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ
ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﺎﻧﭻ ﮨﺰﺍﺭ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ ﺩﯾﻨﮯ
ﻟﮕﺎ ۔ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ” ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ
ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﮞ
” ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺑﺎﺭ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ ﺩﯾﻨﮯ
ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮨﯽ ﺟﻮﺍﺏ
ﺩﯾﺎ ، ﭘﮭﺮ ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺑﺎﺭ ﺣﻖ ﻣﮩﺮ
ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﻧﮯ ﭘﮭﺮ ﻭﮦ
ﮨﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ﺧﺎﻭﻧﺪ ﻧﮯ ﻭﮦ ﭘﯿﺴﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭩﻮﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮫ
ﺩﯾﮱ ﺍﻭﺭ ﭼﻨﺪ ﻣﻨﭩﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺳﻮﭼﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﮔﻢ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﮐﺘﻨﯽ ﺗﻮﮐﻞ ﻭﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ
ﻭﻓﺎ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﮨﮯ ﺟﻮ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ
ﻣﺠﮭﮯ ﺗﺮﺟﯿﺢ ﺩﮮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ۔۔۔۔
جنت حاصل کرنا بہت آسان ہے !!!!!
اللہ سبحانہ و تعالی نے جنت متقیوں کے لیے بنائی ہے اور اللہ پاک نے ہم سے ہماری سو فیصد کوشش نہیں مانگی صرف اتنا کہ نیکی کا پلڑا پچاس فیصد سے کچھ زیادہ بھاری ہو جائے
متقی ہونے کے لیے دو چیزیں کافی ہیں ایک اللہ سبحانہ و تعالی نے جس کام کو کرنے کا حکم دیا وہ کیا جائے اور جس سے روکا ہے اس سے باز رہا جائے
حکم میں اللہ سبحانہ و تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی قرآن و سنت کی تعلیمات اور جس کام سے منع کیا گیا ہے اس میں شرک اور شیطان کی پیروی ہے بس اتنی سی بات کافی ہے جنت کے لیے
اللہ سبحانہ و تعالی اپنے رحم و کرم سے ہم سب ہمارے والدین کو تمام مسلمانوں کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین ثمہ آمین
📍 *بسم الله الرحمن الرحيم (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (1)مَلِكِ النَّاسِ (2)إِلَهِ النَّاسِ (3)مِنْ شَرِّ الوَساسِ الْخَنَّاسِ (4)الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (5)مِنْ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (6)*
سورہ الناس
♦♦♦♦♦♦♦♦
📍 *وَإِنْ يَكَادُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُ لَمَجْنُونٌ (51)وَمَا هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ (52)*
سورہ القلم
📍 *وَأَنَّهُ تَعَالَى جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلاَ وَلَدًا (3)* سورہ الجـن
📍 *بسم الله الرحمن الرحيم (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ (1)اللَّهُ الصَّمَدُ (2)لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ (3)وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ (4)* سورہ الإخلاص
📍 *بسم الله الرحمن الرحيم (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (1)مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (2)وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (3)وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (4)وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (5)*
سورہ الفلق
📍 *لَوْ أَنْزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ لَرَأَيْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَتِلْكَ الأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ (21)هُوَ اللَّهُ الَّذِي لآإِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (22)هُوَ اللَّهُ الَّذِي لآإِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ (23)هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (24)*
سورہ الحشر
33)فَبِأَيِّ آلآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (34)يُرْسَلُ عَلَيْكُمَا شُوَاظٌ مِنْ نَارٍ وَنُحَاسٌ فَلاَ تَنتَصِرَانِ (35)فَبِأَيِّ آلآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ (36)*
سورہ الرحمن.
📍 *وَالصَّافَّاتِ صَفًّا (1)فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرًا (2)فَالتَّالِيَاتِ ذِكْرًا (3)إِنَّ إِلَهَكُمْ لَوَاحِدٌ (4)رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ (5)إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ (6)وَحِفْظًا مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ مَارِدٍ (7)لاَ يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلإَ الأَعْلَى وَيُقْذَفُونَ مِنْ كُلِّ جَانِبٍ (8)دُحُورًا وَلَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ (9) إِلاَّ مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ (10)* سورہ الصافات.
📍 *يَامَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنسِ إِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَنفُذُوا مِنْ أَقْطَارِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ فَانفُذُوا لاَ تَنفُذُونَ إِلاَّ بِسُلْطَانٍ (33)فَبِأَيِّ آلآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain