Damadam.pk
Gumnaam3210's posts | Damadam

Gumnaam3210's posts:

Gumnaam3210
 


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

G  : Baat too schi haaa haq baat ha - 
Gumnaam3210
 

ویلنٹائن ڈے سے جن لوگوں کا
کوئی تعلق نہیں ان لوگوں کو اسلام علیکم 🥰🤝
دیکھتے ہیں کون کون جواب دیتا ہے 😌😇

Gumnaam3210
 

شک تم یہی جواب دوگے کہ ’’ اللہ تعالیٰ
لہذا جو اللہ ہمارے دلوں میں محبت پیدا کرتا ہے‘ کیا ہمارے دلوں میں کبھی اس اللہ سے محبت کا احساس پیدا ہوا ہے؟
محبت تو مومن کی ایمان کی کسوٹی ہے‘ جسے محبت کو پیدا کرنے والے خالق ہی نے بیان کیا ہے:
... وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ ۗ ... سورة البقرة 165
ایمان والے سب سے بڑھ کر اللہ سے محبت کرتے ہیں۔"الیکن آج س امت کے نوجوانوں کو کیا ہوگیا ہے؟قصور تو ہمارا ہی ہے !!!کیا ہم نے اپنے نوجوانوں کے دلوں میں اپنے خالق‘ مالک اور رب سے محبت کرنے کا جذبہ پیدا کیا ہے؟کیا ہمارے اور ہمارے نوجوانوں کے دلوں میں رب کی محبت اتنی گہری ہے کہ ذاتِ واحد کی محبت کے مقابلے میں کوئی اور محبت ہم پر غالب نہ ہو؟
اوررب کے بعد کیا ہم اور ہمارے نوجوان رسول اللہ ﷺ کو اپنا آڈیل مانتے ہوئے ان سے اس درجے کی محب

Gumnaam3210
 

کیا کوئی مسلمان اتنا بھی بے غیرت ہوسکتا ہے کہ اپنی بہن‘ بیٹی یا بیوی کو خفیہ دوستی کرنے کی اجازت دے یا خود کسی ایسی عورت سے شادی کرسکتا ہے جو خفیہ آشنائی یا بدکاری کرتی ہو؟
جب ایسا نہیں کر سکتا تو پھر اپنی پشت درجے کی خواہشات اور شہوانیت کی پیروی میں ویلنٹائن ڈے کیوں مناتا ہے؟
اسلام میں نکاح ایک ایسا خوبصورت بندھن ہے جس میں محبت ایک موسمی یا وقتی جذبہ نہیں اور نہ ہی یہ مال و جاہ اور ظاہری خوبصورتی پر منحصر ہے بلکہ ایک پرسکون رشتہ ہے جس کی بنیاد آپس کا پیار‘ رحم اور احساس ذمہ داری ہے۔ کیا اس کے بغیر بھی محبت قائم رہ سکتا ہے ؟
کیا ان غبارے یا چاکلیٹ سے بنی مصنوعی دل یا پھول وغیرہ کے تحفے سے دلوں میں محبت پیدا ہو سکتا ہے؟
اے امت کے نوجوانو! کیا تم نے کبھی سوچا کہ اس دل میں محبت کون پیدا کرتا ہے؟

Gumnaam3210
 

محبت کے اظہار کا یہ بیہودہ طریقہ مسلمانوں کا ہے؟
کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟
بحیثیت نامحرم مسلمان مرد اورعورت کی دوستی بالکل منع ہے۔اللہ تعالٰی قرآن میں مسلمان مردوں کو حکم دیتا ہے:’’ اور پاک دامن مسلمان عورتیں اور جو لوگ تم سے پہلے کتاب دیئے گئے ہیں ان کی پاک دامن عورتیں بھی حلال ہیں جب کہ تم ان کے مہر ادا کرو، اس طرح کہ تم ان سے باقاعده نکاح کرو یہ نہیں کہ علانیہ زنا کرو یا پوشیده بدکاری کرو‘‘ ۔۔۔ (سورة المائدة: آیت 5)
اور مسلمان عورت کے اوصاف یوں بیان کرتا ہے:
مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۔۔۔۔ (٢٥)سورۃ النساء
’’ پاکدامن‘ نہ شہوت پرست‘ نہ خفیہ دوست بنانے والیاں‘‘
اے امت کے نوجوانو! ایمانداری سے جواب دیجئے ۔۔۔ کیا ویلنٹائن ڈے میں شہوت پرستی اور خفیہ دوستی شامل نہیں ہیں؟
کیا کوئی مسلمان اتنا بھی بے

Gumnaam3210
 

بے حیائی کی کھلی اجازت دیتی ہے،
اور نفرت‘ حسد اور احساسِ کمتری پیدا کرتی ہے،
عورت و مرد کی ناجائز رومانی ملاقات Dates کرواتی ہے۔اورجس دن رقص‘ موسیقی‘ شراب نوشی‘ زنا کاری کے ریکارڈ توڑے جاتے ہیں۔اور دوسروں کی بہنوں‘ بہوؤں اور بیٹیوں کی عزت تار تار کرواتی ہے۔اور کنواری لڑکیوں کی کنوارپن شادی سے پہلے ہی ختم کر دیتی ہے؟
جس دن عشق و محبت کے سارے بخارات نکالے جاتے ہیں۔اس کے با وجود آج اکثر مسلم ممالک میں مسلمان ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں اور اسلامی تعلیمات کا سرِعام مذاق اڑاتے ہیںآخر آج کے مسلمان اس عالمی بے حیائی کا دن کیوں مناتے ہیں؟
جبکہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا آزادانہ میل جول اور ایک دوسرے سے کو مصنوعی سرخ دل‘ سرخ پھول یا دل نما چاکلیٹ کے تحفے کے ساتھ محبت کا اظہار کرنا اس بے حیائی کے دن کا لازمی جز ہے۔

Gumnaam3210
 

ویلنٹائن ڈے یا محبت کا دن
😢. بسم اللّہ الرحمن الرحیم 🌹. السلام علیکم ورحمتہ اللّہ وبرکاتہ
اب اہل مغرب کی طرح مسلمانوں کو بھی محبت کرنا آگیا ہے‘ محبت کا دن منانے آگیا ہے ہے‘ بس چند ہی دن باقی ہیں‘ 14 فروری کو مسلمان نوجوان لڑکے لڑکیاں بھی محبت کا دن منائیں گے۔ محبت کے جذبے سے سرشار ہو کر ویلنٹائن ڈے منائیں گے۔ ویلنٹائن کارڈ‘ غبارے یا چاکلیٹ سے بنی مصنوعی سرخ دل ‘ سرخ پھول وغیرہ کے تحائف کا تبادلہ کر کے مصنوعی محبت کا اظہار کریں گے اور محبت کا مذاق اڑائیں گے۔
محبت ایک پاکیزہ انسانی جذبہ ہے‘ جو انسان کے دل میں جنم لیتا ہے لیکن اہل مغرب نے محبت کے اس جذبے کو بھی مصنوعیت کا رنگ دے دیا ہے اور اب ان کی یہ مصنوعی محبت مصنوعی دلوں اور تحفوں کی محتاج ہے جو سال میں صرف ایک بار جاگتی ہے۔

Gumnaam3210
 

جس محلے یا یونین کونسل میں کوئی بیوہ یا مطلقہ عورت موجود ھو وھاں کا چیئرمین اس کی دوسری شادی کے لئے معاونت کا ذمہ دار ھو۔انڈین میڈیا کی جہالت اور بھارتی رسومات ختم کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات، خانگی نظام اور شادی کے اصل طریقہ کار کی مناسب تشہیر کی جائے۔۔
👈 *یاد رکھیں۔۔*جلدی شادیوں کا نہ ھونے سے زنا بڑھ رھا ھے۔نسوانیت ختم ھو رھی ھے،
مردانگی ضائع ھو رھی ھے،
بے راہ روی عام ھو رھی ھے،
معاشرتی ناھمواریاں پیدا ھو رھی ھیں،
چھوٹی چھوٹی بچیوں کے ساتھ ریپ اور قتل و غارت ھو رھی ھے، اغلام بازی اور امرد پرستی کی نحوست بڑھ رھی ھے۔۔۔اگر اب بھی کچھ نہ سوچا گیا تو آنے والا وقت مزید تباھی و بربادی کے ساتھ ھمارا منتظر ھے۔اور سب سے بڑھ کر ھم سب نے اس کا جواب دینا ھے اللہ کے ھاں۔
*آپ بھی اپنے خیالات سے ھمیں آگاہ کیجئے گا۔*
منقول

Gumnaam3210
 

نکاح کی دستاویزات اور مراحل بہت آسان ھوں۔بارات بینڈ باجہ پہ پابندی ھو۔
نکاح پہ صرف دلہے کے گھر والے ھی آئیں۔
شادی کا بڑا فنکشن صرف اور صرف ولیمہ ھو۔۔۔وہ بھی دلہا کی استطاعت کے مطابق۔
جبکہ حکومت کو چاھئے کہ ایک قانون بنائے جس کی رو سے کسی لڑکی یا لڑکے کو تب تک یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملے جب تک وہ نکاح نامہ ساتھ نہ لائے۔
حکومت کو یہ بھی چاھئے کہ جہیز، ولور اور لڑکیوں کی شادی سے پہلے جابز پر مکمل پابندی لگائے۔جاب صرف شادی شدہ خواتین کو دی جائے۔سوسائٹی یہ بھی کر سکتی ھے کہ مشترکہ شادیوں کو ترویج دی جاۓ جہاں صرف ایک سادہ ڈش اور زیادہ سے زیادہ شادیاں ھوں۔۔۔دوسری شادی کا رواج عام کیا جاۓ۔۔۔جن مردوں کی مالی اور اسبابی استطاعت میسر ھے ان کی بیویاں اپنا ظرف بڑا کریں۔۔۔
اللہ اجر دینے والا ھے۔۔۔

Gumnaam3210
 

دوسری شادی کو ایک معاشرتی ناسور بنا کر رکھ دیا گیا ھے۔
عورت ھی عورت کی دشمن ھے۔ جبکہ مرد اگر انصاف کر بھی سکتا ھو تو دوسری شادی کا نام نہیں لے سکتا۔۔۔
👈 *حل:-*
ھمیں چاھئے کہ ایک بھرپور تحریک چلائیں۔۔۔
شادی ھالوں، دھوم دھام والی شادیوں، جہیز، ولور، سجاوٹ پہ بے پناہ اخراجات، نمود و نمائش، قیمتی اور انتہائی مہنگے ڈریس، اور ذات پات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔۔۔
لڑکی والوں کے گھر کھانے پہ مکمل پابندی لگا دی جاۓ۔۔۔
نکاح انتہائی سادہ اور مسجد میں کیا جاۓ۔۔۔
مہندی، مایوں اور دیگر خرافات پہ سخت پابندی اور سزائیں ھوں۔۔۔
شادی کے جملہ اخراجات دلہے کی ایک تنخواہ یا ماھانہ آمدنی سے زیادہ نہ ھوں۔۔۔

Gumnaam3210
 

کئی سو لوگوں نے یہ رائے بھی دی کہ ان کو وہ ھیرو یا آئیڈیل نہیں ملتا، جو ان کو چاھئے، پھر وہ ایک دن ویلنٹائن کے انتظار میں صرف ویلن کو گلے لگا لیتی ھیں۔
کچھ لڑکیاں لاڈلی بنی ھوتی ھیں تو وہ شادی اس لئے نہیں کرتیں کیونکہ ان کو ڈر ھوتا ھے یہ مزے وھاں نہیں ملنے لگے۔ بزدلی سے شادی نہ ھونے کا سب سے بڑا مسئلہ تب پیدا ھوتا ھے جب لڑکی یا لڑکے کو عشق ھو جائے اور گھر والے نہ مانے پھر بھی ایک نمایاں تعداد شادی کرنے میں شرم محسوس کرتی ھے۔۔۔
👈4 *#دوسری۔شادیاں*
بدقسمتی سے ھمارے معاشرے میں یہ خوف سا ھے کہ دوسری شادی پتہ نہیں کتنا بڑا ظلم ھے۔
ایک تو ھماری زبانوں میں دوسری بیوی کا نام اتنا خوفناک ھے سوتن، بن، وغیرہ۔
جس سے لوگ ڈر جاتے ھیں۔
انڈین کلچر، رسومات، فلمیں ڈرامے اور سوپ سیریلز نے پاکستانی لوگوں کی زندگیاں خراب کر دی ھیں۔۔۔

Gumnaam3210
 

یہ دوسری بڑی بیماری ھے جس نے معاشرے کو کھوکھلا کر دیا ھے۔
اس ذات پات کی وجہ سے روزانہ ایک ھزار سے زیادہ رشتے رد کئے جاتے ھیں۔
یعنی اگر صرف ذات پات کا مسئلہ ھی حل ھو جائے تو 20 لاکھ شادیاں کچھ دنوں میں ھو جائیں۔۔۔
👈3 *#بزدلی۔لالچ۔آئیڈیل۔*
یوں تو تقریباً ھر مسئلے کی وجہ ھی بزدلی ھوتی ھے اور یہ وسیع موضوع بھی ھے۔ مگر ھم یہاں خاص طور پر بزدلی کو ایک بہت بڑا ناسور سمجھتے ھیں۔
کچھ والدین اپنی بیٹیوں کی شادی اس لئے نہیں کرتے کیونکہ وہ سوچتے ھیں یہ پڑھے، پھر جاب کرے اور پھر شادی ھو جائے تاکہ ان کی زندگی بہتر گزرے۔
مگر پڑھنے، جاب دیکھنے اور پھر سال دو سال ان کے پیسے کھانے کے بعد لڑکی کو کہا جاتا ھے کہ اب خود رشتہ دیکھ لے۔
جبکہ وہ بیچاری 35 سال عمر کراس کر چکی ھوتی ھے۔ بزدل صرف والدین نہیں ھوتے بچیاں بھی ھوتی ھیں۔ مجھے کئی سو لوگوں

Gumnaam3210
 

ھماری اس تحقیق اور سروے کے مطابق شادیوں کے ھونے میں سب سے بڑی رکاوٹیں چار چیزیں ھیں۔ جو نیچھے تفصیل سے لکھی گئی ھیں۔۔
👈1 #جہیز یا #ولور*
سب سے بڑی رکاوٹ جہیز یا ولور ھے، والدین کو اکثر اوقات رشتہ تو مل جاتا ھے مگر جہیز یا ولور کے لئے پیسے نہیں ھوتے۔
جہیز کا مطلب ھے کہ لڑکی کے والدین کو اتنا ذلیل کرنا کہ پھر وہ پوری زندگی قرض ھی ادا کرتے رھیں جبکہ ولور کا مطلب ھے کہ بیٹی کے شوھر کو نکاح سے پہلے مقروض کر کے اپنی بیٹی کو کسی مقروض کے گھر بھیج دیا جائے۔ اس مسئلے نے تقریباً تمام غریب اور متوسط درجے کے لوگوں کو نشانہ بنایا ھوا ھے۔ جس کی وجہ سے تقریباً 28 لاکھ شادیاں نہیں ھوئی یا نہیں ھو رھیں۔۔
👈2 *#ذات۔پات*
یہ وہ ناسور ھے جس نے کسی طبقے کو نہیں چھوڑا، امیر اور غریب، جاھل اور پڑھے لکھے، حتی کہ دیندار طبقہ، سب اس حمام میں ننگے ھیں۔ یہ

Gumnaam3210
 

شادیاں۔کیوں۔نہیں۔ھوتیں؟؟؟💢*
شادیاں نہ ھونا کتنا بڑا ایشو اور غور طلب مسئلہ ھے، اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ھیں کہ جس وقت آپ یہ پوسٹ پڑھ رھے ھیں، ٹھیک اسی وقت پاکستان کے ھر چوتھے گھر میں ایک لڑکی تیس سال کی ھو چکی ھے شادی کے انتظار میں، اور ان کے بالوں میں سفیدی آ لگی ھے۔
جن کی تعداد لگ بھگ پچاس لاکھ بنتی ھے۔
ایک اوسط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ لڑکیاں شادی کی منتظر ھیں۔۔۔
اسی معاشرے کا ایک فرد ھونے کے ناطے ھمیں یہ مسئلہ اپنی طرف کھینچ رھا ھے۔۔۔
پچھلے تین چار ماہ سے ھم اس پہ ریسرچ کر رھے تھے کہ شادیوں کی راہ میں رکاوٹ کیا ھے اور اس رکاوٹ کو کیسے دور کیا جا سکتا ھے؟؟؟

G  : یا اللہ آمین - 
Gumnaam3210
 

ساتھ ہی معذرت کے ساتھ کہنے لگا : اﷲ کی قسم! میں آپ کا مال آپ تک پہنچانے کے لئے مسلسل کشتی کی تلاش میں لگارہا لیکن آج سے پہلے مجھے کوئی کشتی نہ مل سکی۔دوسرے نے کہا : کیا تم نے میرے پاس کچھ بھیجا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ میں آپ کو بتلارہا ہوں کہ آج آنے سے پہلے تک مجھے کوئی کشتی نہ مل سکی۔ دوسرے نے جواب دیا کہ اﷲ تعالی نے آپ کی طرف سے مال ادا کردیا ہے۔ آپ نے لکڑی میں جو رکھ کر بھیجا تھا وہ مجھے مل گیا ہے۔ اب آپ اپنا یہ ایک ہزار لے کرجو ابھی اپنے ساتھ لائے ہیں بخیروعافیت واپس جائیے۔
(صحیح بخاری، باب الکفالۃ فی القرض والدیون

Gumnaam3210
 

دوسری طرف وہ شخص جس نے قرض دیا تھا اس تلاش میں نکلا کہ شاید کوئی کشتی اس کا مال لے کر آئی ہو۔ اچانک اسے ایک لکڑی نظر آئی جسے اس نے اپنے گھر میں بطور ایندھن استعمال کے لئے لے لیا۔ یہ وہی لکڑی تھی جس میں مال رکھ کر اس شخص نے بھیجا تھا ۔ جب گھر پہنچ کر اسے چیرا تو مال کے ساتھ ایک خط بھی ملا۔ کچھ دنوں کے بعد وہ شخص حاضر ہوا جس نے قرض لئے تھے اور ایک ہزار دینار پیش کرنے لگا۔

Gumnaam3210
 

اس کے اندر سوراخ کیا پھر اس میں ایک ہزار دینار اور جس سے قرض لیا قرض لیا تھا اس کے نام ایک خط رکھ کر اسے بند کردیا۔
پھر سمندر کے پاس آیا اور یہ دعا کی: اے اﷲ ! تو یقینا جانتا ہے کہ میں نے ایک شخص سے ایک ہزار دینار قرض لئے ، اس نے مجھ سے ضامن مانگا تو میں نے کہا کہ اﷲ بطور ضامن کافی ہے چنانچہ وہ تیرے نام پر راضی ہوگیا پھر اس نے گواہ طلب کئے تو میں نے کہا: اﷲ بطور گواہ کافی ہے پس وہ تیر ی گواہی پر راضی ہوگیا۔ اے اﷲ! میں نے اس کی رقم اس تک پہنچانے کے لئے کشتی کی تلاش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن مجھے کشتی نہیں مل سکی۔ اے اﷲ ! اب یہ مال میں تیرے سپرد کرتا ہوں۔ یہ کہہ کر اس نے وہ لکڑی دریا میں ڈال دی۔ وہ لکڑی سمندر میں ڈوب گئی اور یہ شخص واپس پلٹ گیا۔ اس کے بعد بھی یہ شخص اس شہر تک پہنچنے کے لئے کشتی کی تلاش میں لگارہا۔

Gumnaam3210
 

امانت مالک تک کیسے پہنچی؟
حدیث سے ماخوذ ایک دلچسپ واقعہ
بخاری شریف میں منقول ہے جو کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ بنی اسرائیل کے ایک شخص کا واقعہ ذکر کیا جس نے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار دینار قرض طلب کیاتھا۔ اس نے گواہ مانگا تو قرض طلب کرنے والے نے جواب دیا: اﷲ بطور گواہ کافی ہے ۔ پھر اس نے کہا کہ کوئی ضامن لے کر آؤ۔ قرض خواہ نے کہا کہ اﷲ بطور ضامن کافی ہے۔ دوسرے نے کہا: تم سچ کہتے ہو۔چنانچہ ایک متعین مدت کے لئے اسے قرض دے دیا۔ وہ شخص سمندر پار تجارت کے لئے نکل گیا۔ متعینہ مدت پر قرض کی ادائیگی کی خاطر واپس پہنچنے کے لئے کشتی تلاش کی تو اسے کوئی کشتی نہ مل سکی۔ بالآخر اس نے ایک لکڑی لی ، اس کے اندر سوراخ کیا پھر اس میں ایک ہزار دینار اور جس سے قرض لیا قرض لیا تھا اس کے نام ایک خط رکھ