Damadam.pk
Gumnaam3210's posts | Damadam

Gumnaam3210's posts:

Gumnaam3210
 

اور پھر ایک دن جب اندر مرنے لائق کچھ نہیں بچتا تو ملک الموت اس نیم مردہ روح کو دنیا سے لے جانے کے لئے آ جاتے ہیں ..
پھر دنیا والے کہتے ہیں ہنستا بولتا تھا پتہ نہیں اچانک کیا ہوا جو مر گیا ، کوئی یہ جانتا ہی نہیں کہ یہ مرنے سے قبل کتنی بار مرا، کتنی طرح سے مرا اور کس کس نے اس قتل میں اپنا حصہ ڈالا ..

Gumnaam3210
 

ہر دور ہونے بچھڑ جانے والا رشتہ ہمارے جسم میں موجود ایک احساس کو مردہ کرجاتا ہے ، کچھ لوگ ہمارا یقین مار جاتے ہیں ، کچھ پیار کچھ اعتماد اور کچھ ہماری خوشیاں..
غرض مرنے سے قبل ہمارے جسم میں بہت سارے جنازے جمع ہو چکے ہوتے ہیں ، بظاھر انسان ہنستا ہے کھیلتا ہے بولتا ہے پر در حقیقت اسکے اندر دن با دن میتیں جمع ہوتی رہتی ہیں جو وقت کے ساتھ گلنے سڑنے لگتی ہیں جسکے تعفن سے اس انسان کی شخصیت زہر آلود کڑوی ہونے لگتی ہے ، اسکے الفاظ کانٹو میں لپٹے محسوس ہوتی ہیں اسکی ہنسی طنز آلود اور اسکی آنکھیں ویران قبرستان جیسی بے رونقی سموئے ہوتی ہیں

Gumnaam3210
 

کبھی کبھی ہمارا دل کسی کے رویے سے اس قدر بھر جاتا ہے کے ہم اس سے دور ہونا شروع کر دیتے ہیں لیکن اس کو احساس دلانے کے لیے اپنے الفاظ ضائع نہیں کرتے۔۔۔کیونکہ چاہتے ہوئے بھی کوئی گلہ شکوہ کرنے کا دل نہیں کرتا اگر کوئی سننا چاہے تو ہماری خاموشی کو بھی سن لیتا ہے دیکھنا چاہے تو جو آنسو دل پے گر رہے ہوتے ہیں وہ بھی دیکھ لیتا ہے لیکن شرط ہے کہ وہ سننا اور دیکھنا جانتا ہو

Gumnaam3210
 

🍀 ﺣﻀﺮﺕ ﺻﻔﯿﮧ ﺑﻨﺖ حئ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﻮﺭ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﺎ ﺟﺎﻧﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ۔
🍀 ﺣﻀﻮﺭ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺣﻀﺮﺕ ﺻﻔﯿﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﻘﺐ ﮐﻮ ﺑﺪﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﺠﺎﮮٔ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺑﺮﻗﺮﺍﺭ ﺭﮐﮭﺎ۔
🍀 ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﯽ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺣﻀﺮﺕ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺑﻨﺖ ﻣﺤﻤﺪ ( ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ) ﺭﮨﯿﮟ۔
🍀 ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﻮﮌﺍ۔
🍀 ﮔﺰﺍﺭﺵ ﺟﺲ ﺑﮩﻦ ﻧﮯ ﻏﻠﻄﯽ ﺳﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﻻﻋﻠﻤﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺳﭽﯽ ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻭﺍﭘﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺟﻮﮌﮮ
🍀 ﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﮐﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﺰﻭﺟﻞ ﮐﻮ ﺩﯾﻨﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﺮﺍﺳﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﮨﮯ۔۔
╭•┄┅═<<<❁✿✿✿❁>>>═┅┄

Gumnaam3210
 

🍀 ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﻭﺍﺭﻧﻨﮓ ﮨﻮﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﻔﺎﺭ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮨﮯ۔
🍀 ﺣﻀﺮﺍﺕ ﯾﮧ ﮐﻔﺎﺭ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﺝ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺑﮩﻨﯿﮟ ﺑﮍﮮ ﺷﻮﻕ ﺳﮯ ﺍﺳﮑﻮ ﺍﭘﻨﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ
🍀 ﯾﺎﺩ ﺭﮨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﺭﺷﺘﮧ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﮯٔ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﭨﻮﭨﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﯽ ﺷﻨﺎﺧﺖ ﺍﻭﺭ ﭘﮩﭽﺎﻥ ﺍﺳﮑﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳﮯ ﮨﻮﮔﯽ۔
🍀 اﮔﺮ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﺟﺎﺋﺰ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﺣﻀﻮﺭ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯾﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﻧﺎﻡ ﺑﺪﻻ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺗﻮ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ ﺍﻓﻀﻞ ﺗﺮﯾﻦ ﺷﺨﺺ ﺗﮭﮯ
🍀 ﺣﻀﺮﺕ خدیجہ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮨﻤﯿﺸﮧ خدیجہ ﺑﻨﺖ ﺧﻮﺍﻟﺪ ﺭﮨﯿﮟ۔
🍀 ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎﺋﯿﺸﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺗﺎ ﻋﻤﺮ ﻋﺎﺋﯿﺸﮧ ﺻﺪﯾﻘﮧ ﺭﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺻﺪﯾﻖ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﮐﯽ ﺑﯿﭩﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔
🍀 ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺣﻀﻮﺭ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯾﺎﮞ ﺟﻦ ﮐﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﻔﺎﺭ ﺗﮭﮯ ﺁﭖ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﺎ ﻟﻘﺐ ﺑﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔
🍀 ﺣﻀﺮﺕ ﺻﻔﯿﮧ ﺑﻨﺖ حئ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮩﺎ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﯾﮩﻮﺩﯼ

Gumnaam3210
 

ﺍﺑﻦ ﻣﺎﺟﮧ ﺣﺪﯾﺚ ﻧﻤﺒﺮ 2599
🍀 ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﺩﺭ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﺳﻨﺎ ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ "
🍀 ﮐﺴﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﮯ ﺳﻮﺍ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﻨﺎﺧﺖ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﻣﻼﺉ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﻔﺮ ﮐﯿﺎ
🍀 ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﻮ ﺟﻮﮌﺍ ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ ﭨﮭﮑﺎﻧﺎ ﺟﮩﻨﻢ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺎﻟﮯ" ۔
🔺 ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺷﺮﯾﻒ 3508
🍀 ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻌﺪ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻭﻗﺎﺱ ﯾﺎ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺑﮑﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
🍀 ﺟﻮ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺟﻮﮌﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﺳﮑﺎ ﺑﺎﭖ ﻧﮩﯿﮟ ﯾﮧ ﺟﺎﻥ ﮐﺮ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﺳﮑﺎ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﺑﺎﭖ ﻧﮩﯿﮟ :
ﺟﻨﺖ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻟﯿﮯٔ ﺣﺮﺍﻡ ہے
🔺ﺑﺨﺎﺭﯼ ﺷﺮﯾﻒ .4072

Gumnaam3210
 

⭕ ﺟﻮ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﭩﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﮑﯽ ﺟﮕﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﭘﻨﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻏﻮﺭ سے پڑھیں ﮐﮧ ﯾﮧ ﺣﺮﺍﻡ تو نہیں ﮨﮯ؟
🍀 ﻣﺎﻥ ﻟﻮ ﮐﺴﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﺷﺎﺩﯼ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻧﺎﻡ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﻣﻘﺼﻮﺩ ﻋﻠﯽ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﯿﺴﺎﺗﮫ ﺟﻮﮌ ﮐﺮ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺳﺎﺟﺪ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ۔
⭕ ﯾﮧ ﺣﺮﺍﻡ ﮨﮯ۔ ؟ یا نہیں خود فیصلہ کرے؟
🍀 ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﻮﺉ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﮨﭩﺎ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﻟﮕﺎﮮٔ۔
🍀 ﯾﮧ ﮐﻔﺎﺭ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮨﮯ۔
🍀 ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺳﮑﻮ ﺍﭘﻨﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﻨﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯٔ۔
🍀 ﺣﻀﻮﺭ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﺣﺪﯾﺚ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ -:
🍀 ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺳﻠﻢ ﮐﺎ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﮨﮯ
" ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺍﻟﺪ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﺟﻮﮌﺍ ( ﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﻧﮩﯿﮟ ) ﺍﺱ ﭘﺮ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﮯ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻟﻌﻨﺖ ﮨﮯ" ۔

Gumnaam3210
 

سوچ
مدارس کا نصاب بدلنے کی بجائے ایل ایل بی اور ایم بی بی ایس کا نصاب بدلنے کی انتہائی ضرورت ہے ۔ ان کے نصاب میں عبادات کے ساتھ ساتھ دین اسلام کے مندرجہ ذیل اسباق
رشوت ، جھوٹ ، فراڈ ، دھوکہ دہی ، فکر آخرت ، دنیاوی مال سے بے رغبتی ، چھوٹوں سے شفقت ، بڑوں کا ادب و احترام ، غرباء و مساکین کا احساس ، اخلاق، ظلم و ستم جیسے عنوان پہ ایک تفصیلی سلیبس ہو جس کو پاس کرنا لازمی ہو اور پاسنگ مارکس اسی فیصد ہوں ۔ اسی فیصد سے نیچے والوں کو فیل کیا جائے اور ڈگری سے محروم رکھا جائے ۔
تاکہ یہ لوگ ڈگری لیتے وقت یونیورسٹیوں سے انسان بن کر نکلیں نہ کہ شیطان بن کر نکلیں۔

Gumnaam3210
 

ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮒ ﺑﮩﺖ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﻧﮑﮯ ﭘﺎﺱ ﻭﻗﺖ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﻮ
ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﺻﺮﻑ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ
ﺟﻦ ﮐﻮ ﻭﮦ ﻭﻗﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ

Gumnaam3210
 

جب لحاظ کرتا ہوں تو کسی سے بات تک نہیں کرتا
اور جب بات کرتا ہوں تو پھرکسی کا لحاظ تک نہیں کرتا.

Gumnaam3210
 

آپ چار دن منظر سے غائب ہو کر دیکھیں لوگ آپ کا نام تک بھول جائیں گے، انسان ساری زندگی اس فریب میں گزار دیتا ہے کہ وہ دوسروں کے لیے اہم ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ہونے نا ہونے سے کسی کو فرق نہیں پڑتا، یہاں تک کہ مر جانے سے بھی کسی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں آئے گا یہی لوگ ریسٹ ان پیس اور فیلنگ سیڈ یا بروکن کا سٹیٹس دے کر اپنی اپنی زندگی کی رعنائیوں میں گم ہو جائیں گے، یہ وہ تلخ حقیقت ہے جسے ہم جانتے بوجھتے نظر انداز کرتے ہیں اپنی زندگی کو اللّه کے راستے میں وقف کیجئے اللّه کے لیے خود کو جہالت سے نکال کر حق اور سچ کی طرف لوٹ آیئے یہ دنیا ایک فریب ہے اس میں خود کو تباہ نہ کیجئے.

Gumnaam3210
 

اسی بے پردہ لڑکی کو اگر اس کے گلی محلے میں کوئی آنکھ بھرکر دیکھ لےتو اکثریت لوگ دیکھنے والے کی ماں بہن ایک کردیتے ھیں اکثریت لوگ تو دیکھنے والے کے ہاتھ پاؤں توڑے بغیرسکون نہیں کرتے
فہدمصطفیٰ کے پروگرام میں لائیو جوکچھ ہوتاھے
کیا اسے غیرت کا مرجانا کہہ سکتے ہیں؟
یعنی اگر مال مل رہا ہوتو ہم کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں-.
اللہ ھم مسلم کو ھدایت دے آمین

Gumnaam3210
 

پیسہ پھینک ، تماشہ دیکھ
جب فہد مصطفیٰ ٹی وی پروگرام میں کہتا ھے
"مجھے چاہیے لڑکیاں" کہاں ہیں لڑکیاں
تو لڑکیاں اپنی جگہ سے کھڑی ہوکر ہاتھ ہلا ہلا کر بتاتی ھیں کہ ہم یہاں یہاں بیٹھی ہیں،پھر وہ چن چن کر میک اپ کئے ھوئے کھلے بالوں والی لڑکیوں کو اشارہ کر کے نیچے بلاتا ہے، کسی کو عجیب یا برانہیں لگتا کسی لڑکی کے ساتھ بھائی ، ابو، ماما ،چاچا وغیرہ اورکسی کے ساتھ تو خاوند بھی ھوتا ھے ۔
لڑکی کو فہد مصطفیٰ کے پاس بھیجنے والے حضرات بڑے خوش ھوتے ھیں کہ ہمارے لئیے انعام جیت کر لائے گی۔
اسی

Gumnaam3210
 

زندگی بہترین گزارنی ہے تو غیر حقیقی اور حقیقی چیزوں میں فرق رکھو اور غیر حقیقی چیزوں کو اتنی ہی اہمیت دو جتنی تم اپنے منہ سے نکلنے والے لعاب کو دیتے ہو یعنی منہ سے نکالا نیچے پھینکا اور پاؤں رکھ کر چلتے بنے*

Gumnaam3210
 

تکلیف کے وقت سب سے ذیادہ اپنے رب کو یاد کیا کریں انسان کے دل کا بوجھ کم ہو جاتا ہے اور دل مطمئن ہوجاتا ہے۔

Gumnaam3210
 

اس کی وجہ درِحقیقت معاشرے میں موجود یہی حضرات ہیں جو انجانے نا انجانے میں ریاکاری اور ہندوؤں کی رسموں کی پیروی کر رہے ہیں۔
*⬤ حاصلِ کلام:-*
جہیز دیکھانے کی یہ رسم بالکل غلط اور بے بنیاد ھے۔ اللّٰه ﷻ کے احکامات کی کُھلم کھلا نافرمانی ھے۔ اس رسم کی حقیقت بس اتنی ھے کہ مسلمانوں میں اس رسم کی شروعات ہندوؤں کے دیکھا دیکھی ہوئی۔ اس طرح کی رسم کرتے ہوئے لوگوں کو شرم آنی چاہیے کہ بیٹی کو اگر کچھ تحفہ بغیر لڑکے والوں کے دباؤ کے دے بھی دیا ھے تو اسے دیکھانے کی کیا ضرورت؟۔ ۔ ۔ ؟ کیا بیٹی کی اہمیت بس اتنی ھے کہ آپ نے اس کو تحائف دے کر اس پر احسان کیا اور اب سب کے سامنے اس پر کیے احسان کو جتلا رہے ہیں۔ افسوس صد افسوس!۔ ۔ ۔ اللّٰه ﷻ ہمارے معاشرے میں موجود ایسے کم عقل لوگوں کو ھدایت عطا فرمائیں۔ ۔ ۔آمین!
طالبِ دعا

Gumnaam3210
 

*🔹اِضافی:-*
امراء رسمِ جہیز کو اپنے جاہ و منصب کی شناخت سمجھتے ہیں اور بے پناہ پیسہ خرچ کرتے ہیں اور اس رسم کو شہرت و ناموری، دولت کی ریاکاری اور پابندی رسم کی نیت سے کیا جاتا ھے۔ یہی وجہ ھے کہ بڑی دھوم دھام اور تکلف سے اس کی نمائش کی جاتی ھے حالانکہ اسلام نے نمودو نمائش سے منع کیا ہے۔ اسی وجہ سے غریب مائیں اور بیٹیاں اِحساس کمتری کا شکار ہوتی ہیں۔ اسی نمائش کے جذبے سے لوگوں میں تفاخر پیدا ہوتا ھے۔ والدین فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم نے اپنی بیٹی کو فلاں فلاں چیز دی حالانکہ اللّٰه ﷻ نے اس چیز سے منع کیا ھے۔ انہی وجوہات پر آج مسلمانوں میں نکاح جیسے آسان کام کو اتنا مشکل بنا دیا کہ غریب آدمی کے گھر جب بیٹی ہوتی ھے تو وہ خوش ہونے کے بجائے روتا ھے۔

Gumnaam3210
 

*○ آنکھوں دیکھا حال:-*
عاجز کا بذاتِ خود "جہیز کی نمائش" کی رسم کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ایک بڑی عمر کی خاتوں چارپائی پر کھڑی ہو گئی اور صندوق میں سے ایک ایک کر کے جوڑا نکالتی اور اسے دونوں جانب گھوم کر سب کو دیکھاتی، جیسے کسی چیز کی نیلامی ہو رہی ہو۔ اس کے بعد سب کو زیورات دیکھائے گئے، پھر ہاتھ میں ایک فہرست پکڑی تھی جس میں دلہن کو دیے جانے والا جہیز کا سامان درج تھا، جسے پڑھ کر سب کو سنوایا گیا۔ مزید حیرت کی بات یہ ھے کہ جو لوگ ایسا کر رہے تھے وہ اس قصبے میں *پیر و پیرنی* مانے جاتے تھے، ایک معتبر بزرگ کی نسل مانے جاتے تھے، لوگ ان سے آ کر تعویذات لیا کرتے تھے۔ مگر پھر بھی اتنی آزادی سے سماجی رسم کے دباؤ میں اللّٰه ﷻ کے احکامات کو طور کر شریعت کے خلاف رسم و رواج کو انجام دے کر اللّٰه ﷻ کو ناراض کر رہے تھے۔
*

Gumnaam3210
 

اسلام دکھاوے کے سخت خلاف ھے۔
ہندوستان میں *۱۶ صدی* میں جب جہیز کے رواج نے زور پکڑا تو اس میں اسراف و نمود و نمائش کا افتتاح بھی ہو گیا۔ ہندوؤں کے ہاں ذات پات، نسل و خاندان کی بہت زیادہ تفریق پائی جاتی ھے جبکہ اسلام میں ایسا نہیں ھے۔ لڑکی والوں سے کہہ کر جہیز لیا جانے لگا جوں جوں وقت گزرا لڑکی کے امیر گھر والوں نے بھی بڑھ چڑھ کر جہیز دینا شروع کر دیا۔ جہیز جب برات کے وقت ساتھ جانے کے لیے تیار ہوتا تو ایک شخص جو کہ اس کا والد یا بھائی یا ماں یا بہن ہوتی وہ خاندان والوں کے اور لڑکے والوں کے سامنے جہیز میں دی جانے والی ہر چیز کی نمائش کرتے تاکہ اس سے لڑکے والوں کو بھی تسلی ہو جائے اور دوسرے لوگوں کے سامنے اِن کا معیار بھی بلند ہو اور عزت بڑھے۔

Gumnaam3210
 

*✍🏻کوہی گمنام
تالیف
« *🔰جہـیز یا بَـری کے سـامـان کـو کھول کھول کر دِکھانا🔰* »
👈🏻 شادی بیاہ کے موقع پر دلہن کو جو جہیز کا سامان یا کپڑے وغیرہ دیے جاتے ہیں انہیں کھول کر اٹھا اٹھا کر سب کو دکھایا جاتا ھے اور اس میں سوچ یہ ہوتی ھے کہ:
لوگوں کو دیکھائیں کہ ہم نے دلہن کو کیا کیا دیا ھے، اونچی جگہ پر کھڑے ہو کر دیے گئے کپڑوں کی نمائش کی جاتی ھے کہ ہم نے دلہن کو ایسا ایسا حسین جوڑا دیا ھے۔
*یہ ایک غلط سوچ ھے*
*🔹اَصل:-*
اول تو مروجہ جہیز کے لینے دینے کا رواج ہندوؤں سے آیا ھے، جو جہیز اسلام نے ہمیں سکھلایا ھے وہ خاموشی سے بنا کسی جبر و زبردستی کے اپنی بیٹی کو اپنی خوشی سے تحفہ دینا ھے۔ دوسرا جہیز یا بری کے سامان کو لوگوں کو کھول کھول کر دکھانا یہ رسم بھی مکمل طور پر ہندوؤں سے آئی ھے۔ ہندوؤں میں ایسی فضول رسومات ہوتی ہیں، جبکہ اسلام