کالا سوٹ اُن پہ کچھ یوں جچتا ہے
کہ میں پلکیں جِھپکانا بھول جاتی ہوں
کب سے کاجل سے سنواری نہیں آنکھیں میں نے
.
.
.
.
.
.
.
.
.
کیونکہ کاجل ختم ہو گیا



تم آنکھ موند کے پی جاؤ زندگی قیصر
کہ ایک گھونٹ میں ممکن ہے بد مزہ نہ لگے
قیصر الجعفری
سیکھا جو زمانے کا طرزِ کلام میں نے
زمانہ ہی چلا اُٹھا کتنے بد زبان ہو تم
❣❣