ویسے تو اُسکی یاد بھی ویسی کہاں رہی
یوں لگ رہا ہے مُجھ کو یہی گھاؤ لے گیا
تم نے جن آنسوؤں کی ذرا بھی نہ قدر کی
ایک شخص اُن کو موتیوں کے بھاؤ لے گیا
اُسکی آنکھوں کا وہی رنگ ہے جھیلوں جیسا
خاص جرگوں میں قبائل کی دلیلوں جیسا
کسی کے خواب تو ہوں گے میرے جِیسے
کوئی تو مُجھ سا سوچتا ہو گا
❣❣
مجھے اس کی آواز کا مرہم چاہیئے
اُسے کہو نا میرا نام پُکارے
❣❣
ہمارے حصے میں
عُزر آئے جواز آئے اُصول آئے
کبھی درد ہے تو دوا نہیں جو دوا ملی تو شفا نہیں
وہ ظلم کرتے ہیں اس طرح جیسے میرا کوئی خدا نہیں
❣❣