چلو زیادہ نہیں اس قدر تو دوری ہو ترے سوا بھی ہمیں اور کچھ ضروری ہو تُو سانس سانس لکھے جا بھلے محبت کو یہ وہ غزل ہے جو ہر حال میں ادھوری ہو اے جینے والو چھپاؤ نہ تم یہ گُر ہم سے بتاؤ کیسے یہ قیدِ حیات پوری ہو تمہاری بات کریں اور تمہارے ساتھ کریں شبِ وصال ہو، خواہش ہماری پوری ہو تمام عمر بھی برسیں محبتیں تیری طلب زمیں کی کبھی آسماں نہ پوری ہو غلط صحیح نہ اب اور مجھ پہ نافذ ہو کوئی تو فیصلہ میرا کبھی شعوری ہو کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی ابرک کہ جیسے بات کوئی رہ گئی ادھوری ہو Post by Hanyia Malik..😘😘😘