معلوم نہیں کون سی بستی کے مکیں تھے ، کچھ لوگ میری سوچ سے بھی بڑھ کر حسین تھے۔🥀🥀
*꧁🌹🍥❀✰﷽✰❀🍥🌹꧂*
*🎊🌱مُخْـــتَصَـر مگر پُــر اَثَـــر🌱🎊*
*🥀 زندگی کے حسین لمحات واپس نہیں آتے ، لیکن اچھے لوگوں سے تعلقات اور ان سے وابستہ اچھی یادیں ہمیشہ دلوں میں زندہ رہتی ہیں ، کسی سے روز مل کر باتیں کرنا صرف دوستی نہیں بلکہ کسی سے دور رہ کر بھی اسے یاد رکھنا دوستی ہے :-*
🌱💞🍁🍃🌼🌼🍃🍁💞🌱
❣اس_نے_کہا_منزل_مشکل_ہے❣
❣ہم_نے_کہا_چلو_ساتھ_چلتے_ہیں❣
❣اس نے کہا محبت ہوجائے گئ❣
❣ہم نے کہا چلو کچھ لمحہ بات کرتے ہیں❣
❣اس_نے_کہا_تمہارے_ساتھ_کیا_ہے❣
❣ہم_نے_کہا_محبت_وفاہے❣
❣اس نے کہا وعدہ کرو ہم سے❣
❣ہم نے کہا زندگی بے وفا ہے❣
❣اس_نے_کہا_چھوڑ_تو_نہیں_جاو_گئے❣
❣ہم_نے_کہا_موت_کا_کیا_پتہ_ہے❣
💗🌹🌹 💗
رب پر یقین رکھیں!!
"کبھی کبھی وہ بھی مل جاتا ہے جس کا ہم نے سوچا بھی نہیں ہوتا"🙃♥️🌻
ھم تمھیں کچھ نہیں کہتے 😞
صاحب
ھم تو اپنے آ پ سے پریشان ہیں🥺
مرشد ہمارے ساتھ بڑا حادثہ ہوا💔
اِس حادثے میں حسرتیں ہی دم توڑ گئیں🥀
✍اُداس شـــاعـــــر🍁
#حسن تیرا #قیامت ہو گا
#مگر سن۔۔۔
مسکراہٹ ہم بھی جان لیوا رکہتے ہیں🔥
تجھ کو لکھ پانا کہاں ممکن ہے۔۔۔۔۔❣
اتنے خوبصورت تو لفظ بھی نہِیں میرے پاس۔۔۔۔۔❣
کبھی دیکھتا ہوں ہنستے ہوئے لوگوں کے چہرے.....
"دُعا کرتا ہوں انہیں کبھی محبت نہ ہو.......💞
💔ایسے پرندے کو قید کرنے کا مجھے شوق نہیں💔
💔جو میرے دِل کے پنجرے میں آکر بھی اُڑنے کا شوق رکھتا ہو💔
"دعائے عشق میں ہم نے کوئی کمی تو نہ چھوڑی تھی.....💓.💕
"اے خدا............"کیا ہم سے بھی بڑھ کر کسی نے مانگا تھا اسے........💔
جنت تیری ۚ دوزخ تیری ۚ
کھیڈ رچائے توں ۚ
میں عملاں تو جِت نئیں سکدا
جے ناں چاہئیں توں ۚ
پنج ویلے توں ۚ ، ہر ویلے توں ۚ
ہر ساہ ۚ وِچ سمایا توں ۚ
أو عشق مُراداں پا گئے
جنہاں منصؒور بنایا توں ۚ
"آج کل "احساس" مہنگی ترین چیزوں میں شامل ہے"!🌸❤️
________💕💯
دے حوصلے کی داد کے ہم تیرے غم میں آج
بیٹھے ہیں محفلوں کو سجائے ترے بغیر
عدیل زیدی
شام سے آنکھ میں نمی سی ہے
آج پھر آپ کی کمی سی ہے
دفن کر دو ہمیں کہ سانس آئے
نبض کچھ دیر سے تھمی سی ہے
کون پتھرا گیا ہے آنکھوں میں
برف پلکوں پہ کیوں جمی سی ہے
وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر
عادت اس کی بھی آدمی سی ہے
آئیے راستے الگ کر لیں
یہ ضرورت بھی باہمی سی ہے
گلزار
آفت تو ہے وہ ناز بھی انداز بھی لیکن
مرتا ہوں میں جس پر وہ ادا اور ہی کچھ ہے
امیر مینائی
لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا
ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا
اپنے دل کو بھی بتاؤں نہ ٹھکانا تیرا
سب نے جانا جو پتا ایک نے جانا تیرا
تو جو اے زلف پریشان رہا کرتی ہے
کس کے اجڑے ہوئے دل میں ہے ٹھکانا تیرا
آرزو ہی نہ رہی صبح وطن کی مجھ کو
شام غربت ہے عجب وقت سہانا تیرا
یہ سمجھ کر تجھے اے موت لگا رکھا ہے
کام آتا ہے برے وقت میں آنا تیرا
اے دل شیفتہ میں آگ لگانے والے
رنگ لایا ہے یہ لاکھے کا جمانا تیرا
تو خدا تو نہیں اے ناصح ناداں میرا
کیا خطا کی جو کہا میں نے نہ مانا تیرا
رنج کیا وصل عدو کا جو تعلق ہی نہیں
مجھ کو واللہ ہنساتا ہے رلانا تیرا
کعبہ و دیر میں یا چشم و دل عاشق میں
انہیں دو چار گھروں میں ہے ٹھکانا تیرا
ترک عادت سے مجھے نیند نہیں آنے کی
کہیں نیچا نہ ہو اے گور سرہانا تیرا۔
تیری باتیں ہی سنانے آئے
دوست بھی دل ہی دکھانے آئے
پھول کھلتے ہیں تو ہم سوچتے ہیں
تیرے آنے کے زمانے آئے
ایسی کچھ چپ سی لگی ہے جیسے
ہم تجھے حال سنانے آئے
عشق تنہا ہے سر منزل غم
کون یہ بوجھ اٹھانے آئے
اجنبی دوست ہمیں دیکھ کہ ہم
کچھ تجھے یاد دلانے آئے
دل دھڑکتا ہے سفر کے ہنگام
کاش پھر کوئی بلانے آئے
اب تو رونے سے بھی دل دکھتا ہے
شاید اب ہوش ٹھکانے آئے
کیا کہیں پھر کوئی بستی اجڑی
لوگ کیوں جشن منانے آئے
سو رہو موت کے پہلو میں فرازؔ
نیند کس وقت نہ جانے آئے
احمد فراز
رخصت رقص بھی ہے پاؤں میں زنجیر بھی ہے
سر منظر مگر اک بولتی تصویر بھی ہے
میرے شانوں پہ فرشتوں کا بھی ہے بار گراں
اور مرے سامنے اک ملبے کی تعمیر بھی ہے
زائچہ اپنا جو دیکھا ہے تو سر یاد آیا
جیسے ان ہاتھوں پہ کندہ کوئی تقدیر بھی ہے
خواہشیں خون میں اتری ہیں صحیفوں کی طرح
ان کتابوں میں ترے ہاتھ کی تحریر بھی ہے
جس سے ملنا تھا مقدر وہ دوبارہ نہ ملا
اور امکاں نہ تھا جس کا وہ عناں گیر بھی ہے
سر دیوار نوشتے بھی کئی دیکھتا ہوں
پس دیوار مگر حسرت تعمیر بھی ہے
میں یہ سمجھا تھا سلگتا ہوں فقط میں ہی یہاں
اب جو دیکھا تو یہ احساس ہمہ گیر بھی ہے
یوں نہ دیکھو کہ زمانہ متوجہ ہو جائے
کہ اس انداز نظر میں مری تشہیر بھی ہے
میں نے جو خواب ابھی دیکھا نہیں ہے اخترؔ
میرا ہر خواب اسی خواب کی تعبیر بھی ہے
پردہ آنکھوں سے ہٹانے میں بہت دیر لگی
ہمیں دنیا نظر آنے میں بہت دیر لگی
نظر آتا ہے جو ویسا نہیں ہوتا کوئی شخص
خود کو یہ بات بتانے میں بہت دیر لگی
ایک دیوار اٹھائی تھی بڑی عجلت میں
وہی دیوار گرانے میں بہت دیر لگی
آگ ہی آگ تھی اور لوگ بہت چاروں طرف
اپنا تو دھیان ہی آنے میں بہت دیر لگی
جس طرح ہم کبھی ہونا ہی نہیں چاہتے تھے
خود کو پھر ویسا بنانے میں بہت دیر لگی
یہ ہوا تو کہ ہر اک شے کی کشش ماند پڑی
مگر اس موڑ پہ آنے میں بہت دیر لگی
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain