Damadam.pk
HappyJaved's posts | Damadam

HappyJaved's posts:

HappyJaved
 

ڈھلنے لگی تھی رات کہ تُم یاد آ گئے۔۔
پھر یُوں ہوا کہ رات بڑی دیر تک رہی۔۔۔!!!

HappyJaved
 

تمہیں تو دل میں رکھا تھا
زرا سا دل ہی رکھ لیتے 🥀

HappyJaved
 

💔جن کی مرادیں ادھوری رہ جائیں
ان کی نیندیں پوری نہیں ہوتیں

HappyJaved
 

ہم تمہارے بغیر _____ جینے کی
پہلی کوشش میں مارے جائیں گے

HappyJaved
 

مریض عشق کا کیا ہے ___جیا جیا نہ جیا
ہے ایک سانس کا جھگڑا ___ لیا لیا نہ لیا

HappyJaved
 

محبت کر جو بیٹھے ہو خسارے جان جاؤ گے
نِرا گھاٹے کا سودا ہے کبھی تو مان جاؤ گے
پلٹ کر لوٹ جانے کا یہاں رستہ نہیں کوئی
تمہاری روح گروی ہے بڑے بے جان جاؤ گے

HappyJaved
 

اک نشانی بھی فراموش نہیں کی اُس کی
ایک بھی زخم کو آرام نہیں آنے دیا
اُس نے اک دن مجھے ناکام کہا اور میں نے
خود کو اپنے بھی کسی کام نہیں آنے دیا

HappyJaved
 

،طبیب یوں کوشش نہ کر' تجھے کیا خبر میرے مرض کی ۔۔۔۔۔
تو عشق کر پھر چوٹ کھا پھر لکھ دوا میرے مرض کی ۔۔۔۔

HappyJaved
 

میرا ہو جا، مجھے اے یار مکمل کر دے
یا مجھے چھوڑ دے ، انکار مکمل کر دے
تُو جو خُوش ہے تو یہی بات مجھے ہے کافی
جِیت جا مجھ سے ، میری ہار مکمل کر دے

HappyJaved
 

یہ تمہارا وہم ہے کہ افلاک نشین ہیں
تم لوگ بڑے لوگ ہو ' ہم خاک نشین ہیں

HappyJaved
 

ایسی بے چین طبیعت سے کہیں بہتر ہے
ہم کسی دشت بیاباں کی وحشت ہوتے

HappyJaved
 

جن راہــوں پہ اِک عُمر تــیرا ساتھ رہا تھــا
کُچــھ روز سے وہ راستے سُنــسان بہت ہیں

HappyJaved
 

یہ اور بات ہے تیرے روبرو نہیں گزرا
میں جس عذاب سے گزراتو نہیں گزرا

HappyJaved
 

میں سارے شہر کی ہمدردیوں کا کیا کرتا۔۔۔
مجھے کسی کی ضرورت تھی ہر کسی
کی نہیں

HappyJaved
 

مجھے مدہوش کرتا ہے تمہارا مسکرا دینا
ذرا سا مسکرا کر پھر دوبارہ مسکرا دینا
کبھی میرا جو دم نکلے مرے تم روبرو ہونا
مگر اتنی گزارش ہے خدارا مسکرا دینا

HappyJaved
 

please be nice to everyone

HappyJaved
 

زندگی کی چاہت میں زندگی گنوائی ہے
عارضی محبت تھی مستقل نبھائی ہے
اب کسی بھی سامع تک کب مری رسائی ہے
رات ہی میسر تھی رات ہی جگائی ہے
سوکھ کر ہرے پتے شاخ سے گریں گے پھر
ڈوبتا ہے دل میرا جب بہار آئی ہے
مختصر خلاصہ کچھ یوں ہے زندگانی کا
بڑھ گئے اندھیرے کچھ شمع جب جلائی ہے
ہم نے بعد مدت کے مسکرا کے دیکھا تو
آئینے کی آنکھوں میں دردِ آشنائی ہے
یوں بنایا کاری گر ہم کو اس محبت نے
خود بنائی دنیا جو خود سے وہ مٹائی ہے
ڈھونڈتا ہوں میں در در پوچھتا ہوں اک اک سے
شے جو یہ محبت ہے راس کس کو آئی ہے
روکتے ہیں رستے سب راہ میں ہمیں ابرک
منزلوں کو شکوہ ہے دیر کیوں لگائی