دلِ امید توڑا ہے کسی نے اسہارا دیکے چھوڑا ہے کسے نے میں ہوں شیشہ گھروں سے پوچتا ہوں کہ ٹوٹا دل کو جوڑا ہے کسی نے نہ منزل ہے نہ منزل کا نشاں ہے کہاں پہ لاکے چھوڑا ہے کسی نے
اب تیری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو زخم کُھلتے ہیں اذیت نہیں ہوتی مجھ کو ایسا بدلی ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو ایسی مصروف ہوں جینے کی ہوس میں سانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتی ہوں اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو✍️،،،،؛
ترستی ہوں سننے کو تیرا لہجہ نہیں ملتا زمانے میں کوئی مجھ کو تیرے جیسا نہیں ملتا تیرے تک پہنچنے کی سب یہ تدبیریں ہیں لاحاصل کبھی ہمت نہیں رہتی کبھی رستہ نہیں ملتا بڑی بے چین رہتی ہے نگاہیں اس زمانے کی مگر دیدار کی خاطر تیرا چہرہ نہیں ملتا تصور میں تمہیں ہر پل سدا محسوس کرتی ہوں حقیقت میں تیری خوشبو کا بھی جھونکا نہیں ملتا میری خواہش ہے جب چاہوں تمہیں دیکھوں تسلسل سے دکھا دے جو تیری صورت ایسا شیشہ نہیں ملتا ذہیں بھی تو بلا کا ہے ادائیں بھی قیامت ہیں کہوں کیوں نہ فخر سے پھر کوئی تجھ سا نہیں ملتا
میری ہمسفراا……!!! اچھا مجھے ایک بات بتاؤ کیا تم سُن پاتی ہو وہ سب باتیں جو میں اپنے مصروف دن میں بڑی مشکل سے وقت نکال کر تمہیں اپنے خیالوں میں لا کر تم سے کِیا کرتا ہوں، کیا تمہیں محسوس ہوتا ہے؟ جب تم سے کوسوں دُور میں تمہیں اپنے تخیل میں چُھوتا ہوں کیا میرا لمس تمہیں تمہاری روح پر محسوس ہوتی ہے؟
اپنی باتوں میں میرے نام کے حوالے رکھنا، مجھ سے دور ہو تو خود کو سنبھالے رکھنا....!! لوگ پوچھیں گے کیوں پریشان ہو تم، کچھ نگاہوں سے کہنا، زبان پہ تالے رکھنا.....!! نہ کھونے دینا میرے بیتے لمحوں کو، میری یادوں کو بڑے پیار سے سنبھالے رکھنا......!! تم لوٹ آو گے اتنا یقین ہے مجھ کو، میرے لئے کچھ وقت نکالے رکھنا......!! دل نے بڑی شدت سے چاہا ہے تمہیں، میرے لئے اپنے انداز وہی پرانے رکھنا.....for you H.F
|""~غزل~""| [مت توڑ وہ پیار جو تیری ذات سے ھے! یہ بتا تو خفا میری کس بات سے ھے! تو بھی نہ الجھا کر مجھ سے اس طرح! جب تو اچھی طرح واقف میرے جذبات سے ھے! میں کیسے جی لوں تم سے روٹھ کر! میری تو ھر سانس وابستہ تیری یاد سے ھے
خوشی کا دن ہے تو کیا ہنستا ہنساتا ہو گا یا یونہی میری طرح دل وہ جلاتا ہو گا ان ہی سوچوں میں گذر جاتی ہیں عیدیں میری کیا مجھے بھول کے وہ عید مناتا ہو گا چاند راتوں کو سنورتا تھا جو بس میرے لئے اب اسے چاند یہ کیا عید کا بھاتا ہو گا وہ جو کہتا تھا نہ آئے تو نہ عیدیں ہوں گی جانے اب کس کو وہ یہ کہہ کے بلاتا ہو گا میرے آنے پہ نہ وہ سامنے پہروں آنا طور بدلے ہیں یا ویسے ہی ستاتا ہو گا کبھی ہنستا تھا کہ شب بھر رہے تم خوابوں میں کسے اب قصے وہ خوابوں کے سناتا ہو گا ٹوٹ جاتا ہے جو اک بار تو یہ سوچوں میں کوئی پھر دل میں بھلا کیسے سماتا ہو گا جانے کیا سچ ہے مگر مجھ کو یقیں ہے اتنا ایک آنسو تو مرے نام کا آتا ہو گا
مصیبتیں ... پریشانیاں ... دکھ ... تکلیفیں ... یہ سب زندگی کا حصہ ہیـــــــــں ... بس یاد رکھنے والی بات یہ ہے ... کہ اللہ عزوجل اپنے بندوں کو کبھی بھی ... کسی بھی حال میـــــــــں ... اکیلا نہیـــــــــں چھوڑتا ... بســــں اسے پکارنے کی دیر ہے ... اسکے آگے رو لیا کریں ... ممکن ... ناممکن ... تو ہم انسانوں کیلئے ہے ... اللہ قدیر ... کیلئے کچھ بھی ناممکن نہیـــــــــں ... وہ تو معجزے کرتا ہے ...........
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain