صر یوسفؑ سے شرمسار بھی ہو سکتا ہ م
بِکنے والا ہی خریدار بھی ہو سکتا ہے
اب نچاتا ہے تِرا عشق اکیلے میں مجھے
یہ تماشہ سرِ بازار بھی ہو سکتا ہے
وہ مِرے پیار میں سب ہوش گنوا دے شاید
وہ مِرے نام سے بے زار بھی ہو سکتا ہے
اپنا جیسا بھی حال رکھا ہے
تیرے غم کو نہال رکھا ہے
شاعری کیا ہے ہم نے جینے کا
ایک رستہ نکال رکھا ہے
ہم نے گھر کی سلامتی کے لئے
خود کو گھر سے نکال رکھا ہے
میرے اندر جو سرپھرا ہے اسے
میں نے زنداں میں ڈال رکھا ہے
ایک چہرہ ہے ہم نے جس کے لئے
آئنوں کا خیال رکھا ہے
"ﻣﺜﻞِ ﻟﺒﺎﺱ ہوۓ ﮨﯿﮟ ﻟﻮﮒ...
ﺍﯾﮏ ﺍﻭﮌھا ، ﺍﯾﮏ چھوﮌﺍ"۔
جس مصور کی نہیں بکتی کوئی تصویر
ہمارا عکس بھی بنائے گا تو چھا جائے گا
عمر کی ساری تھکن لاد کے گھر جاتا ہوں
رات بستر پے میں سوتا نہیں مر جاتا ہوں
اکثر اوقات بھرے شہر کے سنناٹے میں
اس قدر زور سے ہنستا ہوں کے ڈر جاتا ہوں
میرے آنے کی خبر صرف دیا رکھتی ہے
میں ہواوں کی ترا آکے گزر جاتا ہوں
سمٹا رہتا ہوں حلقہ ای احباب میں،میں
چار دیواری میں آتے ہی بکھر جاتا ہوں
میں نے اپنے خلاف خود ہی گواہی دی ہے
اگر وہ تری حق میں نہیں ہے تو مکر جاتا ہوں
چارہ گر، اےدلِ بے تاب! کہاں آتے ہیں
مجھ کو خوش رہنے کے آداب کہاں آتے ہیں
میں تو یک مُشت اُسے سونپ دُوں سب کچھ، لیکن
ایک مُٹّھی میں ، مِرے خواب کہاں آتے ہیں
مُدّتوں بعد اُسے دیکھ کے، دِل بھر آیا!
ورنہ ،صحراؤں میں سیلاب کہاں آتے ہیں
میری بے درد نِگاہوں میں، اگر بُھولے سے!
نیند آئی بھی تو ، اب خواب کہاں آتے ہیں
تنہا رہتا ہُوں میں دِن بھر ،بَھری دُنیا میں قتؔیل!
دِن بُرے ہوں، تو پھر احباب کہاں آتے ہیں
سستے لوگوں نے ،
سبق بڑے مہنگے دیئے .
ﻋﺮﻭﺝ ﭘﺮ ﮬﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﻣﻮﺳﻢ ,
ﺧﺰﺍﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ .
ایک ہی شخص تھا جو سمجھتا تھا مجھے,
پھر یوں ہوا کہ وہ بھی سمجھدار ہو گیا .
ہمارے جیسے تو بس رائیگاں ہی جاتے ہیں ,
مجھے خوشی ہے کہ میں تجھ پہ خرچ ہو رہا ہوں .
بے سبب،بے وجہ ،بے ارادہ چاھا ,
دیکھ ہم نے تجھ کو کتنا سادہ چاھا .
ایک ہی شخص تھا جو سمجھتا تھا مجھے,
پھر یوں ہوا کہ وہ بھی سمجھدار ہو گیا .
میں خدا کا سامنے شرمندہ ہوتا ہوں،
جب تم مجھے سجدوں میں بھی یاد آتے ہو۔
۵۶(ᗒ
مزہ تو طلب میں ہے،
میسر چیزوں سے اکثر دِل بر جاتا ہے۔
۵۶(ᗒ
چراؤ نظریں..... چھڑاؤ دامن..... بدل کے رستہ بڑھاؤ الجھن
تمھیں دعاؤں سے پھر بھی میں نے جو پا لیا تو کیا کرو گے؟
مرشد اک بار تعويذ تسلی دیجیئے ناں ، اک بار کہیۓ ناں______وہ لوٹ آۓ گا ! ”جون ایلیاء“🔥
تو اپنی شیشہ گری کا ہنر نہ کر ضائع میں آئینہ ہوں مجھے ٹوٹنے کی عادت ہے
ہر روز تیرے رنگ نئے ہوتے ہیں جاناں ہو پائی نہ ہم سے تیری تصویر مکمل 1
عشق نازک مزاج ھے بے حد . عقل کابوجھ اٹھا نھیں سکتا
: آنکھ دیکھے بنا نہیں رہتی ہونٹ تو خیر سی لیے ہم نے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain