پھر خیالات نے ماضی کی طرف رخ پلٹا پھر دریچوں سے گلابوں کی مہک آنے لگی پھر وہی جادوئی چہرے کا فسوں چھانے لگا لذت_ شوق_ تمنا کا مزہ آنے لگا میں بھلے ان کے سہارے ہی جیے جاتا ہوں میں وفا زاد، خیالات کا قاتل بھی نہیں اور اس دور میں جانے کو مرا دل بھی نہیں
-ہم نصیبوں کے دھنی؛ وقت کی چالوں کے اسیر! تیرے قدموں میں گرے ٹوٹتے تارے جیسے؛ دیکھنے والے! تیری چشم تماشائی کی خیر؛ ھم نہ ہوں گے... تو! بہت لوگ ہمارے جیسے!! ✨