تیرے آنے کا دھوکا سا رہا ہے دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے عجب ہے رات سے آنکھوں کا عالم یہ دریا رات بھر چڑھتا رہا ہے سنا ہے رات بھر برسا ہے بادل مگر وہ شہر جو پیاسا رہا ہے وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے کسے ڈھونڈو گے ان گلیوں میں ناصر چلو اب گھر چلیں، دن جا رہا ہے ناصر کاظمی
اگر کوئی تم سے اتنی محبت کرے کہ دل کے سارے ہی موسم تمہارے نام کردے تو تم اس سے بدلے میں محبت کرو یا نا کرو مگر اتنا احساس کر لو وہ ہنستا ہنستا روئے نہیں...