بس آخری ہچکی کا انتظار ہے
پھر یہ زندگی بہت آسان ہے
ہزار ذائقے ہوں گے حیات کے لیکن
ہم ایک ذائقہِ تلخ سے شناسا ہیں
تم اب سے قبل بھی ملتے تھے اب بھی ملتے ہو
ہم اب سے قبل بھی تنہا تھے، اب بھی تنہا ہیں

جن پر آپ آنکھیں بند کر کے بھروسہ کریں
اکثر وہ ہی آپ کی آنکھیں کھول جاتے ہیں
سنا ہے میری موت کے لیے روزے رکھتے ہیں وہ
کہہ دو ان سے کہ آج وہ عید منا لے

میں ہوں امتحان میں اضافی سوال جیسا
جو یاد بھی ہو تو خود چھوڑ دیا جاتا ہے

ﺍﺱ ﺩﻥ ﺗﻢ کو ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻭگاسنگدل
ﺟﺲ ﺩﻥ میرا ﻧﺎﻡ ﻣﺴﺠﺪ میں پکاﺭﺍ ﺟﺎۓ گا
مرشد میری موت پہ تم بھی آنا
میں اپنے جنازے پہ رونق چاہتا ہوں
BYE HS
سلگ رہا ہوں کئی دن سے اپنے ہی اندر میں
اب جو لب کھولوں گا تو بہت تماشا ہو گا
“ضدی ہے مگر تھک جائے گا
اک لڑکا دکھ سہتے سہتے مر جائے گا
اوڑھ کر مٹی کی چادر بے نشاں ہو جائیں گے
ایک دن آئے گا ہم بھی داستاں ہو جائیں گے
Inshallah Very Soon
حد تو یہ ہے کہ موت بھی تکتی ہے دور سے
اس کو بھی انتظار ہے میری خودکشی کا
صبر بے مثل تھا__ہمت تھی, بلا کی میری
پر تیری بات تھی__سہنے میں ذرا وقت لگا...!!!!!
یہ عیب مجھ میں شروع سے رہا ہے
کہ مجھے جھوٹ بولنے کا سلیقہ نہیں
ہاتھ چھوڑ دینے والے کی اپنی اذیت ہے
اور ہاتھ چھڑا لینے والے کی اپنی کہانی ہے
لیکن اس عمل میں محبت یتیم ہو جاتی ہے
پُر خار ہیں تکلم کچھ عادتیں بُری ہیں
میں کھل کے کہہ رہا ہوں میں پارسا نہیں ہوں
تیرے ہجر کو اپنا بنانے سے
کم نکلتے ہیں ہم اب میخانے سے
خواب راہ تکتے رہتے ہیں
سر نہیں لگتا سرہانے سے
محبت میں ہوئے یوں رسوا
دل بھر گیا ، دل لگانے سے
نیند آۓ گی تو اس قدر سوئیں گے
ہمیں جگانے کے لیے لوگ روئیں گے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain