تیرے وعدے اگر وفا ہوتے
ہم مجازی سہی، خدا ہوتے
مجھ سے اب لوگ کم ہی ملتے ہیں
یوں بھی میں ہٹ گیا ہوں منظر سے
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا ہے کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
اب کسی لیلیٰ کو بھی اقرار محبوبی نہیں
ان دنوں بدنام ہے ہر ایک دیوانے کا نام
ہم ایک عمر سے واقف ہیں، اب نہ سمجھاؤ
کہ لطف کیا ہے میرے مہرباں، ستم کیا ہے
درد اٹهتا ہے تو تصور میں آجاتے ہیں وہ
خدا میرے درد کی عمر دراز کرے
لہجے بدل رہے ہیں الفاظ بدل رہے ہیں
آہستہ آہستہ ان کے انداز بدل رہے ہیں
اپنے اصول کچھ اس طرح سے توڑے ہم نے
غلطیاں نہیں تھی پھر بھی ہاتھ جوڑے ہم نے
آواز نہیں آئی لیکن خدا کی قسم
غور تو کیجیے دل ٹوٹ گیا ہے
قتل ہوےَ ہـم اسـں طـرح قسطــوں میں
کھبی خنجـر بدل گئے کبھی قاتل بدل گئے

میرے حصے میں تُو پہلے ہی بَٹا آیا ہے
اتنے تھوڑے سے میسر پہ کفایت کیسی
میری تصویر میں رہنے دو یہی ویرانی
مجھ سیاہ بخت پہ رنگوں کی عنایت کیسی
سمجھ گیا ہوں کہ کوئی نہیں سمجھے گا مجھے
سوزمانے سے، میں نے گفتگو مختصر کرلی..........
سوچو ذرا یہ کتنی اذیت کی بات ہے
ہم مر رہے ہیں اور کوئی رو نہیں رہا۔
Bye HS
میں دعویدار تھا، چاھت میں جان دینے کا
میں تیرے بعد بھی زندہ رہا، منافق ٹھہرا۔۔!
اک شخص دیکھا ہے میں نےآئینے میں
خفا دنیا سے ہے، کلام خود سے بھی نہیں کرتا..!!!
اعلان کچھ یوں ہوگا میرا مسجد میں
حضرات مرا ہوا شخص آج انتقال کر گیا
ایسی وحشت ہے مرے دل میں کہ ہر شے توڑوں
اور پھر چیخوں کہ دیکھو، ایسی حالت ہے میری
ایک نوخیز کلی پاؤں میں پھینکوں، مسلُوں
اور پھر روؤں کہ سمجھو، یہ اذیت ہے میری...!!
اِس گہری اذیت میں یوں بے ساختہ ہنس کر،
ہم مارتے ہیں کھینچ کے وحشت کو طمانچے_!!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain