اہل ء دل ، دل کی نزاکت سے ہیں واقف ورنہ
کام لفظوں سے بھی لے سکتے ہیں خنجر جیسا
میری وسعت کا بھی اندازہ بہت مشکل ہے
ایک قطرہ ہی سہی ، ہوں تو سمندر جیسا
میں نے اعصاب کو پتھر کا بنا رکھا ہے
ایک دل ہے کہ جو بنتا نہیں پتھر جیسا
ہاتھ زخمی ہوئے تو کچھ اپنی بھی غلطیاں تھی
لکیروں کو مٹانے چلے تھے کسی کو پانے کے لیے
اگر ہو کُچھ اُمید تو ، ہو جاؤں پُرسُکوں!!!!
اِک بے وجہ سی آس ہے، ویسے تو ٹھیک ہُوں
دیکھا جو چاند کو تو ، کوئی یاد آگیا!!!!
سو دل میرا اُداس ہے ، ویسے تو ٹھیک ہُوں۔
ہاتھ زخمی ہوئے تو کچھ اپنی بھی غلطیاں تھی
لکیروں کو مٹانے چلے تھے کسی کو پانے کے لیے
مجھے،راس ہیں
برف لہجے ،
ُاداس راتیں
بھیگی یادیں،
تلخ باتیں
کڑوے گھونٹ ۔
اور شبِ هـِجر۔͏͏۔͏͏۔͏͏۔͏͏۔͏͏۔͏͏
پاؤں رکھتے ہیں جو مجھ پر , انہیں احساس نہیں !
میں نشانات مٹاتے ہوئے , تھک جاتا ہوں۔۔
غمگساری بھی عجب کار محبت ہے , کہ میں !
رونے والوں کو ہنساتے ہوئے , تھک جاتا ہوں۔۔
اتنی قبریں نہ بناؤ میرے اندر , محسن !
میں چراغوں کو جلاتے ہوئے , تھک جاتا ہوں۔۔
تجھ سے بے رخیوں کے تماچے کھا کر
ہم آئینہ دیکھتے ہیں تو خود کو زہر لگتے ہیں ۔
باتیں ان کی ایسی کے وفا ان پے ختم
جب نبھانے کی بات آیٔ وہ مجبور نکلے
جو تیرے ملنے سے مرض ملا ہے
اسی مرض سے مر جاوں دعا کرنا
موت نے آ کر____مجھے بچانا ہے
میری قبر کے کتبے پہ شکریہ لکھنا
پسینہ موت کا ماتھے پے آیا آئنہ لاؤ
ہم اپنی زندگی کی آخری تصویر دیکھیں گے
وہ ہے کہ مبتلائے جہاں، اُس کو خبر نہیں
میں نے بڑے ہی مان سے اُس کو پکارا تھا ؛))
میری خاموشی مسلسل کو...
اک مسلسل گلہ سمجھ لیجئے...
آپ سے میں نے جو کبھی نہ کہا...
اس کو میرا کہا سمجھ لیجئے....
ڈُھونڈتا پِھرتا ہُوں اِک شہر تخّیُل میں تُجھے
میرے پاس تیرے گھر کی نِشانی بھی نہیں
میں زندہ ھوں ابھی تک۔۔!!
یہی دکھ مجھے مار دے گا
آخری خواہش پوچھتے ہو تو سنو جانا
میرا جنازہ گزرے" تم تالیاں بجانا
ہم نے ماضی کا ہر ورق پلٹا۔۔۔!!
ہم کو ہر بات کا مَلال ہوا۔۔۔!!
کبھی خواب ادُھورے رہ جانے کا۔۔۔!!
کبھی لفظوں کا زَوال ہوا۔۔۔!!
کبھی وہ لمحے جو تَھم نہ سَکے۔۔۔!!
کبھی وہ قِصّے جو سِمَٹ گئے۔۔۔!!
کبھی اپنوں کی بے رُخی کا دُکھ۔۔۔!!
کبھی اپنوں سے ہی سوال ہوا۔۔۔!!
ہم نے چاہا تھا رُوشنیوں کو۔۔۔!!
مگر اندھیروں میں ڈال دیے گئے۔۔۔!!
جو دِل کے قریب تھا کل تلک۔۔۔!!
وہی آج سب سے نِڈھال ہوا۔۔۔
ایسا بھی تہی دست نہ ہوگا کوئی مُجھ سا
جس شخص کے دامن میں دُعائیں بھی نہیں ہیں
اب مُجھ کو پلٹ کر بھی نہیں دیکھنا پڑتا
اب میرے تعاقُب میں صدائیں بھی نہیں ہیں
میں گریزاں ہوں محبت سے تو سبب کچھ ہیں
ورنہ____ کون ہے جو چاہت کا طلب گار نہیں
میں تو سراپاۓ محبت ہوں مگر پھر بھی دوست
مجھے اس لفظ " محبت " کا اعتبار نہیں
ہم کہ دیکھیں کبھی دالان، کبھی سوکھا چمن.!!
_ اس پہ دھیمی سی تمنا کہ پکارے جائیں_!!
پھر سے اک بار تری خواب سی آنکھیں دیکھیں.!!
پھر ترے ہجر کے ہاتھوں ہی بھلے مارے جائیں-!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain