وقت سب کچھ چھین لیتا ہے
یہ تو اک مسکراہٹ تھی
ایک بس تیرےنہ ہونےسےجہانِ خاک میں
بے پناہ افسردگی ہے، بے کناں افسوس ہے
وہ بچھڑا تو کبھی صبح نہ ہوئی
رات ہی ہوتی گئی ہر رات کے بعد۔
کن کن بلندیوں کی تمنا تھی عشق میں
طے ہو سکا نہ ایک بھی زینہ تیرے بغیر
تُو آشنائے شدتِ غم ہو تو کچھ کہوں
کتنا بڑا عذاب ہے جینا تیرے بغیر۔۔!!!
میرے لہجے پہ تذکرہ کرنے والے لوگ ____
میرے درد سے گزریں گے تو مر جائیں گے
کھیلا میرے خلوص سے لوگوں نے اس قدر
لہجے میں شوخیوں کی جگہ سوز رہ گیا ......
میں پہلے بے وقوف ہوا کرتا تھا
مجھے لگتا تھا لوگ قسم اٹھانے کے بعد سچ بولتے ہیں۔🖤
پھر یوں ہوا کہ حوصلے سب پست ہو گئے
اک شخص جینے کے سبھی اسباب لے گیا .
مجھ سے جُدا ہُوا سو ہُوا ظلم دیکھیے
وہ شخص میرا حلقۂ احباب لے گیا۔۔
زندگی دیکھ تیرے دِیدہ تمسخُر کی قسم
ہم تجھے چُھوڑنے والے ہیں تماشہ نہ بنا
کیوں نہیں محسوس ہوتی انہیں میری تکلیف؟
جو کہتے تھے تمہیں ہم اچھے سے جانتے ہیں
اُس کے نہ مِلنے کا ملال تو رہے گا۔۔
خود کو لاکھ سمجھاؤں مگر خیال تو رہے گا۔۔
اور میں اس جہان میں ایک بھی۔۔۔
شخص کا حقدار نہیں تھا کیا۔۔؟؟
خود سے میرا یہ سوال تو رہے گا۔۔!!
زندگی_!! ہم تیرے کُندذہن سے شاگرد جنہیں
کچھ سوالات سمجھنے میں بہت دیر لگی،
کون دشمن ہے کسے دوست سمجھنا ہے یہاں
ہم کو حالات سمجھنے میں بہت دیر لگی..!
خلافِ ذوق سہی پر یوں شعر لکھنے سے...
ذرا سا تجھ سے تعلق بحال رہتا ھے۔.
اس لئے بھی ہمیں دھتکار دیا جاتا ہے
ہم ترے بعد فقیروں کی طرح لگتے ہیں ..
اس نے پھر غص٘ے میں رکھا نہیں لفظوں کا خیال
میں نے بولا بھی تھا تیروں کی طرح لگتے ہیں ..
دل ویراں ہے ، تیری یاد ہے ، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
دل ویراں ہے ، تیری یاد ہے ، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
" اب میں پَوروں پہ گِنوں اور بتاؤں تجھ کو
••__" یہ بتاؤں کہ فلاں اور فلاں ،، چھوڑ گیا
" اتنی تعداد میں ہیں چھوڑ کے جانے والے
" یاد رہتا ہی نہیں ،، کون ،، کہاں چھوڑ گیا
قربت ،، اگرچہ نہیں ملی مجھے ؟؟
جانے ،، خدشہ کیوں ہے جدائی کا !!
بعد اُس کے غمِ ہجر میں, شریکِ غم کوئی نہ تھا
سو اُس کا نام لے کر ہم خدا کے سامنے بہت روئے
ہم اذیتوں کے سائے میں اتنے مطمئن ہیں
راحت ملی تو خوف سے مر جائیں گے اِک دن ۔۔!
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain