پھر اُن کی گلی میں جا ئے گا، پھر سہو کا سجدہ کرلے گا
اِس دل پے بھروسہ کون کرے ہر روز مسلمان ہو تا ہے
عمر بھررہے تیری جستجو میں ہم
تو نہ ملا کسی کافر کو جنت کی طرح
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
اسے تو کھو دیا اب نجانے کس کو کھونا ہے
لکیروں میں جدائی کی علامت اب بھی باقی ہے
استاد
شاگرد سے)اگر رتمہارے پاس دو سیب ہوں اور تمہارے دو دوست آ
جائیں تو تم کیا کرو گے۔۔
شاگرد:ان کے جانے کا انتظار۔۔۔
یونہی نہ ٹٹولو ہمیں لفظوں میں ہمارے
ہم بات نہیں بات کے معنی میں ملیں گٸے