اچھائی کی امید اس انسان سے کی جاسکتی ھے جس کے دل میں ابھی اچھائی باقی ہو ۔ورنہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ۔ٹھیک اسی طرح جس طرح کے گٹر کے پانی کو جتنی بار بھی صاف کر لو پی نہیں سکتے
جب کوئی شخص کسی کو اچھا لگتا ہے تو وہ اس کی اپنی عادات و صفات ہوتی ہیں لیکن پھر نا جانے کیوں ہم اس میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں لانے کی کوشش کرتے ہیں ۔اور اتفاق سے اگر اس میں کوئی تبدیلی پیدا ہو جائے تو اس کی اس شخصیت کو تباہ کر دیتی ہے جس ادا سے کبھی ہم کو پیار ہوا ہوتا ھے