*The PPSC has announced final results for the following posts i. Assistant (BS-16), Labour Department; ii. Mentor/Social Need Officer (BS-11) (D.G Khan & M.B Din Division), Social Welfare Department; AND iii. Networking Supervisor (BS-17), Primary & Secondary Healthcare Department.
تیرا نام جب لبوں پر آتا ہے تو لفظ خود کو سنوار لیتے ہیں تیری یاد جب دل پر دستک دیتی ہے تو دھڑکنیں ساز بن جاتی ہیں میں نے چاہا تجھے… ایسے جیسے پگھلتا سورج سمندر میں ایسے جیسے ہونٹوں پر خاموش دعائیں ایسے جیسے کوئی سجدہ آنکھوں میں تھم جائے تُو جو نظر آئے… تو باقی سب فالتو لگے
وہ جو خاموش بیٹھے، تو لفظ رک جائیں جو لب ہلائے، تو موسم جھک جائیں اس کے قدموں کی دھمک میں، کوئی غرور نہیں بس وقار ہے، اک روشنی ہے، جو دور دور تک جائے وہ مالکِن ہے — صرف نام کی نہیں دلوں کی دھڑکن، آنکھوں کا خواب ہے جس کی ایک مسکراہٹ، دن بنادے جس کی ناراضی، جیسے پوری دنیا خراب ہے نہ وہ آواز بلند کرے، نہ انگلی اٹھائے مگر ہر دل اُس کے حکم پر جھکے وہ چلتی ہے تو راستے سنور جاتے ہیں جیسے زمین خود قدم چومے میں اُس کا خادم ہوں، دل سے، جان سے نہ کوئی مجبوری ہے، نہ احسان سے بس اُس کے وجود میں کچھ ایسا جادو ہے کہ خود کو بھی بھول بیٹھا ہوں، اُس کے دھیان سے وہ پوچھ لے "کیسا ہے تُو؟" تو لگتا ہے جیسے کائنات بولی ہو وہ خاموشی سے بھی سن لے دل کی بات ایسا لگتا ہے جیسے رب نے دعا قبول کی ہو
وقت کا اندھیرا گہرا سہی مگر خواب آنکھوں میں روشن سہی ہوا جتنی بھی مخالف ہو چراغ جلتے رہیں گے قدم تھک جائیں، دل ہار جائے پھر بھی ارادے نہ ہاریں گے دھوپ میں سایہ بن کر خود کو سنبھالتے رہیں گے نہ منزل کا پتا ہے، نہ راہوں کا سراغ پھر بھی ہم سفر بن کر خوابوں کا پیچھا کرتے رہیں گے کیونکہ یہ زندگی ہے — گرنا، سنبھلنا، اور بڑھتے رہنا
یقین، خواب، محبت، خیال سب کچھ ہے یہ زندگی تو فقط اک سوال سب کچھ ہے جہاں میں روشنیوں کا سفر بھی تنہا ہے دلوں کی دھڑکنوں میں کمال سب کچھ ہے نہ دیکھ زخم، نہ سوچ درد کی گہرائیاں مسکراہٹوں کا یہ جمال سب کچھ ہے بکھر نہ جائے کہیں وقت کی ہوا کے ساتھ وفا کی زنجیروں میں زوال سب کچھ ہے جو سچ کے ساتھ چلے، وہی رہِ حق ہے یہی چراغ، یہی مشعل، یہی ہلال سب کچھ ہے
وہ جو ہر رنگ میں روشن ہے از: دل کی گہرائیوں سے وہ جو خاموشی میں بھی تاثیر رکھتی ہے، لفظ کم ہوں، پر نظر میں تعبیر رکھتی ہے۔ نرمی اس کے لہجے کی پہچان بن جائے، سنجیدگی میں بھی اک مسکان بن جائے۔ ہر بات میں عقل کی خوشبو نظر آئے، قدم اٹھے تو وقار ساتھ ساتھ آئے۔ مشکلیں آئیں تو وہ پہاڑ بن جائے، اور کسی کے درد میں وہ بہار بن جائے۔ نہ فخر کرے، نہ آواز بلند ہو، پھر بھی سب کے دلوں کی وہ پسند ہو۔ اس کی موجودگی بھی ایک دعا لگے، جیسے ہر سانس میں کوئی وفا لگے۔ ،