دستِ تعزیر چومنے والے ہم ہیں زنجیر چومنے والے یہ حقیقت پسند تھوڑی ہیں تیری تصویر چومنے والے رہ گیا کھیل شاہ زادی کا مر گئے تیر چومنے والے یوں دکھاتے ہیں حُسن قاتل کا نوکِ شمشیر چومنے والے تیرے خط کو شفا سمجھتے ہیں تیری تحریر چومنے والے صرف باتیں ہی کر سکا رانجھا لے گئے ہیر ، چومنے والے🖤🔥✨