محبت نہیں دیکھتی کہ سامنے کون ہے.. اسے دراز قد، چوڑی پیشانی یا گہری آنکھوں .سے فرق نہیں پڑتا. یہ بس ہوجاتی ہے. ۔ لمحے کے ہزارویں حصے میں کسی معجزے کی مانند.. ۔ کسی کی آواز، کسی کےالفاظ. تو کبھی کسی ۔ کی خاموش نظر ہی دل پہ .نقش ہوجاتی ہے. پھر چاہے آپ ملک چھوڑ دیں. محبت کی اسیری سے نجات ممکن نہیں
بارش کی برستی بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر . محسوس ہوا تم آۓ ہو انداز تمہارے جیسا تھا . ہوا کے ہلکی جھونکے کی جب آہٹ پائی کھڑکی پر . محسوس ہوا تم گزرے ہو احساس تمہارے جیسا تھا . میں نے گرتی بوندوں کو روکنا چاہا ہاتھوں پر . اک سرد سا پھر احساس ہوا ،وہ لمس تمہارے جیسا تھا . تنہا چلا پھر میں بارش میں ،تب اک جھونکے نے ساتھ دیا . میں سمجھا تم ہو ساتھ میرے ،وہ ساتھ تمہارے جیسا تھا . پھر رک گئی وہ بارش بھی رہی نا باقی آہٹ بھی . میں سمجھا مجھے تم چھوڑ گئے ،انداز تمہارے جیسا تھا
پھر اس کے بعد تنہائی کے دُکھ بھی جھیلنے ھوں گے.. یہی ڈر تھا رفاقت کے ھر اِک اِمکان سے پہلے . . مناسب ھے کہ اپنے راستے تبدیل کر لیں ھم. .کسِی اُلجھن ، کسِی تلخی ، کسِی خلجان سے پہلے
درویش طبیعت مجھے. وِرثے میں ملی ہے میں ٹھیک، غلط، اچھا، بُرا، کچھ نہیں کہتا. . . . اے نیک مَنْش میری نہیں.فکر کر اپنی. اُجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا