انکے دل میں مکاں ڈھونڈتا ہوں شکار ہوں، ناوکِ مژگاں ڈھونڈتا ہوں . . میں کیا ڈھونڈتا ہوں، کہاں ڈھونڈتا ہوں فانی دنیا میں حسنِ جاوداں ڈھونڈتا ہوں . . دل کے بند دروازوں میں کبھی کھلا ہو کوئی آستاں ڈھونڈتا ہوں . . میرے لیے بھی انکے دل میں شاید بسا ہو کوئی ارماں ڈھونڈتا ہوں . . تنہائی میں بس یہی تو اک سہارہ تھا کھو گیا کہاں غمِ جاناں ڈھونڈتا ہوں Good night
ایک شہزادے نے پوچھا ہے رہائش کےلئے.!! . دل میں رہنا ہو تو رہنے کا کرایہ کیا ہے!! . اُس کو شاید یہ بتایا نہيں کم ظرفوں نے . عشق انسان نگل جاتا ہے سایہ کیا ہے.!!.
اُن جھیل سے گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو اس جھیل کنارے پل دو پل اک خواب کان یلا پھول کھلے وہ پھول بہادیں لہروں میں اک روز کبھی ہم شام ڈھلے اس پھول کے بہتے رنگوں میں جس وقت لرزتا چاند چلے اس وقت کہیں ان آنکھوں میں اس بسرے پل کی یاد تو ہو اُن جھیل سے گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو پھر چاہے عمر سمندر کی ہر موج پریشاں ہو جائے پھر چاہے آنکھ دریچے سے ہر خواب گریزاں ہو جائے پھر چاہے پھول کے چہرے کا ہر درد نمایاں ہو جائے اس جھیل کنارے پل دو پل وہ روپ نگر ایجاد تو ہو دن رات کے اس آئینے سے وہ عکس کبھی آزاد تو ہو اُن جھیل سے گہری آنکھوں میں اک شام کہیں آباد تو ہو My Fvt poetry ...
کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو کبھی خواہش کی طرح دل میں بلا لیں تم کو ہے تمہارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھا لیں تم کو جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور اپنے تاریک مکانوں میں سجا لیں تم کو اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو
اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا یا اس پہ مبنی کوئی تأثر کوئی اشارا تو میں تمہارا غرور پرور انا کا مالک کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا تو میں تمہارا تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازی اگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا تمہارا عاشق تمہارا مخلص تمہارا ساتھی تمہارا اپنا رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا تو میں تمہارا تمہارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں اگر مقدر کا کوئی ٹوٹا کبھی ستارا تو میں تمہارا یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا
تو کسی اور ہی دنیا میں ملی تھی مجھ سے تو کسی اور ہی موسم کی مہک لائی تھی ڈر رہا تھا کہ کہیں زخم نہ بھر جائیں میرے اور تو مٹھیاں بھر بھر کے نمک لائی تھی اور ہی طرح کی آنکھیں تھی تیرے چہرے پر تو کسی اور ہی ستارے کی چمک لائی تھی