بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا . جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا . غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا . شام کے رنگوں میں رکھ کر صاف پانی کا گلاس آب سادہ کو حریف رنگ بادہ کر لیا . ہجرتوں کا خوف تھا یا پر کشش کہنہ مقام کیا تھا جس کو ہم نے خود دیوار جادہ کر لیا . ایک ایسا شخص بنتا جا رہا ہوں میں منیرؔ جس نے خود پر بند حسن و جام و بادہ کر لیا
اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ تو میں تمہارا . یا اس پہ مبنی کوئی تأثر کوئی اشارا تو میں تمہارا . غرور پرور انا کا مالک کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے . مگر قسم سے جو تم نے اک نام بھی پکارا تو میں تمہارا . تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازی . اگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا . تمہارا عاشق تمہارا مخلص تمہارا ساتھی تمہارا اپنا . رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمہارا تو میں تمہارا . یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے . تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا