ہوا جب گیت گاتی ہے میرے آنسو نہیں رُکتے تمھاری یاد آتی ہے میری آنسو نہیں رُکتے میں خوش ہوتی ہوں پانی میں بہا کر کاغزی کشتی مگر جب ڈھوب جاتی ہے میرے آنسو نہیں رُکتے میں دن بھر خوف رُسواٸی کا کتنا ضبط کرتی ہوں مگر جب رات چھڑتی ہے میرے آنسںو نہیں رُکتے کبھی جب سرد شاموں میں میرے جیون کی تنہاٸی تمھیں واپس بُلاتی ہے میرے آنسو نہیں رُکتے Feeling sad ...
ہہ سال بھی آخر بیت گیا کچھ ٹیسیں ،یادیں خواب لیے چند کلیاں چند گلاب لیے کچھ انکڑیاں کچھ پُرآب لیے کچھ اُجلی دن کالی راتیں کچھ سچے دُکھ جھوٹی باتیں کچھ تپتی ریت کچھ برساتیں کسی چھت پہ امیدوں کا تارا جس پہ ہنستا تھا جگ سارا اس شاعری نے جو حُرف لکھے اُس میں تیری یاد کے ساۓ تھے وہ لوگ بھی آخر لوٹ گٸے جو صدیوں پار سے آٸے تھے ان ہنستے بستے لوگوں نے میرے سارے دُکھ آپناۓ تھے پھر میں نے یاد کی مٹی میں کچھ زخمی لمحے دفناٸے تھے Happy new year