مرد دریافت کا پرندہ ہے
جب کسی کو مکمل جان لے تو
اگلی کھوج میں لگ جاتا ہے
جان لیوا تھیں خواہشیں ورنہ
وصل سے انتظار اچھا تھا
بات تو دل شکن ہے پر یارو
عقل سچی تھی ، عشق جھوٹا تھا.
ہم نے ہر دُکھ کو مَحَبَّت کا تَسَّلسُّل سمجھا ہم کوئی تُم تھے کہ دُنیا سے شکایت کرتے ہم نے سُوکھی ہوئی شاخوں پہ لہُو چھِڑکا تھا پھول اگر اب بھی نہ کھِلتے__تو خسارہ کرتے ہم اگر چُپ ہیں تو اِس کو بھی غنیمت سمجھو ہم اگر صبر نہ کرتے__________تو قیامت کرتے ہم کو معلوم ھے دُشمن کے سبھی ٹھِکانوں کا شریکِ جُرم نہ ہوتے________تو مُخبَری کرتے کی مَحَبَّت تو سیاست کے چلن چھوڑ دئیے ہم اگر عِشق نہ کرتے_____تو حکومت کرتے
اور مجھے ہر رشتے سے اتنی اہمیت ملی کے مجھے عادت ہو گٸ اہم ہونے کی
اب میں اسکے بغیر نہیں رہ سکتی
مجھے اہمیت چاہے ہر رشتے سے
ہر حال میں
ہر قیمت پر
میں نے کسی کو اتنی اہمیت ہی نہیں دی
کے پھِر اُسکا نعمُ البدل نہ ہو کوٸی













بند باہر سے مری ذات کا در ہے مجھ میں ٠٠٠٠
میں نہیں خود میں یہ اک عام خبر ہے
مجھ میں
اک عجب آمد و شد ہے کہ نہ ماضی ہے نہ حال ٠٠٠٠
جونؔ برپا کئی نسلوں کا سفر ہے مجھ میں

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain