وہ شخص کتنا سدھر گیا ہے 🖤 کہ دل سے میرے اتر گیا ہے تھا اک تعلق عذاب سا جو وہ ٹوٹ کر اب سنور گیا ہے جو ساتھ رہ کر بجھا بجھا تھا 🖤 بچھڑ کے کتنا نکھر گیا ہے سکوں ہے اب جو نہ یہ خبر ہے 🖤 اِدھر گیا یا اُدھر گیا ہے جو کوچہ کوچہ بھٹک رہا تھا 🖤 وہ آج اپنے ہی گھر گیا ہے سرہانے رکھ کے تھا میں تو سویا یہ ڈر نہ جانے کدھر گیا ہے وہ وہم جس پہ میں مر مٹا تھا 🖤 میں جی اٹھا تو وہ مر گیا ہے نہ ڈھونڈ اُس کو تو اِس کنارے پر جو پار کب کا اتر گیا ہے میں راہ سے وقت پہ ہٹا ہوں سو وقت گزرا، گزر گیا ہے ہے خوش نصیبی کمال ابرک کہ رائیگاں یہ سفر گیا ہے
یہ الگ بات باز مقدر نہیں بدلا اپنا________! ایک ہی در پہ رہے در نہیں بدلا اپنا________! عشق کا کھیل ہے شطرنج نہیں ہے صاحبِ________! مات کھائی ہے مگر گھر نہیں بدلا اپنا________! اور جانے جس وقت اُس سے اچانک یاد آجائے________! میں نے یہی سوچ کر آج تک نمبر نہیں بدلا اپنا_________