تم میرے لیے وہی "یُسر" ہو! جس کے بارے میں رب فرماتے ہیں "ان ّ معَ العُسر یُسْراً" (بیشک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے) ہاں تم "یُسر" ہی تو ہو آسانی۔۔ سکون۔۔۔! دکھوں کی گہری کھائی سے نکل کر مل جانے والی راحت۔ A
جب میں نے لکھا تو مجھے کہا گیا۔تم دکھ کی تشہیر کرتے ہو۔ہمدردی سمیٹتے ہو۔۔اچھا لگتا ہے؟۔۔لوگ باتیں کرتے ہیں۔۔ہنستے ہیں بولتے ہیں۔۔؟؟؟ تو میں یہی کہونگا کہ اگر لفظوں کی آوازیں ہوتی تو میں اپنی چیخیں بھی لکھتا اپنی اہیں بھی لکھتا سسکیاں بھی لکھتا۔۔انسوں بھی لکھ ڈالتے۔۔اپنی راتیں بھی لکھتا۔وہ وحشت بھری راتیں۔جوقرب میں گزری۔دِن جو دکھ چھپانے کی اداکاری میں گزرے سب لکھتا۔۔ہاں میں لکھتا۔۔اپنی آنکھیں انکے ہلکے سوجن۔۔سرخی درد تپش سب لکھتا۔۔ہونٹ انکی تھرتھراہٹ۔مجبوری خاموشی۔دعائیں صدائیں۔۔جو سنی نہیں گئی۔۔سارے شکوے لکھتا۔اگر دل کی حالت دکھائی نہیں جاسکتی تو لکھتا۔۔ساری اذیت لکھتا۔۔میں نے تو کچھ لکھا نہیں۔۔ورنہ ھاتھ جوڑ کے لکھتا۔۔کہ محبت فریب دکھ اور اذیت کے سوا کچھ نہیں۔۔اگر ایک شخص بھی محبت سے توبہ کرلے پڑھ کے تو لکھنے کا حق ادا ہوتا۔۔ کتاب عشق
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں میرے مرنے کی خبر سن کر اسے کیسا لگے گا۔۔۔۔۔کیا سوچے گی وہ یا پھر کیا گزرے گی اس پر میری ماں کی طرح جگر کے ٹکڑے کو کھو دینے پر روئے گی یا پھر میرے بابا کی طرح اپنی لاڈلے کے مر جانے پر اسے صبر نہیں آئے گا یا پھر اسے یقین ہی نہیں آئے گا کہ میں اسے چھوڑ کر جا چکا ہوں اتنا دور جہاں سے کبھی لوٹ نہیں سکتا پر یہ تو صرف میری سوچ ہے نہ شاید میرے مرنے کی خبر سن کر اسے بس ہلکا سا دکھ ہو جو کسی بھی انسان کے اس دنیا سے چلے جانے پر ہوتا ہے اور نجانے کیوں مجھے یقین ہے وہ اجنبیوں کی طرح یہ کہہ کر دلاسہ دے دے گی کہ رب کی مرضی تھی ایک دن تو سبھی نے چلے ہی جانا ہے اور جب یہ سوچتا ہوں تو یوں لگتا ہے میری روح کٹ رہی ہے اندر تک ٹیسیں اٹھتی ہیں تکلیف ہوتی ہے پھر دل خودی کو تسلی دیتا ہے کہ نہیں تھوڑا ہی سہی وہ تڑپے گی فدا کتاب عشق
تجھے کھونے کے بعد جو میں سمجھا ہوں ایسا ہے کہ مرد سے اس کی من پسند عورت کا دور ہونا یا نظر انداز کرنا ایسا ہے جیسے کسی ہرے بھرے درخت کو سب کچھ ملے مگر وہ سورج سے محروم رہے ۔۔ اس سے وہ وہ کچھ وقت تک تو زندہ رہتا ہے مگر پہلے اس کا رنگ تبدیل ہوگا پھر وہ کمزور ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ سوکھنا شروع کر دیتا ہے اور ایک دن ختم ہوگا۔۔بلکل اپنی محبوب عورت کے بغیر مرد بھی یہی ہوتا ہے پہلے پاگل پھر تبدیلی جسم جان روح میں پھر کمزور اور پھر موت ۔۔فدا کتاب عشق
عام انسان تو ایک بار جیتا ہے پھر ایک بار مرتا ہے مگر محبت میں ہارا ہوا شخص ایسے نہیں مرتا وہ مرحلہ وار مرتا ہے پہلی بار جب محبوب سے نظر انداز یا ٹھکرانے پہ اس کے بعد خوشیوں پہ الگ دکھ درد پہ الگ سے مرتا ہے اور پھر کہیں بھی محبت کی روداد پڑھ کے سن کے یا دیکھ کر مرتا ہے اور پھر ہر وقت کی ازیت سے الگ مرتا ہے لیکن دوسرے لوگ جسم سے روح نکلے تو مرجاتے ہیں مگر محبت میں ہارنے والا جب مرتا ہے تو دوسرے کہتے ہیں وہ مرگیا مگر وہ زندہ ہوجاتا ہے کیونکہ اسے روز کے ازیتیں تکلیفیں اور درد سے نجات ملتا ہے۔۔ کتاب عشق
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain