میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ وہ میری محبت میں میرے لیئے تاج محل طرز کا ایک محل تعمیر کرائے اور اس تاج محل کے پیچھے ایک پہاڑی ہو آور سامنے دریا ہوں۔ دائیں صحرا ہو اور بائیں سوکھے سوکھے درختوں کا جنگل ہوں۔ فقط اتنی سی محبت ۷-:/ میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ سردی کے موسم میں کسی لمبی سی دریا میں وہ میرے ساتھ کشتی پر سوار ہو۔ وہ ڈرائیونگ کرے اور میں اس کے پیچھے بیٹھی پانی کی مختلف آوازیں محسوس کرتی ہوئی اچانک کشتی میں تیل ختم ہو جائے۔ آور وہ اس ٹھٹھرتی سردی میں ہاتھوں کے چپوؤں سے مجھے ساحل پر لے ائے۔ بس اتنی سی محبت ۸-:/ میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ میری انکار پر وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرے۔ بس اتنی سی محبت
میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ چلتے چلتے کسی صحرا میں۔ میں اس سے گم ہو جاؤ اور وہ سخت دھوپ میں بھوک آور پیاس سے نڈھال وہ مجھے ڈھونڈے۔ بس اتنی سی محبت ۵-:/ میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ کسی لمبی سڑک پر کہرناک دھند میں وہ میرے ساتھ ننگے پاؤں پیدل چلے اور ہم ایک دوسرے کے محبت میں گم سڑک کی آخری حد کراس کرتے ہوئے دریا میں گر جائے۔ اور وہ میری محبت میں شہید ہو کے مجھے بچائے۔ مگر خود قربان ہوجائے۔ بس اتنی سی محبت ۔
یں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ وہ میری محبت میں شہید ہو جائے آور میں ادھر ہی اس کا مزار بناؤ۔ بس اتنی سی محبت ۲-:/ میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ کسی خزاں کے موسم میں سوکھے سوکھے درختوں کے زرد پتوں پر پڑے بینچ پر بیٹھے وہ مجھے ڈھیر سارے چوکلیٹ کھلائیں۔ فقط اتنی سی محبت ۳-:/ میں چاھتی ہوں کہ وہ مجھ سے بس اتنی سی محبت کرے کہ کسی برف زدہ پہاڑوں پر کہرناک دھند میں ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر وہ میرے ساتھ ننگے پاؤں چلے۔ بس اتنی سی محبت
ٹویٹر کے سربراہ کا کرونا سے نمٹنے کیلیے اپنی دولت کا تیسرا حصہ ایک ارب ڈالر عطیہ کردیا اور پاکستان میں پرائیویٹ سکولوں کا فیس کو 20 فیصد کم کرنے کے حکم کو چیلنج کرنے کا فیصلہ مزے کی بات جیک ڈورسی یہودی چند سال بعد جہنم میں اور پرائیویٹ سکول والے مسلمان سارے حاجی نماجی جنت میں
غریب عورت راشن کا ڈبہ لے کر گھر پہنچی نقاب اتارا ، بچے خاموشی سے دیکھ رہے تھے ، بیٹی نے پوچھا:- ماں یہ راشن کہاں سے ملا ؟ ایک بڑے آدمی نے دیا ہے ، ماں نے جواب دیا ! بڑا آدمی ... بیٹی نے چونک کر پوچھا؟ ہاں بہت بڑا آدمی فوج ، پولیس ، ادارے ، سب اس کے ماتحت ہیں ! بیٹی حیرانی سے بولی اتنے بڑے آدمی نے اتنا چھوٹا سا پیکٹ دیا ؟ ماں نے اثبات میں سر ہلایا ہاں بیٹا صرف عہدہ بڑا تھا اس کا ! بیٹی چپ ہو گئی سوچتی رہی پھر بولی ، کسی کو پتا تو نہیں چلا اماں کہ تم یہ خیرات کا راشن لائی ہو؟ ماں نے انکار میں سر ہلایا " نہیں میں نے نقاب کیا ہوا تھا ، تصویر کھنچی تو میرے عبایا نے میرا چہرہ چھپا لیا ، بیٹی تڑپ گئی اماں تمہیں شرم نہیں آئی خیرات لیتے وقت تصویر کھنچواتے ہوئے ؟ ماں نے پھیکی سی مسکراہٹ سے کہا نہیں بیٹا اُسے بھی نہی
سڑکوں پہ نکل کر آزادی مانگنے والی لبرل آنٹیاں نہیں دکھ رہیں۔ اب نکلیں ناں باہر اور مدد کریں غریبوں کی ۔۔ ان عورتوں کی جن کی وہ آزادی مانگتی تھیں۔ اور وہ مرد حضرات بھی جو ان کے شانہ بشانہ تھے اس گھٹیا مقصد میں