یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
حد سے توقعات ہیں زیادہ کئے ہوئے
بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہوئے
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنوؤں کى طرح
دلوں کے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
ھم رکھتے ہیں تعلق تو نبھاتے ہیں عمر بھر
ھم سے بدلے نہیں جاتے یار بھی اور پیار بھی
میں بتاؤں کیا وہ داستان میرے دل سے کیوں وہ اتر گیا
میرے سامنے کوئی بات کی میرے سامنے ہی مکر گیا
یونہی بے سبب نہ پھراکرو کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو
میں سوچتی ہوں کہ مُجھ میں کمی تھی کِس شے کی
🙂کہ سب کا ہوکے رہا وہ، بس اِک مرا نہ ہُوا
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
🙄
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
تو بھی آخر کمال کو پُہنچا
مست ہوں میں زوال پر اپنے
جون ایلیاء
تیرے لیے سب چھوڑ کر
تیری نہ رہی میں——
دنیا بھی گئی عشق بھی
تجھ سے بھی گئ میں
کچھ خود بھی اتنے محتاط نہ تھے.کچھ لوگ بھی ہم کو لوٹ گئے
کچھ تلخ حقیقتیں تھیں اتنی.کہ خواب ہی سارے ٹوٹ گئے
میں نے گرتی بوندوں کو روکنا چاہا ہاتھوں پر
ایک سرد سا پھر احساس ہوا وہ لمس تمھارے جیساتھا
میرے خاموش رہنے سے کبھی بھول نہ جانا مجھے
کچھ درد ایسے بھی ہوتے ہے جو بلکل خاموش کر دیتے ہے
سخت ازیت پسند ہوں میں
جہاں رو رو کے مر جانا چاہے
وہاں مسکرا دیتی ہوں
نہ بارش کا پتہ نہ اس کی بُوندوں کا پتہ
آۓ نظر سارے بادل تمہارے دلاسُوں کی طرح
محسوس کر رہی ہوں میں جینے کی تلخیاں
شاید مجھے کسی سے محبت نہیں رہی
فاصلے گھٹا دیتے ہیں دلوں میں نفرتوں کو
وہ جو دور ہوئے تو کچھ محبت سی ہونے لگی
میرے آنگن میں آج اندھیرا ہے بہت
میری دہلیز کو پھر اپنا نظارہ دے
ہماری آنکھیں اداس غزلوں کا قافیہ ہیں
ہمارا چہرا پرانے وقتوں کی شاعری ہے
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain