تلاش کر رہے ہیں لوگ ہم سے جدا ہونے کے طریقے
سوچتا ہوں دنیا چھوڑ کر سب کی مشکل آسان کر دوں
اگر وہ مجھے مل جاتا تو میں دنيا بھر
کے کتابوں سے بے وفا لفظ مٹا دیتا
ترک تعلق کا تھا ان کو اختیار
پر جو بنا رہے تھے وہ بہانے عجیب تھے
چهوڑ کر مجھ کو اب نمازوں پے زور ہے اس کا
جانے اب خدا سے کس کو مانگ کر برباد کرے گا
ﻣﻼﻝ ﮐﯿﺴﺎ ﺷﮑﺴﺘﮕﯽ ﮐﺎ
ﺍﺳﮯ ﺗﻮ ہونا ﮨﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ۔
میـں وہ محروم عنایات ہوں کہ جس نـے تجھ سـے ملنا چاہا تو بچھڑنـے کی وبا پھوٹ پڑی
میـں وہ محروم عنایات ہوں کہ جس نـے تجھ سـے ملنا چاہا تو بچھڑنـے کی وبا پھوٹ پڑی
محسن دلِ غریب کی ویرانیاں تو دیکھ
کیسا گھر تھا جو تیرے ہاتھوں اُجڑ گیا
تجھ سے پہلے بھی کئی زخم تھے سینے میں مگر
اب کے وہ درد ہے دل میں کہ رگیں ٹوٹتی ہیں
اب اس کو کھو رہا ہوں بڑے اشتیاق سے
وہ جس کو ڈھونڈے میں زمانہ لگا مجھے
دکھ تو یہ ہے کہ اِک بھی گواہی نہ مل سکی
حالانکہ اِک ہجوم میں مارا گیا مجھے
یوں نہ جھانکو غریب کے دل میں
حسرتیں بے لباس رہتی ہیں
تحریر میں آجائے اگر لفظ جدائی
محسوس یوں ہوتا ہے قلم ٹوٹ رہا ہے
میں ایسے شہر میں بنیاد وفا کیا رکھوں
جہاں لوگ عشق بھی کرتے ہیں مشورہ کر کے
نہ عشق با ادب رہا ، نہ حسن با حیا رہا
حوس کی دھوم دھام ہے نگر نگر ، گلی گلی
نہ ہاتھ تھام سکے نہ پا سکے دامن
بہت قریب سے اٹھ کر بچھڑ گیا کوئی
سوگ مناؤ صاحب.....!!
ہم اب تمہارے نہیں رہے
سبب جو اِس جدائی کا بنا ہے
وہ مجھ سے خوبصورت ہے؟ نہیں تو