ده چې زوړ څادر په ولي کړو روان شو
دا سړے خو يک تنها وو خو کاروان شو
حادثې که د وخت نه وې د زغملو
خو احساس ئی راله اوزورلو سوان شو
دا هلک د خپلې لارې نه خطا کړﺉ
دے به بله لوبه جوړه کړي که ځوان شو
د ښائست دوتر د دواړو په ولقه دے
که نتکئ شوه مثلاً او که پېزوان شو
اوس په مونږه باندې سترګې را اوباسي
چې په غېږه کښې زمونږه پهلوان شو
د ژوندون په انتظام مضمون تيار کړه
د دې ښار د حاکم جبر دې عنوان شو
څو غزلې دې وئیلې وې #اقباله
ستا بياض خو ټوقو ټوقو کښې ديوان شو
#شهيداقبال_مومند صېب
میرا دسمبر سے کوئی واسطہ نہیں
میری بربادی میں پورا سال شریک تھا....
لوگوں کو بتایا گیا کہ وہ اپنے خدوخال، گورے رنگ اور لمبے قد کی وجہ سے خوبصورت لگتے ہیں۔ حالانکہ ہر وہ انسان خوبصورت ہے جو ایک ہمدرد روح اور خوبصورت مسکراہٹ کا مالک ہے
اتنی جلدی نہ راکھ ہوتے ہم
تیری پھونکوں نے مہربانی کی
*کمبخت رشوت بھی نہیں لیتی میری جان چھوڑنے کی*
*"تیری یاد بھی مجھے ایمااندار لگتی ہے *
میں خود کو تجھ سے مٹاؤں گا احتیاط کے ساتھ
توں بس نشان لگا دے جہاں جہاں ہوں میں
ترستی ہوں میں سننے کو ترا لہجہ نہیں ملتا
زمانے میں کوئی مجھ کو ترے جیسا نہیں ملتا
ترے تک پہنچنے کی سب یہ تدبیریں ہیں لاحاصل
کبھی ہمت نہیں رہتی کبھی رستہ نہیں ملتا
بڑی بے چین رہتی ہیں نگاہیں اس زمانے کی
مگر دیدار کی خاطر ترا چہرہ نہیں ملتا
تصورمیں تمہیں ہرپل سدامحسوس کرتی ہوں
حقیقت میں تری خوشبو کا بھی جھونکا نہیں ملتا
مری خواہش ہے جب چاہوں تمہیں دیکھوں تسلسل سے
دکھادے جو تری صورت ایسا شیشہ نہیں ملتا
ذہیں بھی تو بلا کا ہے ادائیں بھی قیامت ہیں
کہوں کیوں نہ فخر سے پھر کوئی تجھ سا نہیں ملتا
یہی عادت ہےبرسوں سےچلےآتے ہیں محفل سے
کہ جس محفل میں اک پل بھی ترا چرچا نہیں ملتا
مقدر بدلے جاتے ہیں دعاؤں سے عطاؤں سے
دعا سے آزما لو تم تمہیں کیا کیا نہیں ملتا
اسے سمجھانا نہیں آتا
مجھے سمجھنا نہیں آتا
اسے روٹھنے کی عادت ہے
مجھے منانا نہیں آتا
وہ بہاروں کا موسم
میں خزاں کی ہوا
اے عشق تو پاگل ہے
تجھے عاشق ڈھونڈ نا نہیں آتا
*ٹھیک ہے صبر کر لیا میں نے*
*پھر بھی اس شخص کی کمی تو ہے*
بڑی مدت میں گُر سیکھا ہے ہم نے کامیابی کا،
لگا لیتے ہیں،ہوتا ہے جہاں درکار جو چہرہ۔
Dy Pukhtoon Marg aw zamonga khanda…
ta dy jahalat inteha ta gora… mata gora
اسے کہنا کہ سر آنکھوں پر اب ترک تعلق بھی !!
اسے کہنا کبھی پہلے تمہاری بات ٹالی ہے !!
سو اب جو پھول اگنے ہیں وہ دنیاوی نہیں ہوں گے !!
تمہارے پیروں کی مٹی چھان کر گملوں میں ڈالی ہے !!
حیران کر گیا سبھی کو منصف کا فیصلہ ،
رند کو سزا نہ مل سکی قاضی نشے میں تھا 💔
ہم بھی رکھتے ہیں دل پہاڑوں سا
چاہے صدمے ہزار آ جائیں !!
آدمی پھر کبھی نہیں اٹھتا
جب گرانے پہ یار آ جائیں !!
کچھ چیزیں ناقابلِ برداشت لگتی ہیں
ٹھنڈی چائے۔تیزآوازیں۔انسانوں کا ہجوم
....سب مردوں سے بات کرنے والی عورت
طوائف سے زیادہ ایمان دار بیوپار نہیں دیکھا جو خالص عزت بیچتی ہے جس میں بے ایمانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نہ تو اللہ کی قسم کھاتی ہے۔
نہ واللہ خیر رازقین کا بورڈ لگاتی ہے۔
نہ کوٹھے پر ماشاء اللہ لکھواتی ہے۔
نہ ہی مرد کے سامنے لیٹنے سے پہلے بسم اللہ پڑھتی ہے۔
نہ تو ثواب کمانے کا ڈھونگ رچاتی ہے۔
نہ بچوں اور بھوک کا واسطہ دے کر خیرات لیتی ہے۔
نہ ہی ثواب دارین حاصل کرنے کا نعرہ لگا کر چندہ اکٹھا کرتی ہے۔
(سعادت منٹو صاحب)
زندگی میں اتنے کامیاب ہو جاؤ کہ تمھیں رد کرنے والے جب کبھی آچانک تمھیں دیکھیں تو...
....پچھتائیں تمھیں کھونے پر
تیرے بچھڑنے کا وسوسہ بھی عجب بلا ہے
ڈرا ہوا ہوں خدا کی حفظ و امان میں بھی
آواز کے ہم راہ سراپا بھی تو دیکھوں
اے جان سخن میں تیرا چہرہ بھی تو دیکھوں
دستک تو کچھ ایسی ہے کہ دل چھونے لگی ہے
اس حبس میں بارش کا یہ جھونکا بھی تو دیکھوں
صحرا کی طرح رہتے ہوئے تھک گئیں آنکھیں
دکھ کہتا ہے میں اب کوئی دریا بھی تو دیکھوں
یہ کیا کہ وہ جب چاہے مجھے چھین لے مجھ سے
اپنے لئے وہ شخص تڑپتا بھی تو دیکھوں
اب تک تو مرے شعر حوالہ رہے تیرا
اب میں تری رسوائی کا چرچا بھی تو دیکھوں
اب تک جو سراب آئے تھے انجانے میں آئے
پہچانے ہوئے رستوں کا دھوکا بھی تو دیکھوں...!
#پروین____شاکر
پۀ مونږ یې اوخاندل روان یو بل پسې یاران وو
داسې یو وخت ؤ دا زمونږ د قافلې یاران وو
پۀ بزرګۍ چې به یې خلکو قسمونه خوړل
نومونه نۀ اخلم زما د مېکدې یاران وو
جاویدشاه درمان
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain