2. پاکستان میں IVF کے ذریعے کتنے بچے پیدا ہوئے ہیں؟
پاکستان میں IVF کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، لیکن اس کا ڈیٹا عمومی طور پر عوامی سطح پر دستیاب نہیں ہوتا۔ تاہم، مختلف کلینکوں اور اسپتالوں کے ذریعے ہزاروں بچے IVF کے ذریعے پیدا ہو چکے ہیں۔ IVF میں کامیابی کی شرح مختلف ہوتی ہے اور یہ عمر، صحت کی حالت، اور دیگر عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔
3. خواجہ سرا کے بچے پیدا کرنے کا تصور:
خواجہ سرا (جو کہ جنس کی تبدیلی یا شناخت کے طور پر معروف ہیں) کے لیے بھی IVF ایک ممکنہ طریقہ ہو سکتا ہے تاکہ وہ بچے پیدا کر سکیں، اگر ان کے پاس خواتین کے انڈے اور مرد کے نطفے کی موجودگی ہو۔ اگر خواجہ سرا نے جنس کی تبدیلی کی ہے، تو بھی IVF کے ذریعے وہ بچے پیدا کر سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ طبی طریقوں کے ذریعے ایسا کر سکیں۔
(In Vitro Fertilization)
ایک ایسا طبی عمل ہے جس میں انڈے اور نطفے کو لیبارٹری میں جوڑا جاتا ہے، اور پھر ایک یا زیادہ ایمبریوز کو عورت کی رحم میں منتقل کیا جاتا ہے تاکہ حمل قائم ہو سکے۔
1. IVF کے ذریعے لڑکا پیدا کرنے کا خرچہ:
پاکستان میں IVF کا خرچہ مختلف ہو سکتا ہے، لیکن عمومی طور پر ایک IVF سائیکل کا خرچہ 2 لاکھ سے 3 لاکھ پاکستانی روپے تک ہو سکتا ہے۔ اس خرچ میں دیگر عوامل شامل ہو سکتے ہیں جیسے:
دواؤں کی قیمت
ڈاکٹر کی فیس
لیبارٹری ٹیسٹ وغیرہ
اگر جنس کے انتخاب کی بات کی جائے تو کچھ کلینکوں میں "PGD" (Pre-implantation Genetic Diagnosis) کی سہولت بھی ہوتی ہے، جس کے ذریعے بچے کی جنس کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔ اس عمل کا خرچہ اور بھی بڑھ سکتا ہے، اور یہ 4 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ ہو سکتا ہے۔
https://www.facebook.com/share/r/12G1r5gc5MW/
.
.
.
مولوی صاحب کا یہ بیان سننے کے بعد مجھے یاد آیا میری تو ابھی پہلی شادی بھی نہیں ہوئی ہے۔
اچھا دوست وہ ہوتا ہے جو آپ کی زندگی کا حصہ بن کر آپ کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہوتا ہے۔
وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ ہوتا ہے چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔
ایک اچھا دوست نہ صرف آپ کی حمایت کرتا ہے بلکہ آپ کو بہتر بنانے کے لیے بھی آپ کی رہنمائی کرتا ہے۔
وہ آپ کی خامیوں کو قبول کرتا ہے اور آپ کی خوبیوں کو سراہتا ہے اور آپکے ساتھ سچے دل سے جڑتا ہے۔
اچھے دوست وہ ہیں جو آپ کے ساتھ وقت گزارنے سے زیادہ آپ کی عزت اور آپ کی خوشی کو اہمیت دیتے ہیں۔
ہر دن،ہر شام اور ہر رات ایک نیا موقع ہوتا ہے،چاہے آپ جو چاہیں اسکی طرف قدم بڑھا سکتے ہیں۔
اس میں امکانات اور نئے تجربات چھپے ہوتے ہیں جو زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔
🙂
ہمیشہ نمک حلال بننا چاہیے۔یہ ایک اخلاقی اصول ہے جو وفاداری،دیانت داری اور احسان شناسی کی علامت ہے۔
نمک حرامی کا مطلب احسان فراموشی اور بے وفائی ہوتا ہے،جو نہ صرف انسانی تعلقات کو خراب کرتا ہے بلکہ عزت نفس کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
نمک حلال بننے سے عزت اور محبت ملتی ہے، جبکہ نمک حرامی انسان کو خود اپنے ضمیر کے سامنے شرمندہ کر دیتی ہے۔
اس لیے زندگی میں ہمیشہ دیانت داری اور احسان شناسی کو اپنانا بہتر ہے۔
5. گفتگو کو ختم کرنا
اگر آپ محسوس کریں کہ بات چیت بڑھ کر غیر ضروری یا غیر اخلاقی ہو رہی ہے، تو آپ گفتگو کو بند کر سکتے ہیں اور اپنے اصولوں کے مطابق رہ سکتے ہیں۔
نتیجہ
آپ کی پوسٹ پر کسی لڑکے اور لڑکی کی گفتگو کے حوالے سے آپ کی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ اس پر نظر رکھیں اور اگر ضروری ہو، تو شائستگی سے انہیں صحیح راستے کی طرف رہنمائی فراہم کریں۔ اسلام میں اخلاقی حدود کی اہمیت ہے، اور ہر انسان کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اس کی گفتگو دوسروں کے لیے نقصان دہ یا غیر اخلاقی نہ ہو۔
اسلامی آداب اور پردے کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
اگر کسی کو دین کی دعوت یا رہنمائی دینی ہو، تو وہ شائستگی اور ادب سے کی جائے۔
3. پوسٹ کی نگرانی کریں
اگر آپ کی پوسٹ پر غیر ضروری یا غیر اخلاقی بات چیت ہو رہی ہو، تو آپ اس کو ڈلیٹ یا رپورٹ کر سکتے ہیں۔
آپ اپنی پوسٹ میں واضح طور پر ہدایات دے سکتے ہیں کہ یہاں پر صرف ادب اور نیک گفتگو کی اجازت ہے۔
4. مدد اور مشورہ
اگر آپ دونوں کو نصیحت کرنا چاہتے ہیں، تو آپ انہیں نرم انداز میں بتا سکتے ہیں کہ غیر محرم کے ساتھ زیادہ بات چیت سے بچنا بہتر ہے، کیونکہ اس میں فتنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
آپ انہیں اسلام کی تعلیمات کے مطابق دین کی بات چیت اور علم کا تبادلہ کرنے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔
اگر کوئی لڑکا اور لڑکی آپ کی پوسٹ پر آ کر آپس میں گفتگو کریں تو اس کے حوالے سے آپ کو اپنے اصول اور اسلام کے آداب کے مطابق فیصلہ کرنا ہوگا۔
آپ کے لیے یہ چند آپشنز ہیں:
1. گفتگو کی نوعیت کا جائزہ لیں
اگر بات چیت ضروری اور مفید ہو، جیسے کسی سوال کا جواب دینا یا کسی معلوماتی موضوع پر بات کرنا اور اس میں کوئی غیر مناسب یا فتنہ کا پہلو نہ ہو تو اس پر نظر رکھیں کہ گفتگو کیسے آگے بڑھ رہی ہے۔
اگر بات چیت غیر مناسب ہو جیسے کہ بے تکلفی،ہنسی مذاق یا ایسے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہوں جو فتنہ پیدا کریں تو آپ کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔
2. شائستہ رہنمائی فراہم کریں
اگر آپ محسوس کریں کہ گفتگو حدود سے تجاوز کر رہی ہے، تو آپ politely ان دونوں کو آگاہ کر سکتے ہیں کہ اس طرح کی گفتگو سے گریز کرنا چاہیے۔
آپ انہیں یاد دلا سکتے ہیں کہ:
نتیجہ
ضروری بات چیت: اگر بات چیت ضروری ہے، جیسے کام یا تعلیم کے حوالے سے، تو اس میں شرعی آداب کا خیال رکھتے ہوئے بات کی جا سکتی ہے۔
غیر محرم سے بات چیت: غیر محرم سے بات چیت اسلامی حدود میں رہ کر کی جا سکتی ہے، بشرطیکہ اس میں فتنہ، بے حیائی یا کوئی غیر اخلاقی عمل نہ ہو۔
احتیاط اور مقصد: بات چیت کا مقصد نیک اور مفید ہونا چاہیے، اور اس میں دھیان رکھا جائے کہ یہ کسی کی عزت یا دینی اصولوں کی خلاف ورزی نہ کرے۔
اسلام میں بات چیت کی بنیاد ہمیشہ ادب، عزت، اور اخلاق پر ہونی چاہیے تاکہ وہ فائدہ مند اور اخلاقی ہو۔
4. غیبت اور بے بنیاد باتیں
انجان لوگوں سے بات کرنے کا مقصد اگر غیبت، چغلی، یا کسی کی عزت کو نقصان پہنچانا ہو، تو یہ اسلام میں سخت طور پر منع ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> "غیبت تمہارے بھائی کے بارے میں ایسی بات کہنا ہے جو وہ ناپسند کرے..."
(صحیح مسلم)
5. کسی کو ایذا پہنچانا
انجان لوگوں سے بات کرتے وقت دوسرے شخص کو کسی قسم کی تکلیف یا پریشانی نہ پہنچانی چاہیے۔
محبت اور ادب کے ساتھ بات کی جائے، تاکہ کسی کے جذبات مجروح نہ ہوں۔
2. غیر محرم سے بات کرنا
غیر محرم افراد سے بات چیت کرنا اس صورت میں جائز ہے جب ضروری ہو
جیسے کاروباری معاملات یا تعلیم،
لیکن اس میں شرعی آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
پردہ اور اخلاقی حدود:
غیر محرم سے بات کرتے وقت پردے کا خیال رکھنا چاہیے۔
گفتگو میں فتنہ یا بے حیائی سے بچنا ضروری ہے۔
بات چیت میں نرم اور شائستہ انداز اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ قرآن میں ہے:
> "اے ایمان والو! تمہاری آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ ہوں..."
(سورہ الحجرات: 2)
3. نیک نیتی اور احتیاط
بات چیت کا مقصد ہمیشہ نیک نیتی پر مبنی ہونا چاہیے،
جیسے کسی کو دین کی دعوت دینا، مدد کرنا، یا کسی ضروری بات کا تبادلہ کرنا۔
بات چیت میں احتیاط اور دھیان رکھنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی قسم کی غلط فہمی یا گناہ کی صورتحال سے بچا جا سکے۔
اسلام میں انجان لوگوں سے بات کرنے کے حوالے سے کئی اصول اور ہدایات دی گئی ہیں، جو انسان کی عزت نفس،اخلاق اور دین کی بنیاد پر ہیں۔
بات چیت کا مقصد اور طریقہ اہمیت رکھتے ہیں اور اس میں شرعی حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
1. ضرورت کی بات چیت
اگر بات چیت ضروری ہو، جیسے کام،تعلیم، یا کسی دوسرے دینی یا دنیاوی مقصد کے لیے، تو اسلام میں اس کی اجازت ہے، بشرطیکہ اس میں اسلامی آداب کا خیال رکھا جائے۔
آدابِ گفتگو:
بات چیت صاف ستھری، مختصر، اور مقصد پر مبنی ہونی چاہیے۔
بغیر کسی ضرورت کے زیادہ وقت نہ گزاریں، اور گفتگو میں حد سے تجاوز نہ کریں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> "اور تمہارے ایک دوسرے سے بات کرنے میں برائی نہ ہو..."
(سورہ الحجرات: 12)
نتیجہ
انسانیت کے لیے محبت اور حسنِ سلوک جائز ہے اور دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق ہے۔
رومانوی محبت مسلم اور غیر مسلم کے درمیان صرف اس وقت جائز ہو سکتی ہے جب وہ نکاح کی جائز شرائط پر پورا اترے، ورنہ یہ ناجائز ہوگا۔
اس معاملے میں ہمیشہ اسلامی حدود اور تقویٰ کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
3. محبت کے جذبات پر قابو پانے کی ہدایت
اگر مسلم اور غیر مسلم کے درمیان محبت پیدا ہو جائے تو اس محبت کو نکاح کی شکل دینا صرف اس صورت میں جائز ہوگا جب وہ غیر مسلم اسلام قبول کر لے۔
غیر شرعی رومانوی تعلقات،چاہے وہ کسی کے ساتھ بھی ہو اسلام میں حرام ہیں۔
4. دعوتِ دین اور محبت
محبت کا بہترین اظہار یہ ہے کہ غیر مسلم کو اسلام کی دعوت دی جائے اور اس کے لیے خیرخواہی کی جائے۔
رسول اللہ ﷺ غیر مسلموں کے لیے ہدایت کی دعا کرتے تھے اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک فرماتے تھے۔
2. رومانوی یا ازدواجی محبت
مسلمان مرد کے لیے:
جائز: مسلمان مرد کو اہلِ کتاب (عیسائی یا یہودی) خواتین سے نکاح کی اجازت ہے، بشرطیکہ وہ پاکدامن ہوں اور اس نکاح سے دین پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔
قرآن میں ہے:
> "اور پاکدامن عورتیں اہلِ کتاب میں سے بھی تمہارے لیے حلال ہیں..."
(سورہ المائدہ: 5)
ناجائز: اگر رشتہ نکاح کے بغیر ہو یا دین کے اصولوں کے خلاف ہو۔
مسلمان عورت کے لیے:
ناجائز: مسلمان عورت کا غیر مسلم مرد سے نکاح یا رومانوی تعلق جائز نہیں، چاہے وہ اہلِ کتاب ہی کیوں نہ ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام میں مرد کو خاندان کا سربراہ سمجھا جاتا ہے، اور غیر مسلم سربراہ سے دین پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
مسلمان اور غیر مسلم کے درمیان محبت کے حوالے سے اسلام میں اصول واضح ہیں۔
محبت ایک فطری جذبہ ہے لیکن اس کا دائرہ اسلام کے احکامات اور حدود کے اندر ہونا چاہیے۔
یہ معاملہ محبت کی نوعیت پر منحصر ہے:
1. انسانیت کے لیے محبت
جائز ہے:
اسلام ہمیں ہر انسان کے ساتھ حسنِ سلوک، عدل، اور محبت کا حکم دیتا ہے، چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم۔
قرآن کہتا ہے:
> "اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ نیکی کرنے اور انصاف کرنے سے منع نہیں کرتا جو تم سے دین کے معاملے میں نہ لڑے اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا۔"
(سورہ الممتحنہ: 8)
مثال: غیر مسلم ہمسایوں، دوستوں، یا ساتھیوں کے ساتھ خیرخواہی، مدد، اور نیک سلوک۔
لیکن اگر محبت میں شرعی حدود کی خلاف ورزی ہو رہی ہو،جیسے غیر محرم کے ساتھ بے پردگی،غیر ضروری بات چیت یا گناہ کی طرف رغبت تو یہ ناجائز ہوگا۔
نتیجہ:
انسانیت کے لیے محبت جائز ہے،لیکن اگر یہ محبت غیر محرم کے ساتھ جذباتی یا رومانوی رنگ اختیار کر لے تو اس پر قابو پانا ضروری ہے۔
ایسی محبت کو نکاح کے پاکیزہ بندھن میں لانا ہی شریعت کے مطابق درست راستہ ہے۔
اسلام میں رومانوی محبت صرف نکاح کے دائرے میں جائز ہے۔
اگر محبت نکاح کی نیت سے ہو تو شریعت کے مطابق اس کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
3. حدود کا خیال رکھنا:
غیر محرم کے ساتھ بات چیت،میل جول،یا تعلقات میں شرعی حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
کسی بھی ایسی بات یا عمل سے گریز کریں جو فتنے یا گناہ کا سبب بنے۔
غیر محرم سے محبت کے لیے اصول:
نیت صاف رکھیں: انسانیت کے لیے محبت اور مدد کی نیت ہو نہ کہ ذاتی مفاد یا رومانوی جذبات۔
پردے کا خیال: پردے اور اسلامی آداب کا خیال رکھیں۔
فتنے سے بچیں: اگر محبت فتنہ یا گناہ کا سبب بن رہی ہو، تو اس سے دور رہنا بہتر ہے۔
مثال:
کسی کی مدد کرنا انکے دکھ درد میں شریک ہونا یا ان کے لیے دعا کرنا انسانیت کے لیے محبت کی مثالیں ہیں اور یہ اسلام میں پسندیدہ ہیں۔
اسلام میں محبت ایک فطری جذبہ ہے، اور انسانیت کے لیے محبت کرنا یا دوسروں کا خیال رکھنا ایک اچھا عمل ہے۔ تاہم، غیر محرم کے ساتھ محبت کے بارے میں شرعی احکامات کی پیروی کرنا ضروری ہے تاکہ یہ محبت اسلامی حدود سے باہر نہ جائے۔
غیر محرم سے محبت کے بارے میں رہنمائی:
1. انسانیت کے لیے محبت:
غیر محرم سے انسانیت کی بنیاد پر محبت کرنا، جیسے ان کی بھلائی چاہنا، ان کی مدد کرنا، یا ان کے لیے دعا کرنا، جائز ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> "اور نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی مدد کرو، اور گناہ اور زیادتی میں مدد نہ کرو۔"
(سورہ المائدہ: 2)
2. جذباتی یا رومانوی محبت:
اگر محبت جذباتی یا رومانوی ہو، تو اس پر قابو پانا ضروری ہے، کیونکہ یہ غیر محرم کے ساتھ غیر شرعی تعلقات کی طرف لے جا سکتی ہے۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain