Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

MAKT_PAK
 

اصلاح اور رہنمائی:
گانے بجانے والی عورتوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے بجائے ان کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔
دعا،نصیحت اور اچھے کردار کے ذریعے ان کو دین کی خوبصورتی سے روشناس کروایا جا سکتا ہے۔
اگر ان کا مقصد صرف تفریح ہے اور وہ شرعی حدود میں رہ کر یہ سب کر رہی ہیں تو ان کی نیت اور اعمال کو جانچنا ضروری ہے۔
نتیجہ:
اسلام میں کسی بھی شخص کو اس کے عمل کی بنیاد پر برا کہنے کے بجائے اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔
گانے بجانے کی لت چھوڑ کر دین کی طرف رجوع کرنے کے لیے ہمیشہ موقع موجود ہے اور اللہ تعالی ہر گناہ کو معاف کرنے والا ہے۔

MAKT_PAK
 

3. دینی اور اخلاقی کمزوری:
ایسی عورتیں جو موسیقی کو اپنی زندگی کا محور بناتی ہیں اکثر دین سے غافل ہو سکتی ہیں۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ناقابلِ اصلاح ہیں بلکہ ان کو دین کی طرف راغب کرنا ضروری ہے۔
قرآن و حدیث کی رہنمائی:
گانے بجانے کی مذمت:
قرآن مجید میں ذکر ہے:
> "اور بعض لوگ ایسے ہیں جو لغو باتیں خریدتے ہیں تاکہ اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں..."
(سورہ لقمان: 6)
مفسرین کے مطابق "لغو باتوں" میں گانے بجانے اور بے مقصد باتیں شامل ہیں۔
نبی اکرم ﷺ کی حدیث:
آپ ﷺ نے فرمایا:
> "میری امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو زنا، ریشم،شراب اور آلاتِ موسیقی کو حلال قرار دیں گے۔"
(صحیح بخاری: 5590)

MAKT_PAK
 

اسلام میں گانے بجانے اور موسیقی کو عمومی طور پر ناپسندیدہ سمجھا گیا ہے، خاص طور پر اگر اس کا مقصد فتنہ، بے حیائی، یا دین سے غفلت پیدا کرنا ہو۔
ایسی عورتوں کے بارے میں قرآن و حدیث میں مختلف زاویوں سے رہنمائی ملتی ہے۔
موسیقی اور گانے بجانے کی حقیقت:
1. غیر اخلاقی سرگرمیاں:
اگر کوئی عورت گانے بجانے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرے، بے حیائی کو فروغ دے، یا اللہ کی یاد سے دور کرے، تو یہ عمل قابلِ مذمت ہے۔
2. شہرت اور دکھاوا:
ایسی خواتین جو گانے بجانے کو صرف دنیاوی شہرت، مال، یا نام کمانے کے لیے استعمال کرتی ہیں، ان کے لیے اسلامی تعلیمات میں سخت وعید ہے، کیونکہ یہ عمل غرور اور تکبر کی طرف لے جا سکتا ہے۔

MAKT_PAK
 

لہٰذا لڑکے کے علم میں آئے بغیر نکاح شرعاً جائز نہیں ہے۔
یہ نکاح باطل ہوگا اور اس پر عمل کرنا گناہ کے زمرے میں آئے گا۔
یہ سوال تھا کہ لڑکے کے علم میں آئے بغیر نکاح جائز ہے ؟

MAKT_PAK
 

کسی بھی نکاح کے لیے لڑکے اور لڑکی دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔
اسلام میں نکاح ایک باقاعدہ معاہدہ ہے جس میں دونوں فریقین کی رضامندی بنیادی شرط ہے۔
نکاح کے لیے درج ذیل شرائط کا پورا ہونا ضروری ہے:
1. دونوں فریقین کی رضامندی: اگر لڑکے یا لڑکی میں سے کسی ایک کو نکاح کا علم نہ ہو یا وہ رضامند نہ ہوں تو نکاح صحیح نہیں ہوگا۔
2. گواہان کی موجودگی: نکاح کے لیے دو عاقل بالغ مرد گواہ یا ایک مرد اور دو عورتیں موجود ہوں۔
3. ولی کی اجازت (لڑکی کے لیے): بعض فقہاء کے نزدیک ولی کی اجازت بھی ضروری ہے خاص طور پر نابالغ یا غیر تجربہ کار لڑکی کے لیے۔
4. حقِ مہر کی تعیین: نکاح کے وقت مہر مقرر کیا جانا چاہیے۔

MAKT_PAK
 

لہٰذا اگر نکاح اور ولیمہ ایک ہی دن کیے جائیں تو یہ شرعاً جائز ہے اور کسی قسم کی ممانعت نہیں ہے۔

MAKT_PAK
 

ایک ہی دن نکاح اور ولیمہ کرنے سے وقت اور وسائل کی بچت ہوتی ہے جو آج کل کی مصروف زندگی میں ایک عملی حل ہے۔
اگر تمام تیاری مکمل ہو اور دونوں خاندان راضی ہوں، تو ایک ہی دن میں دونوں تقریبات کو انجام دینا آسان اور مؤثر ہو سکتا ہے۔
فقہی نکتہ نظر:
ولیمہ نکاح کے بعد ہوتا ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ازدواجی تعلقات شروع ہو جائیں یا کم از کم نکاح مکمل ہو چکا ہو۔
بعض فقہاء کے مطابق ولیمہ نکاح کے فوراً بعد یا ازدواجی تعلق کے بعد ہونا چاہیے، لیکن ایک ہی دن نکاح اور ولیمہ کرنا بھی بالکل جائز ہے۔
احتیاطی امور:
1. تقریب کو اسلامی اصولوں کے مطابق سادہ اور فضول خرچی سے پاک رکھنا چاہیے۔
2. نکاح کے گواہوں کی موجودگی یقینی بنائیں۔
3. ولیمہ کی دعوت میں مستحقین کو شامل کرنا بہتر عمل ہے۔

MAKT_PAK
 

سوال: نکاح اور ولیمہ ایک ہی دن ہوسکتا ہے ؟
جی ہاں، نکاح اور ولیمہ ایک ہی دن ہو سکتے ہیں، اور شریعت میں اس کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اسلامی تعلیمات میں ان دونوں تقریبات کے لیے خاص ترتیب یا دن کی پابندی نہیں ہے، بلکہ اہمیت ان تقریبات کے مقصد اور ان کے اسلامی اصولوں کے مطابق ہونے کی ہے۔
نکاح اور ولیمہ کا مقصد:
1. نکاح: نکاح ایک عقد (معاہدہ) ہے جو مرد اور عورت کے درمیان کیا جاتا ہے اور شریعت کے مطابق گواہوں کی موجودگی میں مکمل ہوتا ہے۔
2. ولیمہ: ولیمہ شادی کے بعد ایک دعوت ہے جو دولہا کی جانب سے منعقد کی جاتی ہے تاکہ اس خوشی کا اظہار کیا جا سکے اور رشتہ داروں اور دوستوں کو شریک کیا جا سکے۔
نکاح اور ولیمہ ایک ہی دن کیوں ہو سکتا ہے؟
شریعت میں نکاح کے بعد ولیمہ کرنے کی ہدایت ہے، اور اس کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں کیا گیا۔

MAKT_PAK
 

بعض اوقات تنہائی زیادہ بہتر محسوس ہوتی ہے خاص طور پر جب انسان کو منافق یا جھوٹے لوگوں کا سامنا ہوتا ہے۔
تنہائی میں ہم اپنے آپ سے زیادہ قریب ہوتے ہیں اور اپنی حقیقت کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیشہ تنہائی کو ترجیح دی جائے۔
وقتاً فوقتاً تعلقات بھی ضروری ہوتے ہیں لیکن معیاری اور سچے تعلقات۔

MAKT_PAK
 

تنہائی کے اثرات:
1. جذباتی اثرات:
تنہائی انسان کو افسردگی،اداسی اور اضطراب میں مبتلا کر سکتی ہے۔
یہ انسان کے خود اعتمادی اور خود شناسی کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
2. جسمانی اثرات:
طویل مدتی تنہائی دل کی بیماریوں،نیند کی کمی اور دیگر جسمانی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔
3. ذہنی اثرات:
تنہائی انسان کی سوچوں میں مداخلت کر سکتی ہے اور وہ خود کو منفی خیالات میں ڈوبتا ہوا محسوس کر سکتا ہے۔
تنہائی کا مقابلہ:
خود کو سمجھنا: جب آپ تنہائی محسوس کریں تو یہ وقت اپنے آپ کو بہتر سمجھنے کا ہوتا ہے۔
مفید سرگرمیاں: مطالعہ،لکھائی یا کوئی نیا شوق اپنانا آپ کو اس کیفیت سے باہر نکال سکتا ہے۔
سوشل کنکشنز: دوستوں یا خاندان کے ساتھ وقت گزارنا یا آن لائن کمیونٹی سے جڑنا آپ کی تنہائی کو کم کر سکتا ہے۔

MAKT_PAK
 

تنہائی ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کو اپنے آپ سے اور دوسروں سے دوری محسوس کرواتا ہے۔
یہ ایک ذہنی اور جذباتی حالت ہو سکتی ہے جہاں انسان اپنے احساسات اور خیالات کا بوجھ محسوس کرتا ہے اور اسے لگتا ہے کہ وہ دنیا سے الگ تھلگ ہو چکا ہے۔
تنہائی صرف جسمانی طور پر اکیلے ہونے کا نتیجہ نہیں ہوتی بلکہ یہ ایک اندرونی کیفیت بھی ہو سکتی ہے۔

MAKT_PAK
 

جب ہم اپنے آپ کو سمجھنے اور دوسروں کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم زندگی کی حقیقت کو بہتر طور پر محسوس کرنے لگتے ہیں۔
یہ نہ صرف مادی چیزوں کی تکمیل ہے بلکہ ذہنی سکون،روحانیت اور انسانیت کے ساتھ جڑنے کا عمل بھی ہے۔
زندگی کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ انسانیت کے تجربات کا سامنا کرنا اور دوسروں کی مدد کرنا اس کے حقیقی معنی میں خوشی کا باعث بن سکتا ہے۔
آپ جتنا دوسروں کے لیے بہتر ہوتے ہیں اتنا ہی آپ کو سکون اور خوشی ملتی ہے۔
اس طرح زندگی کے تجربات کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

MAKT_PAK
 

زندگی میں ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ یہ کبھی بھی مکمل طور پر قابل پیش گوئی نہیں ہوتی۔
حالات،لوگ اور واقعات ہمیشہ بدلتے رہتے ہیں، اور یہی تبدیلی زندگی کو دلچسپ بناتی ہے۔ کبھی کبھی زندگی ہمیں ایسے راستوں پر لے آتی ہے جہاں ہم نے سوچا بھی نہیں ہوتا اور اس سے ہم سیکھتے ہیں کہ لچکدار ہونا اور نئے تجربات کو اپنانا کس قدر ضروری ہے۔
زندگی کا ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ یہ ہمیں دوسروں کے ساتھ تعلقات کی اہمیت سکھاتی ہے۔
ہماری خوشی،سکون اور کامیابی صرف ہم تک محدود نہیں ہوتی بلکہ یہ دوسروں کے ساتھ جڑے ہونے سے بڑھتی ہے۔
چاہے وہ دوست ہو،خاندان کے افراد ہو یا محبت کرنے والے
یہ تعلقات زندگی کو بھرپور بناتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

زندگی میں کئی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو ہمیں سیکھنے اور سمجھنے کا موقع دیتی ہیں جیسے کہ محبت،قربانی،معافی اور خود آگاہی۔ ہم جب اپنے راستے میں آنے والی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو یہی وہ مواقع ہوتے ہیں جو ہمیں مضبوط بناتے ہیں اور ہمیں اپنے اندر چھپے ہوئے امکانات کو دریافت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
زندگی کا مقصد ہر شخص کے لیے مختلف ہو سکتا ہے۔
کچھ لوگ اسے کامیابی یا دولت کے حصول سے جوڑتے ہیں جبکہ دیگر کے لیے روحانیت یا دوسروں کی مدد کرنا اہم ہوتا ہے۔
یہ ایک ایسا سفر ہے جس میں انسان اپنی سوچ، اپنی اقدار اور اپنے تعلقات کے ذریعے اپنی شناخت بناتا ہے۔
زندگی کا ایک اور اہم پہلو وقت کی قدر کرنا ہے کیونکہ وقت وہ چیز ہے جو ایک بار گزر جانے کے بعد واپس نہیں آتی۔

MAKT_PAK
 

زندگی کے بارے میں فلسفیانہ سوالات ہمیشہ انسانی ذہن کو متوجہ کرتے ہیں: "ہم یہاں کیوں ہیں؟" "ہمارا مقصد کیا ہے؟" "ہماری تقدیر کیا ہے؟" ان سوالات کے جوابات مختلف افراد کی عقیدے،مذہب اور تجربات کی بنا پر مختلف ہو سکتے ہیں۔
آخرکار زندگی کا اصل حسن اس کے سفر میں ہے نہ کہ صرف منزل تک پہنچنے میں۔

MAKT_PAK
 

زندگی ایک بے حد پیچیدہ اور دلچسپ تجربہ ہے جو مختلف پہلوؤں سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جو خوشی،غم، کامیابی،ناکامی،محبت،نفرت اور بہت سے جذبات سے عبارت ہے۔
ہر فرد کی زندگی کا سفر الگ ہوتا ہے اور اس میں مختلف تجربات،تعلقات اور چیلنجز شامل ہوتے ہیں۔
زندگی کی حقیقتوں کو سمجھنا اور ان کا سامنا کرنا انسان کی سوچ،نظریات اور تجربات پر منحصر ہے۔
بعض اوقات زندگی ہمارے لیے پیچیدہ لگتی ہے مگر یہ ہمیں سیکھنے اور بڑھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔
کچھ لوگ اسے ایک مقصد کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ دوسروں کے لیے یہ صرف ایک تجربہ ہے جس میں وہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

جب آنکھ سے ہی نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
دل ہی میں رہ کے نکلنے کو آرزو کیا ہے
شرم اِسے کہیے کہ نہ کھینچے رُخِ زیبا
جلوہ کبھی ہو تو تسلّی کا گفتگو کیا ہے
بوسے کبھی ہاتھوں کے لیے ہیں کبھی پیروں کے
اِس قِسم کے شوق کا انجام روبرو کیا ہے
لے دے کے دل ہی تو ہے اِس دل کا کیا بھروسا
ہر چند کچھ بھی ہو، لیکن ابھی نہ دو کیا ہے
اُس رشکِ مہ پہ نہ جائیں تو اور جائیں کہاں
ہر سمت رہِ عشق ہے، یہ رہِ عدُو کیا ہے
آئینہ لے کے بہ اندازِ دیگراں ہے صُبح
تم اپنے رنگ میں آؤ، یہ خندہ رو کیا ہے

MAKT_PAK
 

وقت کی مثال
۔
۔
۔
وقت کو ایک بینک کی طرح سمجھیں جو روزانہ آپ کو 86,400 سیکنڈ دیتا ہے۔
اگر آپ انہیں بہتر طریقے سے استعمال نہیں کریں گے تو یہ سیکنڈ ضائع ہو جائیں گے اور آپ اگلے دن دوبارہ سے نئے سیکنڈز کے ساتھ شروع کریں گے لیکن گزرے ہوئے وقت کو واپس نہیں لا سکتے۔
جان، اگر آپ چاہیں تو میں اس موضوع پر مزید گہرائی سے بات کر سکتا ہوں یا کسی دوسرے موضوع پر رہنمائی دے سکتا ہوں۔ آپ کا انتخاب کیا ہوگا؟

MAKT_PAK
 

5. تعلیم اور مہارت پر وقت لگائیں:
روزانہ کچھ نیا سیکھنے کی عادت ڈالیں، چاہے وہ کتاب ہو، آرٹیکل، یا کوئی آن لائن کورس۔
ترکیب: دن میں کم از کم 20 منٹ کسی نئی مہارت کے لیے مختص کریں۔
وقت کے ضیاع سے بچنے کی تدابیر
1. ڈوپامائن ڈیٹاکس کریں: زیادہ تر لوگ سوشل میڈیا، موبائل یا دیگر بے مقصد سرگرمیوں میں وقت ضائع کرتے ہیں۔ دن کے کچھ گھنٹے ان چیزوں سے دور رہیں۔
2. کمال کی جستجو نہ کریں: بعض اوقات کام کو مکمل کرنے میں اتنا وقت لگایا جاتا ہے کہ کمال کی تلاش کام کو غیر ضروری طور پر طول دے دیتی ہے۔
3. ایک وقت میں ایک کام کریں: بیک وقت کئی کام کرنے سے نہ صرف وقت ضائع ہوتا ہے بلکہ نتائج بھی کم مؤثر ہوتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

وقت کی قدر اور بہتر استعمال کے مزید نکات پیش ہیں:
وقت کو مؤثر بنانے کے گہرے اصول
ہر دن کا آغاز منصوبہ بندی سے کریں: صبح کے وقت دن کے کاموں کی فہرست بنائیں اور ان کی اہمیت کے حساب سے ترجیحات طے کریں۔
مثال: دن کے سب سے مشکل یا اہم کام پہلے کریں، کیونکہ صبح کے وقت توانائی زیادہ ہوتی ہے۔
چھوٹے وقفے لیں: کام کے دوران وقفے لینے سے دماغ تازہ رہتا ہے اور کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔
ترکیب: ہر گھنٹے بعد 5-10 منٹ کا آرام کریں۔
'نہیں' کہنا سیکھیں: غیر ضروری دعوتوں، کاموں یا سرگرمیوں سے انکار کریں تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔
وقت کا حساب رکھیں: ہر دن کے اختتام پر یہ جائزہ لیں کہ وقت کہاں صرف ہوا اور آئندہ اس کا بہتر استعمال کیسے ہو سکتا ہے۔
مثال: 30 منٹ سوشل میڈیا پر کم کریں اور وہ وقت کتاب پڑھنے میں لگائیں۔