ان میں بہت سے معبودوں کا نام لے کر دولت و شہرت طلب کی گئی ہے اور دشمنوں کے مقابلے میں اپنی فتح اور کامرانی کی دعا کی گئی ہے۔
سام وید
قدامت کے لحاظ سے رگ وید کے بعد سام وید کا نام آتا ہے۔اس کے تمام منتر سوائے 571 منتروں کے رگ وید سے ماخوذ ہیں جنھیں اس میں خاص طور پر اکھٹا کیا گیا ہے،تاکہ رسموں کو ادا کرنے میں آسانی ہو۔اس کے تمام منتر بلند آواز میں پڑھے جاتے ہیں،یہی وجہ ہے اس کا نام سام یعنی ترنم ہے۔یَجُر وید
یجُروید سنسکریت کے لفظ "یجُرویدا" سے ماخوُز ہے۔ "یجُوس" کا مطلب منتر اور "ویدا" کا مطلب علم ہے یعنی علم کے منتر۔ یہ ان منتروں کا مجموعہ ہے جو پنڈِت مذہبی رسوم ،جیسے "یجنا" کے دوران پڑھتے ہیں۔اس میں منتروں کے درمیان پوجا کے لیے ہدایتیں بھی ہیں۔يجروید کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے،کرشنا یجروید اور شکلہ یجروید۔
ویدوں کے مضامین سے صاف ظاہر ہے کہ کچھ منتروں کو چھوڑ کر بقیہ برصغیر کی سرزمین پر لکھے گئے ہیں۔جب آریا یہاں آئے تھے تو انھیں کچھ مذہبی بھجن زبانی یاد تھے اور انھیں زبانی منتقل کرتے گئے اور جب وہ فن تحریر سے آگاہ ہوئےتو ان کی ابتدائی تحریریں یہی بھجن اور منتر ہوئےجو اب رگ وید کا حصہ ہیں اور تکرار اور حذف و اضافے کے ساتھ دوسرے ویدوں میں شامل کیے گئے ہیں اور ان کے بہت سے مضامین بہت بعد کے حالات پر مشتمل ہیں۔اس طرح ویدوں کا زمانہ 1000 ق م سے 600 ق م تک متعین ہوتا ہےجو قرین قیاس ہے۔رِگ وید
اس وید کا زیادہ تر حصہ ابھی تک نا قابل فہم ہے اور یہ منتر،مناجات اور حمد پر مشتمل ہے۔ ان میں جگہ جگہ رنگین باتیں بھی ملتی ہیں۔ان منتروں سے ان کی ارتقائی حالت، مقاصد،سیاسی تنظیم،سماجی تہذیب اور دشمنوں کے تمدنی مدارج پر کافی روشنی پڑتی ہے۔
آریوں کی مذہبی کتابوں کی تعداد چار ہیں جو چار ویدوں کے نام سے مشہور ہیں
رِگ وید (ऋग्वेद)
سام وید (सामवेद)
یَجُر وید (यजुर्वेद)
اَتھروا وید (अथर्ववेद)
وید کا لفظ ود سے نکلا ہے،جس کے معنی جاننے اور علم ہیں۔اس لیے وید کا اطلاق عام علوم یا مخزن علوم کے ہیں،جسے سنہیتا (संहिता) کہتے تھے۔یہ مخزن علوم شروع میں تین مجموعوں پر مشتمل تھا۔رگ وید سنہیتا (ऋग्वेद संहिता) سام وید سنہیتا (सामवेद संहिता) اوریجر وید سنہیتا (यजुर्वेद संहिता) بعدمیں اس میں اتھروا وید سنہیتا (अथर्ववेद संहिता) کا اضافہ ہو گیا،جو مضمون کے لحاظ سے ایک ہی ہے۔یہ سنہیتا منتروں یا بھجنوں کا مجموعہ ہیں،اس لیے یہ منتربھی کہلاتی ہیں۔ راسخ العقیدہ ہندوؤں کاعقیدہ ہے کہ یہ تمام وید الہامی ہیں اورپرمیشورکےخاص بندوں کے ذریعہ ہم تک پہنچائے گئےہیں اوربرہما نےانھیں خود اپنےہاتھ سےلکھاہے۔
دھرم شاشتر اور پران میں کو سب سے اہمیت حاصل ہوئی۔خرافات،ضمیات،عقائد اور رسوم کے لیے پران نے ان کو مواد فراہم کیا اور عملی زندگی کے مطالبات کودھرم شاشتر نے پورا کیا۔برھما،شیو اور وشنو کو تسلیم کر لیا گیا اور الوہیت کی ان تینوں شکلوں کو تری مورتی کے نام سے موسوم کیا گیا۔برھما کو پہلے افضل مانا گیا اور سرسوتی کو جس کی سواری مور ہے اس کی بیوی بتایا گیا،نیز اسے علم اور دانائی کی دیوی بتایا گیا۔پھربرھما کی عظمت کم کر کے اس کی پرستش روک دی گئی اور وشنو اورشیو کو اس پر فوقیت دے کر اس کی کمتری کااعلان کر دیا گیا۔مورخین نے بالعموم آریائی دور کوتین حصوں میں تقسیم کیا ہے سابقہ ویدی دور
آخری ویدی دور یا رزمیہ دور
ہندو دور یعنی پران و سمرتی ہے۔
آریائی دور اس عہدسے تعلق رکھتاہے جب وہ ہندوستان پرحملہ آور ہوئے تھے اور یہاں کے باشندوں سے بر سرِ پیکار تھے۔
برصغیر آنے کے بعد آریا چند صدیوں میں اپنی زبان بھول گئے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی خصوصیات کھوتے چلے گئے۔انھوں نے یہاں کی مختلف قوموں کے تمدنی اثرات،عقائد اور رسوم کو قبول کر لیا اور ان دیوتاؤں کو بھی اپنے دیوتاؤں میں شامل کر لیا۔جن کی عبادت غیر آریا کیا کرتے تھے،مگر وہ اپنی انفرادیت اور نسلی برتری کو کھونے کے لیے تیار نہ تھے۔ چنانچہ انھوں نے ایک طرف ہر اس جماعت اور مذہب سے ٹکر لینے کی ٹھانی جس نے ان کی عظمت سے انکار کر دیا اور دوسری طرف ذاتوں کی بندش کو سخت کرکے ایسے عقائد و رسوم کا جال پھیلا دیا کہ لوگوں کے لیے اس سے نکلنا ممکن نہیں تھا۔انھوں نے ویدی عہد کی مذہبی کتابوں اور دیوتاؤں کو احترام کے دائرے میں محدود کر دیا اور نئی کتابوں کی تصنیف اور نئے دیوتاؤں کی شمولیت سے مذہبی نظام قائم کیا اور اس پر نئی کتابوں میں اس نظام کی بنیاد رکھی گئی۔
یہ کسی ایک شخص کا قائم کردہ یا لایا ہوا نہیں ہے،بلکہ مختلف جماعتوں کے مختلف نظریات کا ایک ایسا مرکب ہے، جو صدیوں میں جاکر تیار ہوا ہے۔اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ الحاد سے لے کر عقیدہ وحدۃ الوجود تک بلا قباحت اس میں ضم کر لیے گئے ہیں۔دہریت،بت پرستی،شجر پرستی،حیوان پرستی اور خدا پرستی سب اس میں شامل ہیں۔مندر میں جانے والا بھی ہندو ہے اور وہ بھی ہندو ہے جس کے جانے سے مندر ناپاک ہوجاتا ہے۔وید کا سننے والا بھی ہندو ہے اور وہ بھی ہندو ہے جس کے متعلق حکم ہے کہ اگر وید سن لے تو اس کے کانوں میں پگلاہوا سیسہ ڈالاجائے۔غرض کہ ہندو مت ایک مذہب نہیں ہے بلکہ ایک نظام ہے،جس کے اندر عقائد رسوم اور تصورات کی بہتات ہے۔اسے ویدی مذہب کی ترقی یافتہ،توسیع یافتہ اور تبدیل شدہ شکل بھی کہا جا سکتا ہے،کیوں کہ وہ مقام جہاں سے یہ پھیلا ہے وہ بہر حال ویدی مذہب ہی ہے۔
فی الحال، ہندو مت کے چار بڑے فرقے وشنو مت،شیو مت،شکت مت اور سمارتا روایت ہیں۔ہندو متون میں اتھارٹی کے ذرائع اور ابدی سچائیاں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں،لیکن ان سچائیوں کی تفہیم کو گہرا کرنے اور روایت کو مزید ترقی دینے کے لیے اتھارٹی پر سوال کرنے کی ایک مضبوط ہندو روایت بھی موجود ہے۔ہندوستان،نیپال،ماریشس اور بالی،انڈونیشیا میں ہندو مذہب سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر عقیدہ ہے۔ہندو کمیونٹیز کی نمایاں تعداد جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک، جنوب مشرقی ایشیا، کیریبین،خلیجی ریاستوں،شمالی امریکا،یورپ، اوشیانا،افریقہ اور دیگر خطوں میں پائی جاتی ہے۔ہندو مت کسی ایک مذہب کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف و متضاد عقائد و رسوم، رجحانات،تصورات اور توہمات کے مجموعہ کا نام ہے۔
اپنے آباواجداد کو خراج عقیدت (شرادھا) ، گزرنے کی خاندانی رسومات،سالانہ تہوار اور کبھی کبھار یاترا (یاترا) ۔یوگا سے جڑے مختلف طریقوں کے ساتھ ساتھ، کچھ ہندو اپنی سماجی دنیا اور مادی اثاثوں کو چھوڑ کر زندگی بھر سنیاس (رہبانیت) میں مشغول رہتے ہیں تاکہ موکش کو حاصل کیا جا سکے۔ہندو متون کی درجہ بندی شروتی ( " سنا " ) اور سمرتی ( " یاد رکھی گئی " ) میں کی گئی ہے، جن کے بڑے صحیفے وید، اپنشد، پران، مہابھارت، رامائن اور اگماس ہیں۔ہندو فلسفہ کے چھ آستیک مکاتب ہیں،جو ویدوں کی اتھارٹی کو تسلیم کرتے ہیں،یعنی سانکھیا،یوگا،نیا، ویشیشیکا، میمسا اور ویدانت،جبکہ پرانک تاریخ ہزاروں سالوں کا شجرہ نسب پیش کرتی ہے، جس کا آغاز ویدک رشیوں سے ہوتا ہے،اسکالرز ہندومت کو مختلف ہندوستانی ثقافتوں کے ساتھ برہمنی آرتھوپراکسی کے فیوژن یا ترکیب کے طور پہ مانتے ہیں۔
دوسرے موضوعات گیون فلڈ کے ذریعہ ایک مذہبی 'زمرہ' کے طور پر بیان کیا گیا ہے، ہندو عقائد میں نمایاں موضوعات میں چار پروشارت،انسانی زندگی کے مناسب اہداف یا مقاصد شامل ہیں۔ یعنی، دھرم (اخلاقیات/فرائض)، ارتھ (خوش حالی/کام)، کام (خواہشیں/جذبے) اور موکش (جذبات سے آزادی/آزادی اور موت اور پنر جنم کے چکر)، نیز کرما (عمل، ارادہ اور نتائج) اور سنسارا (موت اور پنر جنم کا چکر)۔ہندو مت ابدی فرائض کا تعین کرتا ہے،جیسے ایمانداری، جانداروں کو نقصان پہنچانے سے پرہیز کرنا (احساس)، صبر، تحمل،ضبط نفس،نیکی اور ہمدردی اور دیگر کے علاوہ۔ آگ کی رسومات (ہوما/ہون) ، عقیدت (بھکتی) ، روزہ (ورات) ، منتر (جاپ) ، مراقبہ (دھیان)، قربانی (یاجنا) ، خیرات (دانہ) ، بے لوث خدمت (سیوا) ، سیکھنے اور علم (جنا) ، صحیفوں کی تلاوت اور نمائش (پرواچنا)
ہندو مت ایک ہندوستانی مذہب یا دھرم ہے، ایک مذہبی اور آفاقی حکم یا طرز زندگی ہے جس کے پیروکار مانتے ہیں۔ 1.2–1.35 بلین پیروکاروں کے ساتھ یا عالمی آبادی کا 15–16%، جسے ہندو کہا جاتا ہے۔ اور جب کہ ہندو مذہب کو دنیا کا قدیم ترین مذہب کہا جاتا ہے،بہت سے پریکٹیشنرز اپنے مذہب کو سناتن دھرم (سنسکرت: सनातन धर्म, lit.The Eternal Dharma) کہتے ہیں جو اس خیال کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس کی ابتدا انسانی تاریخ سے ماورا جھوٹ، جیسا کہ ہندو متون میں انکشاف کیا گیا ہے۔ ویدوں سے متعلق دھرم۔ہندو مت ایک متنوع نظام فکر ہے جس میں مختلف فلسفوں اور مشترکہ تصورات، رسومات، کائناتی نظاموں، زیارت گاہوں اور مشترکہ متنی ذرائع شامل ہیں جو الہیات، مابعدالطبیعیات، افسانہ، ویدک یجنا، یوگا، اگمک رسومات اور مندر کی تعمیر پر بحث کرتے ہیں۔
دھرتی پہ بوجھ دیکھے ہیں کسی نے؟
نہیں دیکھے تو آؤ میں دکھاتا ہوں۔
پھر پتہ چلے گا وڑنا کس کو کہتے ہیں۔
آپکے انکل پورے ملک کے چیف آف آرمی اسٹاف ہو اور آپ بالکل بےروز گار گھر بیٹھے ہو تعلیم ہونے کے باوجود
وڑنا اسکو کہتے ہیں۔
وڑنا اسکو کہتے ہیں
زندہ ہو کر بھی خود کو مردے میں گنتی کرو
بچپن سے لیکر بڑھاپے تک یہ ہی پڑھ پڑھ کے جیتے رہو پاکستان اسلامی ملک ہے اور آخر میں مرتے وقت یہ پتہ چلے کہ نہیں یہ اسلامی ملک نہیں یہ تو کافرستان ہے وڑنا اسکو کہتے ہیں۔
تم پندرہ سال ایک بڈھی کو کنواری لڑکی سمجھ کر باتیں کرو اور پندرہ سال بعد پتہ چلے وہ چھے بچوں کی بیوہ ماں ہے،وڑنا اسکو کہتے ہیں۔
ساری دنیا کے سامنے سود لیتے ہو اور کھاتے ہو اور مانتے نہیں وڑنا اسکو کہتے ہیں۔
جسکی تم عبادت کرتے ہو،جسکو تم مانتے ہو جب پتہ چلے کہ وہ بس ایک خطاط ہے اور کچھ نہیں وڑنا اسکو کہتے ہیں۔
عجیب دین ہے علامہ وہی کہلائے گا جو لڑکی یا پھر عورت کے نام کی جعلی آئی ڈی چلائے گا اور وہ تین،ساڑھے تین لاکھ احادیث وڑ گئیں جو انسان کے پاس محفوظ ہیں۔
MAIRE ORAT KY TO MAZY HE MAZY HOONGY OSSKO DESCENT,CARE KARNY WALA BEAUTIFUL AOR PAKANY,KAMANY WALA MARD MILY GA.

submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain