ان تین دیوتاؤں کےعلاوہ ہر ہندو دوسرے بہت سے دیوتاؤں کو حسب مواقع پر پوجتا ہے۔ درگاہ پوجا کے موقع پر درگا کو،گنیش چترتھی کے موقع پر گنیش کو،کرشن کے جنم اشٹمی کے زمانے میں کرشن کی،دیوالی کے موقع پر لکشمی کو اور شیواتری میں شیو کی پرستش کی جاتی ہے۔
ہند مت کے یہ اہم دیوتا ہیں،مگر ان کی فہرست بہت لمبی ہے اور ان کی تعداد پانچ کڑور بتائی جاتی ہے،اس لیے ان سب کا جائزہ لینا آسان نہیں ہے،مختصر یہ ہے کہ تمام اہم اور غیر اہم بے شمار دیوتاؤں کے علاوہ بے شمار جانور مثلاً ہاتھی،سانپ،گھڑیال،شیر،مور، ہنس،طوطا،چوہا وغیرہ مختلف دیوتاؤں کی طرف سے ہونے کی وجہ سے مقدس سمجھے جاتے ہیں اور ان کی پوجا ہوتی ہے۔جانوروں میں سب سے اہم گائے ہے۔انکے علاوہ درختوں میں پیپل،انجیر،تلسی اور ببول اور دریاؤں میں گنگا کو خاص اہمیت حاصل ہے اور اسے مقدس سمجھا جاتا ہے۔
اس فرقہ کی اہم کتابیں تنتر ہے۔یہ ہری ونش اور مارکنڈیہ پران کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔
گنپتی مت
یہ فرقہ گنیش کو رب اعلیٰ مانتا ہے اور اس کو فہم و تدبر کا دیوتا سمجھتا ہے۔گنیش کو ہاتھی کےسرکےساتھ دیکھایا جاتا ہے۔
سوریا مت
یہ سورج کودیوتا مانتاہے اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت اس کی پوجا کرتا ہے۔
سمارت سوتر
یہ وسیع النظر فرقہ ہے اور ہر دیوتا پر اعتقاد رکھتا ہے اور اپنی خواہش اور ضرورت کے تحت اس کی پوجا کرتاہے۔
پرستش کے لیے ہندو تین دیوتاؤں کے قائل ہیں۔ پہلا گرام دیوتا،یعنی بستی کا دیوتا،دوسرا کُل دیوی/دیوتا یعنی خاندان کا دیوتا، تیسرا اِشٹ دیوتا، یعنی محبوب دیوتا۔اسطرح ایک ہندو کا گرام دیوتا گنیش،کُل دیوی لکشمی اور محبوب دیوتا نندی ہوسکتا ہے۔گرام دیوتا مندروں میں خاندانی اورمحبوب دیوتاگھروں میں رکھے جاتےہیں۔
اور اسے شیو کی بیوی مانتے ہیں۔انکے عقیدے کے مطابق شیو کی بیوی بنے سے کالی یادرگاہ کے قادر مطلق ہونے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ شکتی مزکورہ کی مختلف شکلوں میں کالی بہت مشہور ہے۔اسکو سیاہ رو ہاتھی جیسے دانت نکالے اور منہ کو خون سے سرخ کیے دیکھا جاتا ہے۔ اس کا دوسرا روپ بھوانی اب ٹھگوں کی دیوی ہے۔
اسکے دو بڑے فرقے ہیں ’دکشن مارگی‘ یعنی دائیں بازو کے پوجنے والے اور ’واما مارگی‘ یعنی بائیں بازو کے پوجنے والے۔یہ ایک خفیہ فرقہ ہے جو ان کے نزدیک پانچ ’م‘ نجات کا ذریعہ ہیں، یعنی مادیہ (شراب) متسیا (مچھلی) مانس (گوشت) مدرا (اناج) میتھن (جنسی اتحاد) ان لوگوں میں ایک مذہبی رسم ہے جسے یہ چکر پوجا کہتے ہیں اس پوجا میں اپنی بیوی کے علاوہ کسی دوسری عورت سے اختلاط کرنا کار ثواب سمجھا جاتا ہے اور وہ عورت ہمیشہ کے لیے اس کی رومانی بیوی بن جاتی ہے۔
اس کی بیوی پاروتی ہے، جو مختلف روپ کی وجہ سے درگا،کالی اور اُما پاروتی کے ناموں سے مشہور ہے۔پاروتی سے شیو کے دو بیٹے پیدا ہوئے،ایک گنیش اور دوسرا کارتیکے جو جنگ کا دیوتا مانا جاتا ہے اور اس کا نام سکند بھی بتایا جاتا ہے۔
شیو کے پجاری شیو کے علاوہ پاروتی اور اس کے بیٹوں خاص کر گنیش جو ہاتھی کا سر رکھتا ہے کے علاوہ نندی (شیو کی سواری کا بیل) کی پوجا کرتے ہیں۔ہندوؤں میں جو لنگ اور یونی پوجا ہوتی ہے،وہ بھی شیو اور کالی کے متعلق ہیں۔ اس فرقہ کی اہم کتاب وایو پران ہے۔یہ علم کو نجات کا ذریعہ مانتا ہے۔یہ فرقہ بھی بہت سے ذیلی فرقوں میں بٹا ہوا ہے۔شکتی مت
فرقہ شکتی کی پوجا کرتا ہے۔اسکا عقیدہ ہے کہ شکتی مونث ہے اور وہ ایک عورت کی حثیت سے تشخیص کی جاسکتی ہےاور وہ نسوانی شکل رب اعلیٰ ہےاوروہ اسے درگا،کالی اور بھوانی کے نام سے موسوم کرتےہیں۔
بدھ: نواں جنم اس نے بدھ کی شکل میں لیا تھا اور اپنے عقیدت مندوں کو چاہنے کے لیے ایسی تعلیم پیش کی جو وشنوی تعلیم سے مختلف تھی۔جو راسخ عقیدہ تھے وہ ثابت قدم رہے اور جن کے دلوں میں کھوٹ تھا وہ گمراہ ہو گئے۔
کلکی: وشنو کا دسواں اور آخری جنم ہے۔ جب دنیا برائیوں کے آخری کنارے تک پہنچ جائے گی،تو وہ کالکی کی شکل میں ایک گھوڑے پر سوار تباہی کی تلوار لیے آئے گا اور دنیا کو برباد کر کے ایک نئی دنیا آباد کرے گا۔
یہ فرقہ مزید ذیلی فرقوں میں بٹا ہوا ہے،اس کی اہم کتابیں ہری ونش اور وشنو پران ہیں اور یہ بھگتی کو مکتی کو اہم ذریعہ سمجھتا ہے۔
شیو مت
یہ فرقہ شیو کو رب اعلیٰ مانتا ہے اور اسے تخریب و تعمیر کا دیوتا سمجھتا ہے،اسے مہا یوگ اور مہادیو بھی کہتے ہیں۔بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ غیر آریائی دیوتا ہے،جسکی پوجا وادی سندھ میں ہوتی تھی۔
وراہ: اس نے ہرن یکش دیو کو مارنے کے لیے سور کا جنم لیا تھا۔
نرسنگھ : نے نیم انسانی شیر کی شکل میں ہرن یکشیپو دیو جس نے خدائی کا دعویٰ کر کے وشنو کی پوجا سے روک دی تھی قتل کیا۔
وامن: ایک حکمران بلی نے آسمان پر قبضہ کر کے دیوتاؤں کو جلاوطن کر دیا تھا۔ اس نے ایک بونے کی شکل میں جنم لے کر اسے باہر کیا۔
پرشو رام: جب کشتریوں نے براہمنوں پر ظلم کرنا شروع کر دیا تو اس نے پرشورام کا جنم لیا اور کلہاڑی سے تمام کشتریوں کو قتل کیا۔
دشرتھ رام : ساتویں مرتبہ اس نے رام کی صورت میں جنم لیا اور لنکا کے راجا جس نے سیتا کو اغوا کر لیا تھا قتل کیا۔ یہ قصہ رامائن میں پیش کیا گیا ہے۔
کرشن: آٹھواں جنم اس نے کرشنا کی صورت میں مہا بھارت کی جنگ میں حصہ لیا تھا۔
وشنوکو چار بازوؤں کے ساتھ مقدس جوہرات کوس تھ پہنے تخت پر بیٹھے دیکھایا جاتا ہے۔ یہ ایک عقاب گروڈ پر سوار ہے،جسکو بھی انسانی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔اسکی بیوی لکشمی ہے،جو دولت کی دیوی ہے،جو مودبانہ اسکی خدمت میں رہتی ہے۔لکشمی کی سواری مور ہے۔وشنو کے ماننے والے لکشنی،گروڈ،مور اور ہنومان کی پرستش بھی کرتے ہیں۔وشنو سمندر کی گہرائی میں ہزار سر والے سانپ شیش پر سویا رہتا ہے۔جب کوئی کائنات کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے تو بھر جاگتا ہے۔چنانچہ کائنات کو بچانے اور برائیوں سے بچانے کے لیے مختلف مواقع پر اس نے نو بار جنم لیا ہے اور ایک بار جنم لینے والا ہے۔جوحسب ذیل ہیں۔متسیا: اس نے مچھلی کی شکل اختیار کرکے ایک سادھو منو کی مدد کی تھی۔
کورم: اس نے کچھوے کی شکل اختیار کرکے مندھر پہاڑ جو سمندر میں غرق ہو رہا تھا اپنی پیٹ پر اٹھا یا۔
انھیں تینوں ذاتوں کی خدمت کےلیےپیداکیا گیا، کیوں کہ انھیں برہمانےپیرسےپیداکیاہے۔
پران
اسکےبعدپران کادرجہ ہے،جوتعدادمیں اٹھارہ ہیں انکے علاوہ دو اور پران ہیں،اسطرح یہ تعداد میں بیس ہوجاتےہیں۔ان کتابوں کےعنوانات یہ ہیں
تخلیق کائنات یعنی کائنات کس طرح وجود میں آئی۔
کائنات کی تخلیق نو یعنی یوگ چکر کے بعد مہایوگ شروع ہوتا ہے، اس سے پہلے تین یوگ، ست یوگ، ترتیا یوگ اور دواپر یوگ گذر چکے ہیں، اب آخری یوگ کلی یوگ چل رہا ہے۔ ہر یوگ تنتالیس لاکھ سال کا ہوتا ہے۔
دیوتاؤں کے نسب نامے جو خترافات پر مبنی ہیں۔
دنیا کے ادوار اور ان پر دیوتاؤں کی حکومت۔
بادشاہوں کے نسب ناموں کے متعلق۔
ہندو مت کے فرقے
ہندو مت کےچھ اہم فرقے ہیں۔
ویشنو مت
شیو مت
شکتی مت
گنپتی مت
سوریا مت
سمارت سوتر
ویشنو مت
یہ فرقہ وشنوکورب اعلیٰ کائنات کامحافظ اور رزاق مانتاہے۔
دھرم شاشترہ کی بنیاد ذات پر رکھی گئی تھی اور مقدمہ کے طور پر اس اصول کو تسلیم کیا گیا کہ انسانی آبادی چار ذاتوں میں بٹی ہوئی ہے۔برہمن،کشتری،ویش اور شودر۔ان میں اول الذکر تین دوئج ہیں،یعنی مرنے کے بعد پھر جنم لیتے ہیں۔لیکن شودر کا صرف ایک ہی جنم ہے۔دوم ذاتوں میں برہمن کی ذات سب سے اعلیٰ ہے۔کیوں کہ برہمانے اسے سر سے پیدا کیا ہے۔برہمن بحثیت دیوتا کہ ہیں،گو وہ انسانی شکل میں ہیں۔انکے حقوق سب سے زیادہ ہیں،وہ علم و دھرم کا محافظ ہے۔اس کے وسیلہ کے بغیر فلاح نہیں ہے۔برہموں کے بعد کشتری ہے جس کو برہماکے بازو سے پیدا ہوئے ہیں شجاعت ان کا لازمی صفت ہے،اس لیے حکومت کرنے کا ان کو پیدائیشی حق حاصل ہے۔اس کے بعد ویش کی ذات ہے،برہما نے ران سے پیدا کیا ہے اور تجارت و صنعت کے لیے انھیں منتخب کیا ہے۔شودر کا درجہ سب سے آخر ہے۔
دھرم شاستر
کچھ دنوں کے بعد جب ان آریوں نے جو اپنی خصوصیت کھو کر ہندو بن چکے تھے اور غیر آریائی بن چکے تھے۔یہ محسوس کیا کہ ایک طرف بدھ مت ان کی مذہبی عالم گیریت سے متصادم ہے اور دوسری طرف شودر ان کی نسلی برتری سے نبرد آزمائی۔انھوں نے اپنی نسلی برتری کو برقرار رکھنے کے لیے ایک نیا قدم اٹھایا۔ انھیں پورا یقین تھا کہ دھرم سترہ وقت کے مطالبہ کو پورا نہیں کرسکتے اور ایسے پرخطر موقع پر اگر کوئی شے انھیں فنا ہونے بچاسکتی ہے،تو معاشرہ کی نئی تشکیل ہے جو ذاتوں کی تفریق کی بنا پر کی جائے۔ چنانچہ انھوں نے دھرم شاشترہ رکھا۔اس کے بعد یہی کتابیں ہندو قانون کا ماخذ قرار پائیں اور ان کی تعلیم کے تحت پورے معاشرے کا چلانے کی کوشش کی گئی۔ عنلی زندگی میں منو سمرتی کو اولیت اور فوقیت حاصل ہے۔ عدالتوں کے اندر اس کے تحت فیصلے ہوتے ہیں۔
دھرم کے معنی مذہب، فرائض اور اعمال کے ہیں اور ستر کے معنی دھاگہ کے۔مگر اصطلاحی معنوں میں مقدس کتابوں کی طرف رہنمائی کرنے والے کے ہیں۔
اس نوع کے متعدد کتابیں لکھی گئیں۔جن میں چار دھرم ستر،جو گوتم،بودھیان،وششت اور آپس تمب کی طرف منسوب ہیں اور زیادہ اہم سمجھی جاتی ہیں۔ان کی تصنیف چھٹی صدی قبل مسیح کے بعد کی ہیں۔ہندو دور کے اوائل میں یہی دھرم ستر قانون کا ماخذ رہی ہیں اور اجتماعی زندگی میں ان پر عمل در آمد ہوتا رہا ہے۔
دھرم سترہ جو نثر میں تھیں یہ ان کے برعکس نظم میں ہیں،ان میں سب سے اہم منو ہے۔اسکے بعد یجن والکی،وشنو اور ناردا کی طرح غیر الہامی ہیں۔اس لیے ان کو سمرتی کہا جاتا ہے اور اسی نام سے یہ کتابیں زیادہ مشہور ہوئیں۔اس لیے عام طور پر سمرتی کہا جاتا ہے۔دھرم شاشتر کی تصنیف غالباً پہلی صدی عیسوی میں ہوئی ہے۔
گو انھیں برتری نہیں ہوئی تھی،نیز تناسخ کا عقیدہ پختہ ہوچکا تھا اور عام انسانوں کو اوتار سمجھنے کی بدعت جاری ہو چکی تھی۔
اس کتاب کا مصنف والمیکی بتایا جاتا ہے اور اس کو رام چندر کا ہم عصر قرار دیا گیا۔اس کتاب کے مختلف مواد سےظاہر ہوتا ہے کہ یہ 600 ق م سےپہلے کی نہیں ہے
۔
ہندو دھرم کی کتابیں
چونکہ آریا اس ملک میں آنے کے بعد چند صدیوں میں اپنی زبان بھول گئے۔اس وقت انھوں نےویدوں کی تفسیرلکھنی شروع کی،جو براہمن کے نام سے مشہور ہوئیں۔مگر یہ بھی ناقابل فہم ہوتی گئیں اور تشفی بخش ثابت نہیں ہوئیں توانھوں نےایک نیم مذہبی ادب ویدانگ کی بنیاد رکھی اور کلپا کے زمرہ میں چار رسالے سروثہ ستر،سلو ستر،گریہ ستر اور دھرم ستر تصنیف کیے۔دھرم ستر
ہندو مت کی بنیادجن کتابوں پررکھی گئی،ان میں پہلا نام دھرم سترہ کاآتاہے۔اسکو ہندو قانون میں ماخذکی حیثیت حاصل ہے۔
اس تعلیم نے کچھ عرصہ کے بعد ایک بڑے فرقےکی صورت اختیارکرلی۔اس حقیقت کو سمجھانےکےلیےبھگوت گیتامیں تین طریقےبتائے گئے ہیں۔ (1) جنان مارگ یعنی علم کے ذریعے (2) کرم مارگ یعنی عمل کے ذریعے (3) بھکتی مارگ یعنی گیان و یوگ کے ذریعے۔یہاں بھی اپنشد کی طرح آرواگون سے رہائی پا جانے یا مکتی یٰا نجات بتایا گیا ہے۔
رامائن
رامائن لطیفوں اور فلسفیانہ بحث سے خالی ہے۔ اس میں جو کچھ قابل تذکرہ ہے،وہ رام چندر اور سیتا کی سیرتیں ہیں،جنہیں ڈرامائی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔بعد میں چوں کہ رام چندر اور سیتا کو وشنو اور لکشمی کا اوتار مانا گیا ہے،اس لیے اس کی اہمیت بڑھ گئی ہے اور یہ وشنو کے ماننےوالوں کی سب سے اہم کتاب بن گئی۔اسکی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ویدی معبودوں کےساتھ نئےدیوتاؤں کانام بھی آتا ہے،جس سےظاہر ہورہا تھاکہ آریائی مذہب ہندومذہب میں تبدیل ہورہاتھا۔
یہ کتاب بھی کسی ایک مضمون کے متعلق نہیں ہے،بلکہ اس میں قصے بھی ہیں،پند و نصائح بھی،رزمیہ کارنامے بھی،فلسفیانہ بحثیں اور یوگ کے دروس بھی ہیں۔ان میں سب سے اہم بھگوت گیتا ہے۔
یہ حقیقتاََ نئے مذہب کی کتاب ہے، جس کے اکثر تصورات گو اپنشد سے ماخوذ ہیں،تاہم نتیجے کے لحاظ سے ان سے مختلف ہیں۔اس میں دوسرے دیوتاؤں پر وشنو کی عظمت قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور وشنو کو برھما مانا گیا ہے۔ نیز تناسخ کے فلسفہ پر زور دیا گیا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ خود کرشن نرائن،واسدیو،وشنو اور برہما ہیں، دوسرے الفاظ میں وہی معبود اور روح کل بھی ہے۔ہندوؤں کے خیال میں اس میں ایک ہستی کو تسلیم کر کے وحدت الوجود کی تعلیم دی گئی ہے۔اس میں قدیم دیوتاؤں کو نظر انداز کر کے ایک نئے مذہب کی داغ بیل ڈالی گئی ہے، جس میں کرشن ہی کو سب کچھ بتایا گیا ہے۔
چنانچہ اپنی ضرورتوں کے لیے ہر فرقہ اپنے دیوتا کی طرف رجوع کرتا ہے اور اسی کو خالق کائنات سمجھتا ہے،شیو کے بھگت وشنو اور دیوی ماں کو اس کا اوتار یا شیو کی ہی مختلف صفات کا مظہر سمجھتے ہیں،اس طرح وشنو کے بھگت شیو اور دیوی ماں کو وشنو کی مختلف صفات کا مظہر سمجھتے ہیں۔ہندو مذہب کی خصوصیت یہ بھی ہے کہ مختلف دیوتا جو مخصوص نسلی اور تہذیبی روایتوں کی دین ہیں اور ان کے اتحاد سے کسی ایک دیوتا کی تخلیق ممکن نہیں تھی اور بعض اوقات کسی ایک دیوتا کی مختلف صفات یا اس کے مختلف مظاہر میں ان دیوتاؤں کی تکمیل سے اس دیوتا کی تکمیل ممکن تھی۔مہا بھارت
مہا بھارت،رامائن سے زیادہ ضخیم ہے،اس کے اندر ایک لاکھ اشعار ہیں،جو بیس ہزار قطعات میں منقسم ہیں۔انکے علاوہ نظموں کا ایک اور مجموعہ بھی ہے،جو چوبیس ہزار اشعار پر مشتمل ہے۔اس کتاب کا مصنف ویاس بتایا جاتاہے۔
اور یہی اس کی مقبولیت کی ضامن بنی۔ہندو مت میں شمولیت کے لیے کسی طرح کی کوئی شرط نہیں ہے،کوئی بھی شخص خواہ وہ کسی قبیلے،کسی ذات،کسی مذہب و نسل سے تعلق رکھتا ہو اپنے مذہبی عقائد و رسومات کے ساتھ اس نئے مذہب میں شامل ہو سکتا تھا۔ اس طرح ہندو مت میں تمام طبقات کے لوگ شامل ہونے لگے تھے۔یہ وہی لوگ تھے جو پہلے اس مذہب سے مستفید ہو نہیں سکتے تھے اور نہ برہمنی مذہب کو ان سے دلچسپی تھی۔ سماجی کی وہ ذاتیں جو پہلے حقیر سمجھی جاتی تھیں وہ ہمشہ مذہبی معملات سے دور رکھے گئے،حقیقت تو یہ ہے کہ ہندو مت کا برہمنی مت کو عوامی رنگ اختیار کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ہندو مت نے تمام نسلی، قبائلی و مقامی عقائد کو جگہ دے کر اپنے دائرےکوپھیلایاکہ ہندومت میں متضاد خیالات وافکاررکھنےوالےسبھی اپنےاپنےدیوتاؤں سےعقیدت رکھنےکےساتھ دوسرےدیوتاؤں کابھی احترام کیا جاتا ہے۔
مگر ہندو مت کی تنظم نو میں یگیہ کو ختم کرکے پوجا پاٹ کو اہمیت دی گئی برہمنی مت میں جب غیر آریائی قبائل کو جگہ دینا شروع کی تو برہمنی مت کے ساتھ ساتھ مقامی قبائل کے مذہبی عقائد و رسومات بھی جگہ پانے لگے ، پھر بھی ان ان سب میں برہمنی مت اور اس کے عقائد کو اولیت حاصل رہی،مہابھارت اور رامائن عہد کے تمام مذہبی عقائد اور سماجی روایات کی برہمنی عالموں نے نہ صرف حوصلہ افزائی کی اور ان کے ذریعے برہمنی مت کی تائید اور سند کی قبولیت بخشی اس طرح برہمنوں کو کلیدی حثیت حاصل ہو گئی اور یہی دھرم کے اصول و ضوابط کی ترتیب و ترمین یا تنسیخ کے ذمہ دار تھے،یعنی کوئی بھی عمل جس کا تعلق مذہب و زندگی کے کسی شعبےسےہو انکے عمل و دخل کے بغیر تکممیل کو نہیں پہنچ سکتا تھا۔نئےمذہب کی خصوصیت یہ ہےیہ اپنےاندرتمام رسومات و روایات کوسمولینےکی غیرمعمولی صلاحیت رکھتاہے۔
ہندو دھرم کی خصوصیات
ہندو مت کی تدوین نو رزمیہ نظموں کے عہد میں شروع ہوئی۔برہما،وشنو اور مہیش جنہیں تر مورتی کہا جاتا ہے کے ساتھ دیوی ماں منظر عام پر آکر غیر معمولی مقبولیت کا باعث بنیں ۔ ہندو مت برہمنی مت کی توسیع کا نام ہے۔ نئے عظیم دیوتاؤں کا وجود میں آنا اور عوام کی مقبولیت کی سند حاصل کرنے میں ایک زمانہ لگا،عہد وسطی کی تاریخ انہی کے عروج کی داستان کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔قدیم برہمنی اور ویدک دھرم میں جو فرق ہے وہ یہ ہے کہ ویدک رسومات میں یگیہ (قربانی) کو مرکزیت حاصل تھی،جب کہ نئے ہندو دھرم میں یگیہ کو بالکل ختم کر دیا گیا ہے۔قدیم ویدک دھرم میں یگیہ صرف برہمنوں کے ذریعے ادا کی جا سکتا تھا اور دیوتا یگیہ کے مقابلے میں تمام عبادتیں اہمیت حقیقت نہیں دیتے تھے اور عوام یگیہ کا خرچ برداشت نہیں کرسکتے تھے۔
یہ براہمن بہت سارے لکھے گئے تھے،مگر اب صرف سات باقی بچے ہیں۔
آرن یک
براہمنوں کے بعد آرن یک کا نام آتا ہے،جو بطور ضمیمہ براہمنوں میں شامل ہیں،ان کو جنگلوں کی بیاض بھی کہتے ہیں۔کیوں کہ یہ اس قدر پاک ہیں کہ ان کو صرف جنگلوں میں ہی پڑھا جا سکتا ہے۔ان میں آریاؤں کے لیے ہدایتیں درج ہیں۔یہ براہمن کی طرح ہیں،مگر ان میں رسومات کے برخلاف معنوں سے سروکار کیا گیا ہے۔اپنیشد
یہ ویدی دور کا آخری ضخیم حصہ ہے،جسے معنویت اور فلسفیانہ گہرائی کی وجہ سے بڑی اہمت حاصل ہے۔اپنیشد کے معنی کسی کے آگے بیٹھنے کے ہیں اور اصلاحی معنی اسرار کے ہیں۔ یہ بہت سے ہیں، کچھ نظم میں اور کچھ نثر میں۔انھیں عام طور پر ویدانت کہتے ہیں، جس کے معنی وید کا تتمہ ہے۔بعض لوگوں نے بھگوت گیتا اور سوتروں کو بھی ودیانت میں شمار کیا ہے۔
اوّل الزکرمیں غیر واضح اور غیر ترتیب یافتہ آیات جبکہ موخر الزکر میں ترتیب کے ساتھ واضح آیات ہیں۔کرشنا یجروید کے چار ایڈیشن جبکہ شُکلایجروید کے دو ایڈیشن موجود ہیں۔
اتھروا وید
اسکی تصنیف بہت بعد میں ہوئی ہے،مگر اس کے بعض حصے رگ وید سے بھی قدیم معلوم ہوتے ہیں۔یہ مذکورہ بقیہ تین ویدوں سے مختلف ہیں۔اس کے منتر زیادہ تر جادو ٹونے اور جھاڑ پھونک پر مشتمل ہیں اور بھوتوں کی پرستش کا ذکر بھی ہے۔براہمن گرنتھ
آریا اس ملک میں آنے کے بعد جلد اپنی زبان بھول گئے،اس لیے ویدوں کی تفسیریں لکھی گئیں اور انھوں نے ان منتروں کو جنھیں سمجھ سکتے تھے،کچھ نہ کچھ تفسیریں لکھ لیں اور بقیہ حصہ کو چھوڑ دیا،لہذا بقیہ حصہ ناقابل فہم بن گیا۔یہ تفسیریں براہمن کے نام سے مشہور ہیں۔یہ سب کے سب منتر ہیں،مگر زیادہ تر اساطیری واقعات خرافاتی قصوں اور قربانی کے متعلق ہدایتیں ہیں۔
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain