Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

MAKT_PAK
 

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے
جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا
انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے
اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفہ کو کوئی نہ سمجھا
جب اس کے کمرے سے لاش نکلی خطوط نکلے تو لوگ سمجھے
وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت
پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے
وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا
جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے
احمد سلمان

MAKT_PAK
 

شبنم ہے کہ دھوکا ہے کہ جھرنا ہے کہ تم ہو
دل دشت میں اک پیاس تماشہ ہے کہ تم ہو
اک لفظ میں بھٹکا ہوا شاعر ہے کہ میں ہوں
اک غیب سے آیا ہوا مصرع ہے کہ تم ہو
دروازہ بھی جیسے مری دھڑکن سے جڑا ہے
دستک ہی بتاتی ہے پرایا ہے کہ تم ہو
اک دھوپ سے الجھا ہوا سایہ ہے کہ میں ہوں
اک شام کے ہونے کا بھروسہ ہے کہ تم ہو
میں ہوں بھی تو لگتا ہے کہ جیسے میں نہیں ہوں
تم ہو بھی نہیں اور یہ لگتا ہے کہ تم ہو
احمد سلمان

MAKT_PAK
 

گزرتے وقت کی کوئی نشانی ساتھ رکھتا ہوں
کہ میں ٹھہراؤ میں بھی اک روانی ساتھ رکھتا ہوں
سمجھ میں خود مری آتا نہیں حالات کا چکر
مکاں رکھتا نہیں ہوں لا مکانی ساتھ رکھتا ہوں
گزرنا ہے مجھے کتنے غبار آلود رستوں سے
سو اپنی آنکھ میں تھوڑا سا پانی ساتھ رکھتا ہوں
فنا ہونا اگر لکھا گیا ہے میرے ہونے میں
تو میں تجھ کو بھی اے دنیائے فانی ساتھ رکھتا ہوں
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

وہ سر سے پاؤں تک ہے غضب سے بھرا ہوا
میں بھی ہوں آج جوش طلب سے بھرا ہوا
شورش مرے دماغ میں بھی کوئی کم نہیں
یہ شہر بھی ہے شور و شغب سے بھرا ہوا
ہاں اے ہوائے ہجر ہمیں کچھ خبر نہیں
یہ شیشۂ نشاط ہے جب سے بھرا ہوا
ملتا ہے آدمی ہی مجھے ہر مقام پر
اور میں ہوں آدمی کی طلب سے بھرا ہوا
ٹکراؤ جا کے صبح کے ساغر سے آفتابؔ
دل کا یہ جام وعدۂ شب سے بھرا ہوا
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

بس ایک بات کی اس کو خبر ضروری ہے
کہ وہ ہمارے لیے کس قدر ضروری ہے
دلوں میں درد کی دولت بچا بچا کے رکھو
یہ وہ متاع ہے جو عمر بھر ضروری ہے
نہیں ضرور کہ مقدور ہو تو ساتھ رکھیں
کبھی کبھار مگر نوحہ گر ضروری ہے
کبھی تو کھیل پرندے بھی ہار جاتے ہیں
ہوا کہیں کی بھی ہو مستقر ضروری ہے
یہ کیا ضرور کہ مست اپنے آپ ہی میں رہیں
ادھر ادھر کی بھی کچھ کچھ خبر ضروری ہے
مفر نہیں غم دنیا سے آفتاب حسینؔ
بہت کٹھن ہے یہ منزل مگر ضروری ہے
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

جب سفر سے لوٹ کر آنے کی تیاری ہوئی
بے تعلق تھی جو شے وہ بھی بہت پیاری ہوئی
چار سانسیں تھیں مگر سینے کو بوجھل کر گئیں
دو قدم کی یہ مسافت کس قدر بھاری ہوئی
ایک منظر ہے کہ آنکھوں سے سرکتا ہی نہیں
ایک ساعت ہے کہ ساری عمر پر طاری ہوئی
اس طرح چالیں بدلتا ہوں بساط دہر پر
جیت لوں گا جس طرح یہ زندگی ہاری ہوئی
کن طلسمی راستوں میں عمر کاٹی آفتابؔ
جس قدر آساں لگا اتنی ہی دشواری ہوئی
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

منافقت کا نصاب پڑھ کر محبتوں کی کتاب لکھنا
بہت کٹھن ہے خزاں کے ماتھے پہ داستان گلاب لکھنا
میں جب چلوں گا تو ریگزاروں میں الفتوں کے کنول کھلیں گے
ہزار تم میرے راستوں میں محبتوں کے سراب لکھنا
فراق موسم کی چلمنوں سے وصال لمحے چمک اٹھیں گے
اداس شاموں میں کاغذ دل پہ گزرے وقتوں کے باب لکھنا
وہ میری خواہش کی لوح تشنہ پہ زندگی کے سوال ابھرنا
وہ اس کا حرف کرم سے اپنے قبولیت کے جواب لکھنا
گئے زمانوں کی درد کجلائی بھولی بسری کتاب پڑھ کر
جو ہو سکے تم سے آنے والے دنوں کے رنگین خواب لکھنا
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

تِیر اِس بار نشانے کی طرف سے آیا
یعنی اِک زخم نہ آنے کی طرف سے آیا
کارِ دُنیا نے اب اُلجھایا ہے ایسا کہ مجھے
دھیان اپنا بھی زمانے کی طرف سے آیا
ہر گُلِ تازہ میں خُوشبُوئے گُزشتہ پائی
ہر نیا خواب ، پُرانے کی طرف سے آیا
راستہ دیکھتے رہتے تھے کہ آئے گا کوئی
اور جسے آنا تھا ، جانے کی طرف سے آیا
اب تو بچنے کی کوئی راہ نہیں ہے کہ وہ شخص
یاد کُچھ اور بُھلانے کی طرف سے آیا
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

عجیب زہر کا نشّہ ہے میرے ہونٹوں پر
کہ جس کی لَو سے مری پتلیاں سُلگتی ہیں
وہ آگ ہے مرے اندر عذاب کی ، جس سے
مَیں اپنی ذات میں گلزار ہوتا جاتا ہُوں
(یہ آگ وہ ہے جو سیراب کرنا جانتی ہے)
یہ کون ہاتھ تھپکتا ہے رات بھر مجھ کو؟
یہ میرے زہر میں پانی ملا دیا کس نے؟
عجب طرح کا سکوں میرے اِضطراب میں ہے!
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

اِک شخص کو نڈھال کیا اور چل پڑے
شب ہم نے بھی کمال کیا اور چل پڑے
پتھر بنے ہوئے تھے ہمیں اپنی راہ کا
سو ، خود کو پایمال کیا اور چل پڑے
کیا کیا حقیقتیں نہ لپٹتی تھیں پاؤں سے
اِک خواب کا خیال کیا اور چل پڑے
دیکھا کہ رفتگاں کے نشاں تک کہیں نہیں
کچھ سوچ کر ملال کیا اور چل پڑے
ایسا سفر کہ سینے میں اُڑتی تھی گرد سی
پھر سانس کو بحال کیا اور چل پڑے
اِک ہجر تھا کہ راہ کی دِیوار بن گیا
اُس ہجر سے وصال کیا اور چل پڑے
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

تلاش اپنی تھی ہم کو کہ جستجو تری تھی
مقابل آئنہ تھا ، شکل ہو بہو تری تھی
خبر نہیں کوئی اٹھ کر کدھر کو دوڑ پڑا
کہ دشتِ خواب میں آواز چار سو تری تھی
ہم ایسے لوگ تو بس آنکھ بن کے دیکھتے تھے
نمِ نگاہ تھا تُو، ہر طرف نمو تری تھی
نجانے کون زمیں پر تھا رقص بسمل کا
بس اتنا یاد رہا تیغ بر گلو تری تھی
یہ بات سچ سہی ، قاتل ہمارے اندر تھا
مگر وہ چشم کہ تھی اپنے روبرو ، تری تھی
تجھے تو یہ بھی نہیں یاد ، بانوئے خوش پوش!
کہ کس کے خون سے چادر لہُو لہُوتری تھی
آفتاب حسین

MAKT_PAK
 

پیسہ بولتا ہے ماں باپ گھر والوں کو راحت دے جبکہ ماں باپ گھر والے کہتے ہیں جا جاکر ہمارے لیے پیسے کما کر لا۔

MAKT_PAK
 

اپنی خود کی ہی بڑی پریشانیاں ہیں ادھر
اسلیئے ہمارے پاس وقت نہیں جو کسی کے بھی بارے میں سوچے۔

MAKT_PAK
 

ایک لڑکی کو بہت سالوں پہلے میں نے دوستی کے لیے بولا
اس وقت اس نے کہا تھا
کل تک سوچ کر بتاؤں گی۔
آجکل دوہزار چوبیس چل رہا ہے مگر اس لڑکی کی کل نہیں ہوئی ابھی تک۔

MAKT_PAK
 

بےوفا لوگوں کی دنیا ہے یہ
یہاں وفا کم بےوفائی ذیادہ ملے گی

MAKT_PAK
 
MAKT_PAK
 

اک تو اسے ہر بات میں حد چاہئے میری
پھر اِس پہ محبت بھی اشد چاہئے میری
پہلے اسے درکار تھی شام اور یہ شانہ
اب مجھ کو بھلانے میں مدد چاہئے میری
بُو آنے لگی تجھ سے بھی دنیا کی مرے یار
کچھ روز مجھے صحبتِ بد چاہئے میری
کہتی ہے فرشتوں کی طرح ٹوکوں نہ روکوں
اور آدمی والی بھی سند چاہئے میری
کیا دن میں ضروری ہے کہ اوروں میں رہو تم؟
کیا رات میں بس نیتِ بد چاہئے میری؟
آلِ عمر

💥 DJ TIME 💥 (MUSIC KA BLAST)
.
.
.
WELCOME TO IN MY WORLD ✌️
.
.
.
ALWAYS KEEP SMILE 🙂
.
.
.
TAKE CARE ❤️
.
.
.
LOVE YOU ALL 😘
.
.
.
AND RAMZAN MUBARAK TO MY ALL FAMILY ❤️
M  : 💥 DJ TIME 💥 (MUSIC KA BLAST) . . . WELCOME TO IN MY WORLD ✌️ . . .  - 
MAKT_PAK
 

قول حضرت آدم علیہ السلام
اپنے گناہوں پر شرمندہ ہو کر معافی مانگنے پر اللّٰہ تعالی معاف فرماتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

Boy apni girl friend sy
janu kb mily?
Girl:Ammi ki tabiyt kharab hai
Boy:To maien ny bhi aap sy milna hai aapki Ammi sy nahi
😂