Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

MAKT_PAK
 

نوٹ:چھوٹے گھر اور سستی پرانی گاڑیاں میں فروخت نہیں کرتا اس لیے مہربانی فرما کر چھوٹے گھر اور سستی پرانی گاڑیاں خریدنے کے لیے کسی اور سے رابطہ کریں۔
شکریہ

CONTACT ME
M  : CONTACT ME - 
CONTACT ME
M  : CONTACT ME - 
CONTACT ME
M  : CONTACT ME - 
MAKT_PAK
 

آجکل ہر کوئی خود فتنے پیدا کر کے کہتا کہتی ہے فتنے بہت بڑھ چکے ہیں۔
😂

MAKT_PAK
 

دستک اور آواز تو کانوں کے لئے ہے
جو روح کو سنائی دے اسے خاموشی کہتے ہیں۔

جس نے صحیح بتا دیا
اسکو میں ایک انعام دوں گا۔
M  : جس نے صحیح بتا دیا اسکو میں ایک انعام دوں گا۔ - 
اسکو کیا کہتے ہیں؟؟
میرا آجکا سوال
M  : اسکو کیا کہتے ہیں؟؟ میرا آجکا سوال - 
Agreed 👍
M  : Agreed 👍 - 
MAKT_PAK
 
MAKT_PAK
 

جس کڑی دا پیو اس نوں بیس روپے پاپڑ کھانے کے لیے نہیں دیتا
وہ بھی آجکل اپنے بوائے فرینڈ کو اس لارے میں لگا کے رکھے ہوئے ہے
جانو،عید کی شاپنگ میں آپکو اپنے پیسوں سے کراؤں گی۔
😂

MAKT_PAK
 

BF to bouth sari girls ka hoon me
koi hansband bhi bna ly mujh ko.
🙂

MAKT_PAK
 

مجھے تو کوئی لڑکی یہ بھی کہنے والی نہیں ہے چلیں آئے شادی کر لیتے ہیں اب تو آپ میرا سارا خرچ بھی اٹھا لیں گے جان۔
🙂

MAKT_PAK
 
MAKT_PAK
 

شاید اب تمہیں سامنے دیکھوں تو پہچان بھی نہ پاؤں
اتنی مدت گزر گئی تم سے بچھڑے
🙂

MAKT_PAK
 

نور ہی نور سے مکھڑے پہ وہ نوری آنکھیں
اُس کے اِنجیل سے چہرے پہ ضبوری آنکھیں
چھوڑ آیا ہوں کسی آنکھ میں بینائی کو
بچا لایا ہوں چہرے پہ ادھوری آنکھیں
اُس کو پہلو میں بٹھا کر اُسے تکنے کا نشہ
کس قدر ہو گئیں چہرے پہ ضروری آنکھیں
احمد سلمان

MAKT_PAK
 

کبھی تو بیعت فروخت کردی کبھی فصیلیں فروخت کر دیں
میرے وکیلوں نے میرے ہونے کی سب دلیلیں فروخت کر دیں
وہ اپنے سورج تو کیا جلاتے، میرے چراغوں کو بیچ ڈالا
فرات اپنے بچا کے رکھے، میری سبیلیں فروخت کر دیں
احمد سلمان

MAKT_PAK
 

شاخ امکان پر، کوئی کانٹا اُگا، کوئی غنچہ کھلا، میں نے غزلیں کہیں
زعمِ عیسیٰ گریزی میں جو بھی ہوا، میں نے ہونے دیا، میں نے غزلیں کہیں
لوگ چیخا کئے، وہ جو معبود ہے، بس اسی کی ثناء، بس اسی کی ثناء
میری شہ رگ سے میرے خدا نے کہا، مجھ کو اپنی سنا، میں نے غزلیں کہیں
حبسِ بیجا میں تھی شہر کی جب ہوا، آپ جیتے رہے، آپ کا حوصلہ
میں اصولوں وغیرہ کا مارا ہوا، مجھ کو مرنا پڑا، میں نے غزلیں کہیں
کوئی دُکھ بھی نہ ہو، کوئی سُکھ بھی نہ ہو، اور تم بھی نہ ہو، اور مصرعہ کہیں
ایسا ممکن نہیں، ایسا ہوتا نہیں، لیکن ایسا ہوا، میں نے غزلیں کہیں
عشق دوہی ملے، میں نے دونوں کیے، اک حقیقی کیا، اک مجازی کیا
میں مسلمان بھی، اور سلمان بھی، میں نے کلمہ پڑھا، میں نے غزلیں کہیں
احمد سلمان

MAKT_PAK
 

جو دکھ رہا اسی کے اندر جو ان دکھا ہے وہ شاعری ہے
جو کہہ سکا تھا وہ کہہ چکا ہوں جو رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
یہ شہر سارا تو روشنی میں کھلا پڑا ہے سو کیا لکھوں میں
وہ دور جنگل کی جھونپڑی میں جو اک دیا ہے وہ شاعری ہے
دلوں کے مابین گفتگو میں تمام باتیں اضافتیں ہیں
تمہاری باتوں کا ہر توقف جو بولتا ہے وہ شاعری ہے
تمام دریا جو ایک سمندر میں گر رہے ہیں تو کیا عجب ہے
وہ ایک دریا جو راستے میں ہی رہ گیا ہے وہ شاعری ہے
احمد سلمان

MAKT_PAK
 

کالی رات کے صحراؤں میں نور سپارا لکھا تھا
جس نے شہر کی دیواروں پر پہلا نعرہ لکھا تھا
لاش کے ننھے ہاتھ میں بستہ اور اک کھٹی گولی تھی
خون میں ڈوبی اک تختی پر غین غبارہ لکھا تھا
آخر ہم ہی مجرم ٹھہرے جانے کن کن جرموں کے
فرد عمل تھی جانے کس کی نام ہمارا لکھا تھا
سب نے مانا مرنے والا دہشت گرد اور قاتل تھا
ماں نے پھر بھی قبر پہ اس کی راج دلارا لکھا تھا
احمد سلمان