"Man reaches the highest point of his knowledge about God when he knows that he knows him not, inasmuch as he knows that that which is God transcends whatsoever he conceives of him."
Thomas Aquinas
انسان کا ایمان اور عقیدہ اور خود انسان یہاں سب فروخت ہوتا ہے بس کسی کی قیمت عبارت ہوتی ہے اور کسی کی قیمت روپے ہوتے ہیں۔
🙂
دو بری خصلتیں یعنی بدخلقی اور بخل مومن میں اکھٹی جمع نہیں ہوتیں۔
🙂

زونگ کمپنی والے فری منٹ بھیجتے ہیں مگر جب کال کرو تو آگے سے سننے کو ملتا ہے آپکے اکاؤنٹ میں اس کال کے لیے رقم نا کافی ہے برائے مہربانی اپنا اکاؤنٹ ریچارج کریں۔شکریہ
فیسبک پہ بھی بہت پیارے پیارے رشتے،شادی وغیرہ کرانے والے گروپ ہیں،مگر مزے کی بات ادھر بھی صرف وقت ہی ضائع ہوتا ہے کوئی لڑکی نہیں ملتی شادی کے لیے غریب بندے کو۔
مجھے بہت وقت ہوگیا ہے ادھر بھی دھکے کھاتے کھاتے
🙂
جانتا ہوں آجکل کی محبتوں کو میں
جو پیسے سے شروع ہو کر پیسوں پہ ہی ختم ہو جاتی ہے
💔
سچ پوچھو تو میں اٹھارہ سال کی عمر سے لڑکی ڈھونڈ رہا ہوں شادی کرنے کے لیے اور اب چھتیس کا ہوگیا ہوں مگر مجھے آج تک ایک لڑکی بھی نہیں ملی جو مجھ سے شادی کرے۔
رشتہ چلا ہے مگر ہر بار میری غربت میری خوشیوں کے درمیان آجاتی رہی ہے۔
یہ ساری بات بالکل سچ ہے۔
وہ مثال نہیں سنی آپ لوگوں نے جب لڑکا لڑکی راضی
تو بھاڑ میں گیا قاضی عدالتیں اور جج وغیرہ
😂
برابری کی سطح پہ جو لڑکے اور لڑکیاں آپس میں شادی کرتے ہیں قانونی طور پہ وہاں لڑکے پہ حق مہر کا بوجھ نہیں رہتا ہے اور نہ لڑکی پہ۔
جلد ہی ایک اور قانون پاکستان میں آرہا ہے اور وہ قانون ہے بنا شادی کے لڑکا اور لڑکی ایک ساتھ رہ سکتے ہیں بنا نکاح اور شادی کیے۔
🙂
پاکستان وہ ملک ہے جہاں سود پہ پیسے کھانے کو گورنمنٹ اور بعض عوام ہنر سمجھتی ہے مگر جب انکی بہن،بیٹی میرے جیسے کے ساتھ سڑک پہ ہاتھ پکڑ کر چلتی ہے تو غیرت فورا زندہ ہوجاتی ہے۔
چلتا ہوں،اس سے اچھا سویا جائے ویسے بھی ادھر کوئی اپنی نہیں جو میرے لیے یہاں بیٹھی ہو اور مجھ سے پیار کرتی ہو یا پھر باتیں۔
🖐️
ایک آنٹی روز اپنی بیٹی کو یہ کہتی جب بھی وہ آنٹی کا کہنا نہ مانتی
تو صبر کر میں تیری شادی تیرے تائے کے پتر سے کراتی ہوں،لڑکی یہ سن کر کہتی نہیں امی تائے کے بیٹے سے میری شادی مت کرانا۔
میں یہ سن کر بہت وقت تک انکے آگے پیچھے گھومتا رہا،شاید لڑکی کی ماں کو یا باپ بیٹی کو میں پسند آجاؤں تو بات بن جائے۔
مگر ایسا نہیں ہوا۔
اور میں ابھی تک کنوارہ ہوں۔
🙂

چھتیس سال کا ہوگیا ہوں کہیں کوئی ڈھنگ کا کام نہیں لگا
نا شادی ہوئی ہے
جو بھی کام کرتا ہوں چار دن بعد اس جگہ کا ٹھیکیدار آکر کام ختم کروا دیتا ہے۔
کچھ کماؤں اس سے پہلے نقصان ہو جاتا ہے۔
جاؤں تو کہاں جاؤں؟
ایک تو میں پیدا بھی پرائے لوگوں میں ہوا ہوں
کہیں کوئی نا جانتا ہے اور نہ ساتھ دیتا ہے میرا۔
اوپر سے ہاتھ پاؤں بھی ٹوٹے ہوئے ہیں اور ہر وقت فراڈی لوگوں سے سامنا رہتا ہے۔
🙂
میرے محلے میں تو پکوڑوں،چپیس،پاپڑ،چاٹ وغیرہ کی بھی ریڑھی،دوکان نہیں چلتی ہے۔
پتہ نہیں کیا بنے گا میرا آگے آنے والے وقت میں۔
کاش میرے بھی باپ ماں وغیرہ ہوتے تو میں بھی آج ڈاکٹر،انجینئر وغیرہ ہوتا
کہیں اچھی سی جگہ پہ صاف ستھرا لباس پہن کر کام کر رہا ہوتا۔
گرمیاں آگئیں ہیں فالودے والی ریڑھی کا انتظام کریں۔
پھر گولا گنڈا بیچا کروں گا۔
پچاس،سو،دوسو اور پانچ سو والا
🙂
میں بھی کدھر کدھر چلا جاتا ہوں بعض مرتبہ
حالانکہ کہ میں تو ابھی کنوارہ ہوں۔
🙂
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain