منتخب اقوال و اقتباسات "اسلام ایک نظام ہے،صرف عبادات کا مجموعہ نہیں۔" "قرآن کو صرف ثواب کے لیے نہیں،انقلاب کے لیے پڑھو۔" "حقیقی خلافت مصطفوی انقلاب سے آئے گی۔" "دنیا کی عزت چاہیے تو دین کو غالب کرو، مغلوب نہیں۔" "اسلامی معاشرہ عورت کی عزت کرتا ہے، آزادی کے نام پر بے راہ روی نہیں دیتا۔" آخری پیغام:امت کے نام وصیت ڈاکٹر صاحب کی زندگی کا مقصد ایک ہی تھا: قرآن کا نظام غالب ہو اور امتِ مسلمہ پھر سے قیادت کے منصب پر فائز ہو۔ انکی آواز آج بھی دروسِ قرآن،ویڈیوز اور دلوں میں گونجتی ہے۔وہ چلے گئے،مگر ان کا پیغام زندہ ہے: > "ہم زندہ قوم ہیں،ہمیں مرنے نہیں دینا!"
دین کی تجدید صرف جذبات سے نہیں،علم، اخلاص اور اتحاد سے ہوگی۔" نوجوانوں کے لیے پیغام ڈاکٹر اسرار احمد نوجوانوں کو امت کا سرمایہ سمجھتے تھے: > "اے نوجوانو! اٹھو، قرآن کو سمجھو، سیرتِ مصطفی کو اپناؤ اور اسلام کے علمبردار بنو۔ امت کی تقدیر تمہارے ہاتھوں میں ہے۔" اقبال اور اسلامی انقلاب ڈاکٹر صاحب،علامہ اقبال رحمہ اللہ سے بہت متاثر تھے۔آپ کہتے: > "اقبال نے ہمیں جھنجھوڑا کہ ہم غلامی سے نکلیں اور دوبارہ سربلند ہوں۔لیکن ہم نے اقبال کے کلام کو صرف نعت بنادیا،پیغام کو چھوڑ دیا۔" فرقہ واریت پر مؤقف فرقہ واریت کو اسلام کی اصل روح کے خلاف سمجھتے تھے: > "فرقے دین کے دشمن ہیں۔قرآن ہمیں ایک امت بناتا ہے،ہم نے اسے مسلکوں میں بانٹ دیا۔"
دین کی تجدید صرف جذبات سے نہیں،علم، اخلاص اور اتحاد سے ہوگی۔" نوجوانوں کے لیے پیغام ڈاکٹر اسرار احمد نوجوانوں کو امت کا سرمایہ سمجھتے تھے: > "اے نوجوانو! اٹھو، قرآن کو سمجھو، سیرتِ مصطفی کو اپناؤ اور اسلام کے علمبردار بنو۔ امت کی تقدیر تمہارے ہاتھوں میں ہے۔" اقبال اور اسلامی انقلاب ڈاکٹر صاحب،علامہ اقبال رحمہ اللہ سے بہت متاثر تھے۔آپ کہتے: > "اقبال نے ہمیں جھنجھوڑا کہ ہم غلامی سے نکلیں اور دوبارہ سربلند ہوں۔لیکن ہم نے اقبال کے کلام کو صرف نعت بنادیا،پیغام کو چھوڑ دیا۔" فرقہ واریت پر مؤقف فرقہ واریت کو اسلام کی اصل روح کے خلاف سمجھتے تھے: > "فرقے دین کے دشمن ہیں۔قرآن ہمیں ایک امت بناتا ہے،ہم نے اسے مسلکوں میں بانٹ دیا۔"
ہماری حالت نہیں بدلے گی۔" آپ نے قرآن کے پیغام کو عام فہم انداز میں بیان کیا، اور دروسِ قرآن کے ذریعے لاکھوں دلوں کو جھنجھوڑا۔ نظامِ خلافت کا احیاء اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے،جو صرف نماز،روزے تک محدود نہیں۔ڈاکٹر صاحب فرمایا کرتے: > "خلافت ہی وہ نظام ہے جو اسلام کو مکمل طور پر نافذ کر سکتا ہے۔جمہوریت، بادشاہت اور سیکولرازم،اسلام کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔" سیکولر نظام اور مغرب پر تنقید ڈاکٹر صاحب مغربی تہذیب اور سیکولرازم کے سخت ناقد تھے۔آپ کہتے: > "ہم نے مغرب کی چکاچوند میں اپنی دینی شناخت کھو دی ہے۔مغرب کے نظام میں روحانیت،عدل اور انسانی عظمت نہیں،صرف مفاد پرستی ہے۔" امت کی زبوں حالی اور تجدیدِ دین آپ اکثر کہتے تھے کہ: > "امتِ مسلمہ آج جس زوال میں ہے،اسکا سبب دین سے دوری اور فرقہ واریت ہے۔
کتابچہ: ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ: ایک مردِ درویش کی صدائے حق تحریر: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین تعارف و سوانح حیات ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ 1932 میں ہندوستان کے شہر حصار میں پیدا ہوئے۔ آپ ایک عبقری مفکر، مفسرِ قرآن، مجاہدِ دعوت، اور ایک صاحبِ بصیرت داعیِ انقلاب تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد آپ لاہور منتقل ہوئے اور طب میں تعلیم حاصل کی،مگر جلد ہی دینی علوم کی طرف متوجہ ہو گئے۔آپ نے "تنظیم اسلامی" کے قیام کے ذریعے مسلمانوں کو قرآن کی طرف بلانے اور خلافت کے نظام کی بحالی کا پیغام عام کیا۔ قرآن کی طرف دعوت ڈاکٹر صاحب کا سب سے اہم پیغام "رجوع الی القرآن" تھا۔آپ فرماتے تھے: > "مسلمانوں کی اصل بربادی قرآن سے دوری کی وجہ سے ہوئی ہے۔جب تک ہم قرآن کو سمجھ کر،دل سے نہیں پڑھیں گے اور اس پر عمل نہیں کریں گے۔
باب 6: صدقہ جاریہ صدقہ جاریہ وہ نیکی ہے جس کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ حدیث: "جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے عمل منقطع ہو جاتے ہیں،سواۓ تین کے صدقہ جاریہ، نفع بخش علم،نیک اولاد جو دعا کرے۔" (مسلم) مثالیں: کنواں کھدوانا مسجد بنوانا قرآن یا دینی کتابیں وقف کرنا علم دین کی تعلیم دینا یا دینی اداروں کو سپورٹ کرنا اختتامیہ صدقہ اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ،بلاؤں سے بچاؤ کا ذریعہ اور دنیا و آخرت میں فلاح کا ذریعہ ہے۔ہمیں چاہیے کہ صدقے کو اپنی زندگی کا مستقل حصہ بنائیں چاہے وہ معمولی مسکراہٹ ہی کیوں نہ ہو۔ مرتب و مصنف: Hakim-ul-Ummat Alama Dr.Muhammad Awais Khan Tareen
3. صدقہ دل کو نرم کرتا ہے: "اگر تمہارا دل سخت ہو گیا ہے تو یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرو اور مسکین کو کھانا کھلاؤ۔" (احمد) باب 4: سچے واقعات 1. حضرت عثمانؓ کا صدقہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عثمان جو چاہے کرے،اللہ نے اُس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے۔" یہ اُس وقت کہا گیا جب انہوں نے جنگِ تبوک کے لیے قافلہ بھر کر صدقہ دیا۔ 2. ایک نیک خاتون کا واقعہ: ایک عورت نے روزانہ ایک روٹی صدقہ کی نیت سے پرندوں کو ڈالنا شروع کی۔برسوں بعد ایک بیماری آئی،ڈاکٹر حیران تھے کہ وہ محفوظ کیسے رہی۔اللہ نے اُس کے صدقے کے سبب اس کی حفاظت فرمائی۔ باب 5: صدقہ کن چیزوں سے ہو سکتا ہے؟ مال و دولت کھانا کھلانا علم دین سکھانا راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا پانی پلانا اچھی بات کہنا مسکرا کر بات کرنا (حدیث: "تبسمک فی وجہ اخیک صدقہ)
باب 2: قرآن مجید کی روشنی میں صدقے کے فضائل 1. گناہوں کا کفارہ: "إِن تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ" (التغابن: 17) ترجمہ: اگر تم اللہ کو قرضِ حسنہ دو، تو وہ تمہیں کئی گنا واپس دے گا اور تمہارے گناہ معاف کرے گا۔ 2. مال میں برکت: "مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ..." (البقرہ: 261) 3. اللہ کے قرب کا ذریعہ: "لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ" (آلِ عمران: 92) باب 3: احادیثِ مبارکہ میں صدقے کے فضائل 1. صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صدقہ بلاؤں کو دور کرتا ہے اور عمر میں اضافہ کرتا ہے۔" (مشکوٰۃ) 2. صدقہ قیامت کے دن سایہ بنے گا: "ہر شخص قیامت کے دن اپنے صدقے کے سائے میں ہو گا۔" (ترمذی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم کتابچہ: فضائلِ صدقات مرتب: Hakim-ul-Ummat Dr. Muhammad Awais Khan Tareen مقدمہ صدقہ ایک ایسا نیکی کا عمل ہے جو نہ صرف بندے کے مال میں برکت کا سبب بنتا ہے بلکہ دنیاوی و اخروی بلاؤں سے حفاظت بھی کرتا ہے۔ صدقہ دینے والے کے دل میں رحم، محبت، قربِ الٰہی اور ایثار جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں صدقے کے فضائل نہایت ہی عظیم الشان ہیں۔ باب 1: صدقے کی تعریف اور اقسام صدقہ لغوی معنی میں "سچائی" سے نکلا ہے، یعنی وہ عمل جو سچے دل سے کیا جائے۔ شرعی اصطلاح میں صدقہ ہر وہ چیز ہے جو اللہ کی رضا کے لیے کسی محتاج کو دی جائے۔ اقسام: 1. صدقہ واجبہ: جیسے زکوٰۃ، فطرہ، کفارات وغیرہ۔ 2. صدقہ نافلہ: ہر وہ خیرات جو انسان نفل طور پر دے۔
خلاصہ: اللہ کو ماننا صرف آغاز ہے اصل چیز ہے: > حق کو ماننا،رسول کو ماننا،ظلم کو چھوڑنا، اور انسانیت سے محبت کرنا۔ جب تک یہودی ایسا نہیں کرتے،ان سے اختلاف،دفاع اور جہاد اسلامی فریضہ ہے جنگ مذہب کی نہیں،بلکہ ظلم،بغاوت اور انکارِ حق کے خلاف ہے۔
جنگ کا سبب: دین نہیں،ظلم اور غرور ہے اسلام کا یہودیوں سے جھگڑا صرف عقیدہ کا نہیں، بلکہ اُن کے: سازشی کردار، زمینوں پر قبضہ (فلسطین)، ظلم، نسل کشی اور مسلم دشمنی کی وجہ سے ہے۔ قرآن کہتا ہے: > "وَلاَ یَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَن دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا" (البقرہ: 217) "وہ (یہود و کفار) تم سے برابر لڑتے رہیں گے، یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر وہ ایسا کر سکیں۔" 4. اصل جنگ حق اور باطل کی ہے یہودی اگر سچائی کو مان لیں یعنی قرآن و نبی ﷺ کو تو وہ بھی ہمارے بھائی بن سکتے ہیں۔ مگر جب تک وہ باطل پر ہیں اور مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں اسلام ظلم کے خلاف کھڑا رہے گا،خواہ ظالم اللہ کو مانتا ہو یا نہ مانتا ہو۔
"جب یہودی بھی اللّٰہ کو مانتے ہیں تو جنگ کیسی؟" . جی ہاں، یہودی اللّٰہ کو مانتے ہیں — لیکن… یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ (یَہوَوَه — Yahweh) ایک ہی معبود ہے، وہی خالق ہے۔ مگر اُنہوں نے اللہ کے دین کو تحریف (بگاڑ) کا شکار کیا: انبیاء کو قتل کیا۔ شریعت بدل دی۔ دنیا پرستی، نسلی تعصب اور روحانی برتری کا شکار ہو گئے۔ اور آخری نبی ﷺ اور قرآن کا انکار کیا۔ اللہ کو ماننا کافی نہیں سچائی کو تسلیم کرنا ضروری ہے ابلیس بھی اللہ کو مانتا ہے مگر وہ حق کے انکار کی وجہ سے ملعون ہے۔ یہودی اللہ کو مانتے ہیں، مگر: نبی کریم ﷺ کی رسالت کا انکار کرتے ہیں۔ قرآن کا انکار کرتے ہیں۔ امتِ مسلمہ سے حسد کرتے ہیں (جیسا کہ سورہ بقرہ آیت 109 میں ذکر ہے)۔
اٹھو مسلمانو! دشمن تمہارے جسم سے نہیں، تمہارے دماغ سے کھیل رہا ہے۔اپنے نظریات، قیادت،اتحاد اور قرآن و سنت سے دوبارہ جڑو۔ورنہ چیونٹی پھر ہاتھی کو پاگل کرتی رہے گی! از: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
اسرائیل ایک چیونٹی کی مانند ہے: چھوٹا، چالاک اور بظاہر بے ضرر۔ اسلام ایک ہاتھی کی مانند ہے: عظیم، طاقتور، اور پرجلال۔ مگر جب چیونٹی نے ہاتھی کی سونڈ میں گھس کر اپنا کام دکھایا، تو ہاتھی پاگل ہو گیا۔ یہ علامت ہے کہ دشمن نے براہِ راست مقابلہ کرنے کی بجائے امت مسلمہ کے دماغ، سوچ، قیادت، اور میڈیا پر حملہ کیا اور ہمیں آپس کی فرقہ واریت، فتنہ، مفاد پرستی اور ذہنی غلامی میں الجھا کر رکھ دیا۔ آج امت مسلمہ اپنی اصل طاقت بھول کر پاگلوں کی طرح ایک دوسرے سے ٹکرا رہی ہے، جبکہ دشمن چیونٹی کی طرح اندر سے کھوکھلا کر رہا ہے۔اگر ہم نے اپنی "سونڈ" — یعنی سوچ و شعور صاف نہ کی تو ہاتھی جیسا اسلام بھی اپنی عظمت کھو دے گا۔