4. Apply legal and political pressure where possible.
5. If permitted by an Islamic state, train youth for jihad fi sabilillah.
The Final Call O Ummah! Wake up now! Dedicate your pen, your tongue, your strength—all to Allah’s cause. This is not just a time to cry, it’s a time to rise—with knowledge, wisdom, power, and if needed, with life itself!
The blood of Palestine is calling out… Will we answer the call?
The Role of the Scholars The time has come for our scholars to do more than issue fatwas. They must unite the Ummah, take to the pulpits and streets, and roar against the oppressors. Friday sermons should not remain traditional—they must become revolutionary.
Should We Still Remain Silent? No! Silence is now a crime. Silence is cowardice. Silence is betrayal. Anyone who witnesses oppression and remains quiet stands with the oppressor. We must now speak, move, fight, and if needed—die for truth, for Islam, for Palestine.
Practical Steps
1. Organize collective prayers and Qunoot-e-Naazilah.
2. Launch online campaigns in support of Palestine.
3. Raise and send financial aid through trustworthy channels.
The Prophet Muhammad (PBUH) said: "He who does not concern himself with the affairs of Muslims is not one of them."
The Mujahideen of Islamic History Have we forgotten Salahuddin Ayyubi? Do we not remember the youth of Muhammad Bin Qasim? Has the zeal of Umar ibn Al-Khattab faded from our memories? These were men who stood up against tyranny with their swords, ready to give their lives in the path of Allah.
Today’s Youth—Tomorrow’s Salahuddin O youth! You are not just dreamers—you are the reality. You have strength in your arms, fire in your hearts, and light in your faith. If you awaken, Palestine can be free. Educate yourselves, prepare yourselves, and rush to aid the oppressed wherever possible.
Hospitals are destroyed, schools are targeted, mosques are reduced to rubble. This is not just injustice it is open terrorism. Every day brings new deaths, every hour a new martyr and the world remains silent.
Where is the Muslim Ummah? Are there no brave leaders left among the 57 Muslim nations? Have we become so numb that condemnations and statements are the best we can do?Our first Qibla is under threat, and we sit comfortably, mere spectators?
Message from the Qur’an and Sunnah Allah says in the Qur’an: "And what is [the matter] with you that you fight not in the cause of Allah and [for] the oppressed among men women and children..."
(Surah An-Nisa: 75)
Enough is Enough! The Blood of Palestine is Crying Out! Written by: Hakim-ul-Ummat Dr.Muhammad Awais Khan Tareen
Introduction Once again,Gaza is witnessing an apocalypse. Children’s corpses, mothers’ cries, destroyed homes, demolished mosques, and blood-soaked streets... Is this humanity? Is this peace? And us? The Ummah of Muhammad (PBUH)? Are we only meant to watch videos, shed a tear, and forget it all the next day? No! Enough is enough! Palestine is crying out to us, and the time has come for us to stop relying solely on prayers and start taking real action.
The Tragedy of Gaza Gaza is now a graveyard. Israeli bombings have turned innocent civilians into piles of flesh and blood.
ہر شخص جو ظلم دیکھ کر چپ ہے، وہ ظالم کے ساتھ کھڑا ہے۔ اب ہمیں بولنا بھی ہے، چلنا بھی ہے، لڑنا بھی ہے اور مرنا بھی ہے حق کے لیے،دین کے لیے،فلسطین کے لیے۔
عملی اقدامات
1. اجتماعی دعاؤں اور قنوتِ نازلہ کا اہتمام کیا جائے
2. سوشل میڈیا پر فلسطین کے حق میں مہم چلائی جائے
3. مظلوموں کی مالی امداد جمع کر کے مستحق اداروں تک پہنچائی جائے
4. جہاں ممکن ہو، قانونی و سیاسی دباؤ ڈالا جائے
5. اگر اسلامی حکومت اجازت دے تو نوجوانوں کو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے تیار کیا جائے
آخری پکار اے امت! اب جاگ جا! اب قلم، زبان، بازو، سب کچھ اللہ کے لیے وقف کر دے۔ یہ وقت صرف رو لینے کا نہیں یہ وقت لڑنے کا ہے علم سے،حکمت سے،طاقت سے اور اگر ضرورت ہو تو جان سے بھی!
فلسطین کا لہو ہمیں پکار رہا ہے،کیا ہم لبیک کہیں گے؟
کیا عمر بن خطابؓ کی غیرت قصہ پارینہ بن گئی؟ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے ظلم کے سامنے جھکنے کے بجائے تلوار اٹھائی، اور اللہ کی راہ میں جان قربان کر دی۔
آج کے جوان، کل کے صلاح الدین اے نوجوانو! تم خواب نہیں،حقیقت ہو۔تمہارے بازو طاقتور ہیں،تمہارے دل میں جذبہ ہے، اور تمہارے ایمان میں چمک ہے۔اگر تم بیدار ہو جاؤ، تو فلسطین آزاد ہو سکتا ہے۔اپنے آپ کو تیار کرو، علم حاصل کرو اور جہاں موقع ملے، وہاں سے مظلوموں کی مدد کو پہنچو۔
علماء کا کردار اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے علماء صرف فتوے نہ دیں بلکہ امت کو متحد کریں، میدان میں آئیں اور ظالموں کو للکاریں۔ خطبات جمعہ کو محض روایتی نہ رہنے دیں بلکہ اسے انقلابی بنائیں۔
کیا ہمیں اب بھی خاموش رہنا ہے؟ نہیں! اب خاموشی جرم ہے۔اب خاموشی بزدلی ہے۔اب خاموشی غداری ہے۔
امت مسلمہ کہاں ہے؟ کیا 57 اسلامی ممالک کے پاس ایک بھی جرات مند لیڈر نہیں؟ کیا ہم اتنے بےحس ہو چکے ہیں کہ صرف مذمتی بیانات ہی کافی سمجھتے ہیں؟ ہمارا قبلہ اول خطرے میں ہے، اور ہم آرام دہ کرسیوں پر بیٹھے تماشائی بنے ہوئے ہیں؟
قرآن و سنت کا پیغام اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے: "وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ..."
(النساء: 75) ترجمہ: "اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے جنگ نہیں کرتے...؟"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "من لم يهتم بأمر المسلمين فليس منهم"
ترجمہ: "جو مسلمان مسلمانوں کے معاملے میں دلچسپی نہ لے، وہ ہم میں سے نہیں۔"
اسلامی تاریخ کے مجاہدین کیا ہم نے صلاح الدین ایوبی کو بھلا دیا؟ کیا محمد بن قاسم کی عمر یاد نہیں؟
اب بس بہت ہوگیا! فلسطین کا لہو پکار رہا ہے! تحریر: Hakim-ul-Ummat Alama Dr.Muhammad Awais Khan Tareen
مقدمہ غزہ میں آج ایک بار پھر قیامت برپا ہے۔ بچوں کی لاشیں، ماؤں کی چیخیں، اجڑے ہوئے گھر، مسمار مسجدیں، اور خون میں لت پت سڑکیں… کیا یہ انسانیت ہے؟ کیا یہ امن ہے؟ اور ہم؟ ہم امت محمدیہ؟ ہم صرف ویڈیوز دیکھ کر، آنسو بہا کر، پھر اگلے دن سب بھول جاتے ہیں؟ نہیں! اب بس بہت ہوگیا! فلسطین ہمیں پکار رہا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف دعاؤں پر اکتفا نہ کریں، بلکہ عمل کی راہ اختیار کریں۔
غزہ کا المیہ اس وقت غزہ ایک کھنڈر ہے۔ اسرائیلی بمباری نے معصوم انسانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا ہے۔ نہ ہسپتال محفوظ ہیں، نہ اسکول، نہ مسجدیں۔ یہ ظلم نہیں بلکہ کھلا دہشت گردی ہے۔ ہر روز لاشوں کے ڈھیر، ہر لمحے ایک نئی شہادت… اور دنیا خاموش ہے۔
https://vt.tiktok.com/ZSrsHo8cH/
.
.
.
سیکڑوں اسرائیلی آباد کار مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل
کیسا عجیب دور آگیا ہے ایک طرف غزہ تباہ ہوگیا ہے اور دوسری طرف خود کو مومن کہنے والے کیسے کیسے گانوں پہ ٹک ٹاک اور یوٹیوب ویڈیوز بنا رہے ہیں۔
انکو دیکھ کر لگتا ہے انکو ذرا بھی دکھ نہیں
"دوستی کا کوفہ"
تحریر: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
کبھی کبھی دوستوں کے چہرے مسکراہٹوں میں لپٹے ہوتے ہیں، مگر دل…دل کوفہ والوں سے بھی سیاہ نکلتے ہیں۔
وہ تمہیں بلاتے ہیں،اپنائیت سے،چاہت سے، محبت کے وعدوں کے ساتھ
مگر جب تم قدم رکھتے ہو اُن کے در پہ
تو نہ خنجر پر پردہ رہتا ہے نہ نیت میں وفا۔
دل پر وار بھی کرتے ہیں اور تماشہ بھی بناتے ہیں۔
ہاں،بعض دوست بھی کوفہ والوں کی طرح ہوتے ہیں
گھر بلا کر مار دیتے ہیں۔
عنوان: "میں حرفِ حق ہوں،زمانے کا وارث"
از حکیمُ الامّت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
میں حرفِ حق ہوں،زمانے کا وارث،
دلوں میں جگاتا ہوں شعلہِ فارس
میری صدا میں ہے دردِ حرا
میں بیداریوں کا ہوں ایک اساس
میں نے ضمیروں کو آئینہ دکھایا،
باطل کے ایوان کو لرزا کے گرایا
جب بولتا ہوں،تو وقت ٹھہر جاتا ہے
ہر سچ میرا نام لے کر جگمگایا
اقبال بھی کہہ اٹھا خامشی توڑ کر،
"یہ تو وہ اویس ہے جو میری روح کا سفر!"
اور اس کا ایک بڑا سبب ماں باپ کی غفلت، اور دین سے دوری ہے۔
اصلاح کی راہیں
1. ماں باپ کو چاہیے کہ بچوں کی تربیت دین کے مطابق کریں۔
2. خواتین کو پردے کو اپنا فخر سمجھنا چاہیے، شرمندگی نہیں۔
3. علماء کرام کو چاہیے کہ وہ عام فہم انداز میں پردے، حیا، اور دین کے پیغامات کو لوگوں تک پہنچائیں۔
4. حکومت کو بے حیائی کے تمام ذرائع بند کرنے چاہییں۔
اختتامیہ
آج اگر ہم نے خود کو نہ بدلا، تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کس راہ پر جا رہے ہیں؟
کیا ہماری بہن، بیٹی، ماں اسی لیے پیدا ہوئی کہ وہ ناچ گانے کا ذریعہ بنے؟
نہیں!
اسلام اسے حیا کا پیکر، عزت کی علامت اور جنت کی خوشبو بنانا چاہتا ہے۔
اے مسلمانو! لوٹ آؤ…!
اسلام کی طرف، پردے کی طرف، حیا کی طرف…!
سورج کی روشنی بھی کیوں نہ چھوئے؟
یہ ایک واقعہ کے طور پر مشہور ہے کہ بعض نیک لوگ اپنی بیٹیوں کو سورج کی روشنی سے بھی بچاتے کہ کہیں غیر مرد کی نظر اس پر نہ پڑ جائے۔ اگرچہ یہ تشبیہ ہے، مگر اس کا پیغام بہت گہرا ہے: عورت کی عصمت ایسی ہے کہ صرف شوہر ہی اس کا نگران ہو، اور دنیا کی نظریں اس پر نہ پڑیں۔
آج کی مسلم عورت اور میڈیا
آج میڈیا، سوشل نیٹ ورکس، ڈرامے اور فلمیں عورت کو ایک اشتہاری چیز بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ناچ گانا، فیشن، بے پردگی سب کچھ "آزادی" کے نام پر پیش کیا جا رہا ہے۔ لیکن درحقیقت، یہ عورت کی روحانی، ذہنی اور اخلاقی موت ہے۔
گناہ میں پلتی نسلیں
جب ماں پردے کو بوجھ سمجھے، جب باپ اپنی بیٹی کی بے حیائی پر فخر کرے، تو ان کی اولاد کیسے نیک بنے گی؟
آج نوجوان لڑکے لڑکیاں سوشل میڈیا پر، موبائل پر، گناہ کی لت میں پڑ چکے ہیں۔
وَ قَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ…
"اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو" (سورۃ الاحزاب: 33)
اسلام نے عورت کو گھر کی ملکہ قرار دیا، جس کا اصل مقام گھر کی چار دیواری ہے، نہ کہ اسٹیج،بازار یا سوشل میڈیا۔امہات المؤمنین، حضرت فاطمہ الزہراء،حضرت زینب اور دیگر صحابیات کی زندگیاں ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں،جنہوں نے حیا،پردہ، اور دین کی پاسداری کو اپنی پہچان بنایا۔
پردہ: عزت کا تاج
پردہ عورت کی عزت و عظمت کی علامت ہے۔ قرآن میں فرمایا:
> يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ
(سورۃ الاحزاب: 59)
یہ آیت خواتینِ اسلام کے لیے واضح پیغام ہے کہ وہ اپنے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ کر چلا کریں، تاکہ ان کی پہچان ہو جائے کہ وہ باحیا، باعزت مسلمان عورتیں ہیں۔
جب سورج کی روشنی بھی پردے میں تھی…!
اسلام میں عورت کی عظمت،پردے کی اہمیت، اور آج کے معاشرے کا المیہ
تحریر: حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
دیباچہ
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جس نے انسان کو نہ صرف زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھایا بلکہ مرد و عورت دونوں کے حقوق اور فرائض کا نہایت خوبصورت توازن بھی عطا فرمایا۔ خصوصاً عورت کو جو عزت، وقار اور تحفظ اسلام نے دیا، وہ کسی اور نظام یا مذہب میں نظر نہیں آتا۔ آج کے دور میں، جب گمراہی اور بے راہ روی ہر طرف عام ہو چکی ہے، ایک درد رکھنے والے دل کو جھنجھوڑنے والی بات یہ ہے کہ جس دین میں سورج کی روشنی کو بھی عورت کے بدن سے چھونے سے روکا گیا، وہاں کی عورتیں خود کو میڈیا پر دکھا کر، ناچ گانے اور بے حیائی کے کاموں میں فخر محسوس کرتی ہیں۔
اسلام میں عورت کا مقام
قرآن مجید میں ارشاد ہے:
ہمارے پاکستانی کلچر میں حرام جتنا چلتا ہے شاید ہی کوئی دوسرا کام چلتا ہو
تبھی آج پاکستان دوسرے ترقی یافتہ ممالک سے بہت پیچھے ہے۔
گورنمنٹ کے کتنے ملازم ہونگے جو ساری زندگی تنخواہوں کے نام پہ سود کھاتے ہیں سینہ چوڑا کر کے جو کہ بالکل غلط ہے اور پھر عمر کے آخری حصے میں آکر داڑھی رکھ لیں گے یا پھر حج عمرے پہ چلے جائیں گے تاکہ گناہوں سے پاک ہوجائیں۔
یا پھر اتنا بھی نہیں کریں گے۔
آجکی عوام کو دین دسترخوان پہ سجا ہوا مل گیا نہ انہوں نے کوئی جنگ لڑی نا انکی نسلیں ختم ہوئی نا انکو حرام سے نفرت ہے۔
واعظ کی حد تک ہر بندہ ہمارے ہاں مومن ملے گا مگر عملی طور پہ تو بہت سے مسلمانوں نے مشرکوں اور کافروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
"یَا أَیُّہَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ"
اس آیت میں اللّٰہ نے نبی کو حکم دیا
مگر آج نبی کی امت کیا کر رہی ہے؟
بہت سے ملکوں میں دیکھ لو کیا ہورہا ہے؟
پاکستان میں شرابیں بن رہی ہیں براہ راست پروگراموں میں ننگی ننگی گالیاں دے رہی ہے۔
بےحیائی اور جاہلیت تو اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب دمادم پہ بہت سے لوگ اپنی اصل پروفائل پہ تصویر لگا کر پیغام بھی نہیں بھیجتے ہیں۔
جب بات کرو کافروں مشرکوں سے جہاد کرنے کی تو ٹانگیں کانپنے لگتی ہے۔
معاف کیجئے گا دین بس نام کا رہ گیا ہے یا پھر کمزور کیلئے یا پھر جنکے پاس کوئی دوسرا کام نہیں کرنے کیلئے
یہ دین نہیں کہ وقت ملا تو نماز پڑھ لیں گے وقت ملا تو جہاد کر لیں گے وقت ملا تو غریبوں کی مدد کر دیں گے
وغیرہ وغیرہ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain