Damadam.pk
MAKT_PAK's posts | Damadam

MAKT_PAK's posts:

MAKT_PAK
 

جو رات کی فطری تاریکی کو بدل دے گی۔
اسکے اثرات جانوروں،پرندوں اور انسانوں کے نیند کے نظام (circadian rhythm) پر منفی ہو سکتے ہیں۔
ناقدین کے خدشات:
یہ منصوبہ ماحولیاتی توازن کو بگاڑ سکتا ہے۔
فطری نظامِ دن و رات میں مداخلت سے جسمانی و ذہنی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔
ماہرین فلکیات (astronomers) کہتے ہیں کہ یہ آسمان کے مشاہدے میں بھی خلل ڈال سکتا ہے۔
کیا یہ کامیاب ہوگا؟
مصنوعی سورج کے میدان میں بڑی پیش رفت ہو چکی ہے،مگر ابھی یہ تجارتی سطح پر نہیں پہنچا۔
مصنوعی چاند فی الحال تجرباتی مرحلے میں ہے اور کئی ماحولیاتی،سائنسی اور اخلاقی سوالات کا سامنا کر رہا ہے۔

MAKT_PAK
 

توانائی کی پیداوار سے زیادہ توانائی اسے چلانے میں خرچ ہو جاتی ہے فی الحال۔
ٹیکنالوجی اور بجٹ بہت زیادہ درکار ہے۔
منصوبہ: روشنی سے بجلی کی بچت
چینی سائنسدانوں نے یہ منصوبہ پیش کیا کہ وہ ایک مصنوعی چاند خلا میں بھیجیں گے جو سورج کی روشنی کو زمین پر واپس منعکس کرے گا۔اسکی مدد سے خاص طور پر شہری علاقوں میں بجلی کی روشنی پر انحصار کم ہو جائے گا۔
کیسا ہوگا یہ چاند؟
یہ ایک سیٹلائٹ کی شکل میں ہوگا جس کے ساتھ عکاسی کرنے والے بڑے آئینے (reflective panels) ہوں گے۔
یہ مدار (orbit) میں ہوگا اور مخصوص زاویے سے روشنی زمین پر مرکوز کرے گا۔
اسکا دائرہ کار 10 سے 80 کلومیٹر تک ہو سکتا ہے یعنی پورے شہر کو روشن کر سکتا ہے۔
ٹیکنالوجی اور مشکلات:
روشنی کو مخصوص مقام پر ٹھیک سے فوکس کرنا بہت پیچیدہ ہے۔
اس روشنی کی شدت قدرتی چاند سے 8 گنا زیادہ ہوگی۔

MAKT_PAK
 

اہم خصوصیات:
درجہ حرارت: 70 ملین °C تک پہنچ چکا ہے، جو قدرتی سورج کے مرکز سے بھی زیادہ گرم ہے (سورج کا مرکز تقریباً 15 ملین °C ہوتا ہے)۔
وقت: 2021 میں 1056 سیکنڈ (تقریباً 17 منٹ) تک یہ درجہ حرارت برقرار رکھا گیا۔
پلازما: گیس کو اتنا گرم کیا جاتا ہے کہ وہ پلازما میں تبدیل ہو جاتی ہے جو چوتھی حالتِ مادہ ہے۔
میگنیٹک فیلڈ: اس شدید گرم پلازما کو کنٹرول کرنے کے لیے مقناطیسی میدان استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ کوئی مادی چیز اتنی گرمی برداشت نہیں کر سکتی۔
فائدے:
صاف توانائی کوئی کاربن اخراج نہیں۔
ایندھن کی ضرورت نہ ہونے کے برابر (ڈیوٹیریم جو سمندری پانی میں موجود ہے)۔
حادثات کا خطرہ بہت کم کیونکہ فیوژن میں فِشن کے برعکس زہریلا ایندھن نہیں ہوتا۔
چیلنجز:
فیوژن کو مسلسل اور مستحکم رکھنا انتہائی مشکل ہے۔

MAKT_PAK
 

— "مصنوعی سورج" اور "مصنوعی چاند" —
۔
مرتب و مصنف:
۔
علامہ ڈاکٹر محمد اویس خان ترین
پس منظر: نیوکلیئر فیوژن کیا ہے؟
نیوکلیئر فیوژن وہ عمل ہے جس میں دو ہلکے ایٹمی ذرات (عام طور پر ہائیڈروجن کے آئسوٹوپس) آپس میں مل کر ایک نیا بھاری ایٹم بناتے ہیں اور اس عمل میں بڑی مقدار میں توانائی خارج ہوتی ہے۔یہی عمل ہمارے اصلی سورج میں مسلسل ہو رہا ہے جو زمین پر روشنی اور حرارت کا ذریعہ ہے۔
چینی مصنوعی سورج: EAST
EAST (Experimental Advanced Superconducting Tokamak) ایک تحقیقاتی نیوکلیئر فیوژن ری ایکٹر ہے۔اسے چینی سائنسدانوں نے اس مقصد کے لیے بنایا کہ وہ سورج جیسے حالات لیبارٹری میں پیدا کریں اور مستقبل میں توانائی کا ایک محفوظ، سستا اور صاف ذریعہ حاصل کر سکیں۔
ا

MAKT_PAK
 

پرانے وقت تھے جب شاگرد استاد کے گھر کی صفائی کیا کرتے تھے،استاد کے پانی کا کولر بھرا کرتے تھے،کھانا لیکر آتے تھے،جبکہ آجکل کے شاگرد پوچھتے بھی نہیں اپنے استاد کو بلکہ جب بھی دیکھتے ہیں کہ استاد جی آرہے ہیں تو راستہ ہی بدل لیتے ہیں کہ کہیں استاد جی کام ہی نہ بول دیں کوئی بلکہ کمر کے پیچھے گالیاں تک دیتے ہیں۔

MAKT_PAK
 

قرآن مجید نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ ایمان صرف ظاہر کا نام نہیں بلکہ وہ ایک باطنی روشنی ہے جو اعمال،نیت،اخلاق اور معاشرتی رویوں سے جھلکتی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ..."
(سورہ النساء: 136)
ترجمہ: اے ایمان والو! ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر...
یہ عجیب بات ہے کہ ایمان والے ہی کو ایمان لانے کا حکم دیا جا رہا ہے اس میں راز یہ ہے کہ صرف دعویٰ کافی نہیں بلکہ سچے اور عملی ایمان کی طلب کی جا رہی ہے۔
یہ مضمون اسی تضاد اسی فکری بحران اور اسی منافقانہ ماحول پر روشنی ڈالنے کی ایک عاجزانہ کوشش ہے تاکہ ہم اپنی اصلاح کر سکیں اور حقیقی ایمان کی طرف پلٹ سکیں۔

MAKT_PAK
 

بسم اللہ الرحمن الرحیم
کتابچہ: اگر یہی مومن ہیں…تو کافر کون؟
از: ڈاکٹر علامہ محمد اویس خان ترین
باب اول: تعارف
دورِ حاضر کی سب سے بڑی روحانی اور اخلاقی الجھن یہ ہے کہ "ایمان" صرف زبانی دعوے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔زبان سے کلمہ پڑھنے والے، داڑھی رکھنے والے نماز پڑھنے والے یہاں تک کہ درسِ قرآن دینے والے بھی جب ظلم،منافقت،تکبر،دھوکہ،خود غرضی،لالچ، فتنہ انگیزی اور حیوانیت کے نمائندہ بن جائیں تو عام انسان کا ذہن سوال کرتا ہے:
اگر یہی مومن ہیں…تو پھر کافر کون ہے؟
ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں لباس مذہبی ہو سکتا ہے گفتگو میں دین کی باتیں ہو سکتی ہیں مگر دل غلاظتوں سے لبریز ہوتے ہیں۔انسانوں کی آنکھوں سے ان کے باطن کا عکس جھلکتا ہے اور یہ عکس بتاتا ہے کہ اصل روحانیت اور سچا ایمان کہاں دفن ہو چکا ہے۔

MAKT_PAK
 

یہ آیات اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ انسانیت بطورِ مجموعہ ایک مقام و منصب رکھتی ہے اور ہر انسان اللہ کے حضور جواب دہ ہے۔
لیکن آج کا انسان "بنی آدم" ہونے کے باوجود:
حیوانیت میں گرا ہوا ہے،
شیطانیت میں آگے بڑھ چکا ہے،
اور اپنی اصل پہچان و مقام کو بھلا بیٹھا ہے۔
اللہ نے انسان کو علم،عقل،ارادہ اور ضمیر عطا کیا تاکہ وہ خلیفہ بن کر دنیا میں خیر اور بھلائی پھیلائے مگر وہ شیطان کی پیروی میں آگے بڑھ گیا۔یہی وہ مقام ہے جہاں سے یہ سوال جنم لیتا ہے:
اگر یہی بنی آدم ہیں… تو شیطان کی پہچان کیا بچی؟

MAKT_PAK
 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> "يَا بَنِي آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُوَارِي سَوْآتِكُمْ وَرِيشًا ۖ وَلِبَاسُ التَّقْوَىٰ ذَٰلِكَ خَيْرٌ"
(سورہ الاعراف: 26)
"اے بنی آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپے اور زینت کا ذریعہ ہو، اور تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے۔"
یہ خطاب انسانیت کے لیے ہے نہ کہ کسی خاص قوم یا فرقے کے لیے۔
قرآنِ کریم میں "یَا بَنِي آدَمَ" کے الفاظ بطور نصیحت، یاددہانی اور تنبیہ بار بار آئے ہیں:
یَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ
(اے بنی آدم! شیطان تمہیں فتنے میں نہ ڈال دے)
يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ
(اے بنی آدم! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو)

MAKT_PAK
 

انسان کو زمین پر آزادی کے ساتھ اختیار دیا گیا تاکہ وہ خود اچھائی اور برائی کے درمیان انتخاب کرے۔
اللہ نے فرشتوں کے سامنے انسان کی تخلیق کا اعلان کیا، اور فرشتوں نے سوال کیا کہ:
> "أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ؟"
(البقرہ: 30)
"کیا آپ زمین میں ایسے کو خلیفہ بنائیں گے جو فساد کرے گا اور خون بہائے گا؟"
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
> "إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ"
"میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔"
یہاں اللہ نے واضح کیا کہ انسان کی صلاحیت، رجوع،توبہ،قربانی،علم،عقل اور محبت کے وہ پہلو ہیں جنہیں فرشتے بھی مکمل نہیں سمجھ پاتے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا آج کا انسان اس خلافت کا حق ادا کر رہا ہے؟
کیا وہ عدل،امن اور ہدایت کا پرچار کر رہا ہے یا ظلم،فتنہ اور گمراہی کا علمبردار بن چکا ہے؟

MAKT_PAK
 

اگر یہی خلیفہ ہیں… تو شیطان کون؟
مصنف: Dr. Allama Muhammad Awais Khan Tareen
باب اول: تعارف،خلافت کا اصل مفہوم
اللہ رب العزت نے قرآنِ کریم میں فرمایا:
> "إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً"
(البقرہ: 30)
"بے شک میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔"
یہ آیت وہ بنیاد ہے جس پر انسان کے مقام و مرتبے کی عمارت کھڑی کی گئی۔ لفظ "خلیفہ" کے لغوی معنی ہیں: "کسی کی جگہ پر آنے والا،نائب،جانشین۔" قرآنِ مجید کے مطابق،اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی نسل کو زمین پر اپنا نائب بنایا تاکہ وہ دنیا میں عدل،امن،علم،حکمت اور ہدایت کے نظام کو قائم کریں۔
خلافت محض ایک خطاب یا اعزاز نہیں،بلکہ یہ ایک بھاری ذمہ داری ہے،جو عقل،ارادے،فیصلے اور اخلاقی شعور کے ساتھ بندھی ہوئی ہے۔

MAKT_PAK
 

یہاں بنی آدم کو مجموعی طور پر اللہ کا خلیفہ یا نائب کہا گیا ہے۔بنی آدم کون ہیں؟
بنی آدم" کا مطلب ہے: حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد یعنی تمام انسان۔
قرآنِ مجید میں "بنی آدم" کا استعمال انسانوں کے لیے بطور مجموعہ کئی مقامات پر ہوا ہے۔
"بنی آدم" سے مراد تمام انسان ہیں،خواہ وہ کسی قوم،نسل،ملک یا زبان سے تعلق رکھتے ہوں،سب حضرت آدمؑ کی اولاد ہیں۔

MAKT_PAK
 

یہاں بنی آدم کو مجموعی طور پر اللہ کا خلیفہ یا نائب کہا گیا ہے۔

MAKT_PAK
 

1. حضرت آدم علیہ السلام — خلافتِ ارضی
سورۃ البقرہ (2:30)
إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً
ترجمہ: "میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔"
یہ حضرت آدمؑ کے بارے میں ہے۔
2. حضرت داؤد علیہ السلام — خلافت کا صریح ذکر
سورۃ ص (38:26)
يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ...
ترجمہ: "اے داؤد! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا ہے، پس تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرو..."
یہ آیت واحد آیت ہے جہاں حضرت داؤد علیہ السلام کو براہِ راست "خلیفہ" کہا گیا ہے۔
سورۃ النور (24:55)
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ... لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الْأَرْضِ...
ترجمہ: "اللہ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کیے کہ وہ ضرور ان کو زمین میں خلافت عطا کرے گا..."

MAKT_PAK
 

سورۃ الانعام (6:159):
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ
ترجمہ:
"بیشک جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ گروہ (شیعہ شیعہ) ہو گئے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔انکا معاملہ تو اللہ ہی کے سپرد ہے پھر وہی ان کو بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔"

MAKT_PAK
 

قرآنِ مجید میں کہیں بھی کسی مخصوص فرد کا نام لے کر یہ نہیں کہا گیا کہ فلاں مسلمان کا خلیفہ ہے۔
یعنی قرآن حضرت ابوبکر صدیقؓ،حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ یا حضرت علیؓ کو براہ راست نام لے کر خلیفہ مقرر نہیں کرتا۔

MAKT_PAK
 

کیا قرآن سے یہ ثابت کہ حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم جسکے مولا ہے حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ بھی اسکے مولا ہے؟
> "جس کا میں مولا ہوں اُس کا علی بھی مولا ہے"
(من کنت مولاہ فہٰذا علی مولاہ)
قرآنِ کریم کی کوئی آیت لفظاً یہ الفاظ نہیں کہتی۔

MAKT_PAK
 

قرآن مجید میں کہیں بھی براہِ راست یہ الفاظ موجود نہیں کہ "جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم چالیس برس کے ہوئے تو ان پر وحی نازل ہوئی"
یہ تفصیل قرآن سے نہیں بلکہ ہمیں احادیثِ مبارکہ اور سیرت کی معتبر کتب سے ملتی ہے۔

MAKT_PAK
 

https://vt.tiktok.com/ZSrQBxnwG/
.
.
.
اسرائیلی پراڈکٹس کوکا کولا اور سپرائٹ کے بائیکاٹ سے حاجی صدیق کو نقصان ہو رہا ہے#fyp #100k #100kviews #fypage #foryouシ #foryoupage

MAKT_PAK
 

دل (Heart) ایک عضلہ (muscle) ہے اور اس کا بنیادی کام خون کو پمپ کرنا ہے۔اس میں نیورونز (neurons) کی تعداد دماغ کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہے، لیکن کچھ نیورونز اور نروس ٹشو ضرور موجود ہوتے ہیں۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ دل میں تقریباً 40,000 نیورونز (cardiac neurons) موجود ہوتے ہیں جنہیں intrinsic cardiac nervous system یا "دل کا چھوٹا دماغ" (heart's little brain) بھی کہا جاتا ہے۔
یہ نیورونز دل کی دھڑکن کو خود مختاری کے ساتھ ریگولیٹ کرنے اور دماغ کے ساتھ سگنلز کا تبادلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دل اور دماغ کے درمیان ایک پیچیدہ نیورولوجیکل تعلق ہوتا ہے اور بعض اوقات جذبات کا اثر بھی دل کی دھڑکن پر ہوتا ہے۔