روزانہ صبح و شام آدھا چائے کا چمچ ایک گلاس نیم گرم پانی یا دہی میں ملا کر استعمال کریں۔
فوائد:
معدے کی گرمی اور تیزابیت میں مفید،آنتوں کی صفائی،ہاضمہ بہتر کرتا ہے
قبض سے نجات
3. اسٹابری ماسک (چہرے کی شادابی کے لیے)
اجزاء:
تازہ اسٹابری: 3 عدد
دہی: 1 چمچ
شہد: 1 چمچ
ترکیب: اسٹابری کو میش کر کے دہی اور شہد کے ساتھ مکس کریں۔چہرے پر 15 منٹ لگائیں اور نیم گرم پانی سے دھو لیں۔
فوائد:
چہرے کی جلد صاف اور چمکدار ہوتی ہے
داغ دھبے کم کرتا ہے،جلد کو تازگی دیتا ہے۔
میں آپ کو اسٹابری کےچند مفید حکمی نسخے (یعنی جالی،مقوی اورصفراکش) بتاتا ہوں جو طب یونانی و اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں:
1. شربتِ اسٹابری (جگرودل کوفرحت دینے والا)
اجزاء:
تازہ اسٹابری: 250 گرام
لیموں کا رس: 2 کھانے کے چمچ
شہد خالص: 4 کھانے کے چمچ
پانی: 2 گلاس
تازہ پودینہ: چند پتے
ترکیب: تازہ اسٹابری کواچھی طرح دھو کر بلینڈر میں ڈالیں،اس میں پانی،لیموں کا رس، شہد اور پودینہ شامل کریں۔اچھی طرح بلینڈ کریں اور چھان کر ٹھنڈا کر کے پئیں۔
فوائد:
جگر کو طاقت دیتا ہے،صفرا کو کم کرتا ہے
دل کو فرحت اور ذہنی سکون دیتا ہے،قبض کو دور کرتا ہے
۔
2. سفوفِ اسٹابری (معدہ و آنتوں کے لیے)
اجزاء:
خشک اسٹابری پاؤڈر: 50 گرام
سونف پاؤڈر: 25 گرام
تخم بالنگا (بیسل سیڈز): 20 گرام
اسپغول: 30 گرام
ترکیب: تمام اجزاء کو ملا کر کسی ہوا بند جار میں رکھ لیں۔
لہٰذا یہ جسم میں گرمی کو کم کرتی ہے،جگر کو ٹھنڈک دیتی ہے اور صفراوی مزاج والوں کے لیے مفید ہے۔
2. صفائیِ خون:
اسٹابری خون کو صاف کرنے والی غذا ہے اور طبِ اسلامی میں ایسی غذاؤں کو خاص اہمیت حاصل ہے جو خون کی صفائی اور جگر کی صحت بہتر بنائیں۔
3. جگر اور معدہ کی بہتری:
اسٹابری جگر کو طاقت دیتی ہے، اور معدے کی گرمی کم کرتی ہے،جو کہ طب نبوی میں ایک اہم پہلو ہے۔
4. قبض اور بواسیر میں مفید:
اسٹابری میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو قبض کو ختم کرتی ہے۔طبِ اسلامی میں قبض کو تمام بیماریوں کی جڑ کہا گیا ہے، لہٰذا اسٹابری اس لحاظ سے بھی مفید ہے۔
5. دل کو فرحت بخشتی ہے:
جیسے کہ طب نبوی میں کہا گیا کہ خوشگوار چیزیں دل کو فرحت دیتی ہیں،اسٹابری کی خوشبو اور ذائقہ دل کو سکون دیتے ہیں جو روحانی و جسمانی فائدہ ہے۔
5. کینسر سے بچاؤ: اسٹابری میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس، فائٹو نیوٹرینٹس اور فائبر کینسر کے خلاف جسم کی مدافعت بڑھاتے ہیں۔
6. وزن کم کرنے میں مددگار: کیلوریز کم اور فائبر زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ وزن کم کرنے کے لیے مفید ہے کیونکہ یہ پیٹ کو دیر تک بھرا رکھتی ہے۔
7. نظر کے لیے مفید: اس میں موجود وٹامن A اور C آنکھوں کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
اسلامی طب (یعنی طبِ نبوی یا طبِ یونانی) میں اسٹابری کا براہِ راست ذکر تو موجود نہیں،کیونکہ یہ پھل عرب کے علاقے میں اُس زمانے میں معروف نہیں تھا۔البتہ اس سے ملتے جلتے پھلوں اور اس کے اجزاء کے فوائد کو طب یونانی اورجدید اسلامی حکماء نے بیان کیا ہے۔اسٹابری کے فوائد کو طب اسلامی کے اصولوں کےتحت یوں بیان کیاجاسکتا ہے:
1. مزاج کے لحاظ سے:
طبِ یونانی میں ہر چیز کا ایک مزاج (گرم، سرد، تر،خشک) مانا جاتا ہے۔
اسٹابری ایک نہایت مزیدار اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے،جس کے کئی طبی اور صحت بخش فوائد ہیں۔ یہاں چند اہم فوائد درج ہیں:
1. اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور: اسٹابری میں وافر مقدار میں وٹامن C اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو جسم کو فری ریڈیکلز سے بچاتے ہیں اور مدافعتی نظام کو مضبوط کرتے ہیں۔
2. دل کی صحت کے لیے مفید: اسٹابری میں موجود اینتھوسائنن (Anthocyanins) دل کی شریانوں کو صحت مند رکھتے ہیں اور ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
3. بلڈ پریشر کو متوازن رکھتی ہے: پوٹاشیم کی موجودگی کی وجہ سے یہ ہائی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
4. جلد کو نکھارتی ہے: وٹامن C اور دیگر غذائی اجزاء جلد کو تروتازہ اور جوان رکھنے میں مدد دیتے ہیں، ساتھ ہی کیل مہاسوں کے خلاف بھی مفید ہوتی ہے۔


جنکو خوف ہوتا ہے نا اللّٰہ کا کہ اللّٰہ ہے نا وہ خنزیر کھاتے ہیں،نا وہ سود کھاتے ہیں،نا وہ رشوت لیتے ہیں،نا وہ کسی کی غیبت کرتے ہیں،نا شراب پیتے ہیں اور نا فروخت کرتے ہیں،اور نا کوئی اور نشہ آور چیز استعمال کرتے ہیں،نا وہ ظلم کرتے ہیں،نا زنا کرتے ہیں،نا گانا باجا گاتے بجاتے ہیں،نا وہ مزدور کی اجرت کم دیتے ہیں نا دینا اور پوری اجرت کھانا تو بہت دور کی بات ہے،نا وہ اکٹر کے چلتے ہیں،نا وہ جھوٹ بولتے ہیں،نا وہ گندی گندی گالیاں دیتے ہیں،نا وہ دکھاوا کرتے ہیں،نا لڑائی جھگڑا کرتے ہیں بلکہ امن سے رہتے ہیں اور فضول لغو کاموں سے ہمیشہ دور رہتے ہیں،رزق حلال خود بھی کما کر کھاتے ہیں اور اپنے بچوں،بزرگوں کو بھی رزق حلال کما کر کھلاتے ہیں۔ وغیرہ
غزہ،فلسطین،عراق،شام وغیرہ کے معصوم شہیدوں سے پیار کرنے والے روز اپنے کمروں،بیٹھک وغیرہ میں گانے نہیں گاتے اور نا موسیقی کی محفل سجاتے ہیں،نا شرابیں،چرس پیتے ہیں۔
نا گھنٹوں گھنٹوں موبائیل پہ معشوقوں سے گپیں مارتے ہیں۔
https://youtu.be/md42cMx82ew?si=gp2xlzOXBKNX-vHe
.
.
.
بچے یہ ویڈیو بالکل نہ دیکھے
لڑکیاں پتہ ہے کیا چال چلتیں ہیں؟
امیر لڑکوں کو کہتیں ہیں کہ ہمیں تمہاری دولت جائیداد وغیرہ سے پیار نہیں،پلیز مجھ سے شادی کر لو،ورنہ میں مر جاؤں گی زہر کھا کر
اور غریب لڑکوں کو کہتی ہیں پہلے اپنا گھر بنا لو اور کہیں اچھا سا بزنس شروع کرو،اسکے بعد میں اپنی امی ابو سے شادی کی بات کروں گی۔
😂
❌ ناجائز حالات:
مشرکین، ہندوؤں، دہریوں وغیرہ کا ذبیحہ کھانا جائز نہیں۔
اگر یقین ہو کہ غیر مسلم نے ناپاکی کے ساتھ کھانا بنایا ہے، تو نہ کھانا بہتر ہے۔
اگر کھانے میں شامل کوئی جزو شرعی طور پر ناپاک یا حرام ہے (جیسے خنزیر کا گوشت، شراب، مردار وغیرہ)، تو اسے کھانا حرام ہوگا۔
اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ کھانے سے عقیدہ اور دین پر برا اثر پڑنے کا خدشہ ہو، تو احتیاط بہتر ہے۔
آخری بات
اسلام طہارت، حلال غذا، اور دینی غیرت کا حکم دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی تعصب اور بلاوجہ شدت پسندی سے روکتا ہے۔ اگر غیر مسلم کے کھانے میں کوئی شرعی خرابی نہ ہو، تو اس کے کھانے میں اصل جواز ہے، اور اگر کوئی شبہ ہو تو احتیاط کرنا بہتر ہے۔
تو فقہاء نے ایسی نشستوں میں احتیاط برتنے کا حکم دیا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل
"آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، پس تم میں سے ہر ایک کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔"
(سنن الترمذی: 2378)
اگر کھانے میں محبت اور دوستی کا ایسا پہلو ہو جو دین میں کمزوری کا سبب بنے، تو اس سے بچنا بہتر ہے، ورنہ عام حالات میں اس کی اجازت ہے۔
خلاصہ اور نتیجہ
✅ جائز حالات:
اگر کھانا پاک اور حلال اجزاء پر مشتمل ہو، تو غیر مسلم کے ہاتھ کا کھانا جائز ہے۔
اہلِ کتاب (یہودی و عیسائی) کا ذبیحہ جائز ہے، بشرطیکہ اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو۔
سبزی، دال، روٹی، پھل، مٹھائی وغیرہ جو غیر مسلم پکائے، اگر نجاست سے پاک ہو، تو کھایا جا سکتا ہے۔
تو ایسی صورت میں ان کے ہاتھ کا کھانا مکروہ ہوگا، لیکن اگر کھانا حلال اور پاک ہو تو کھانے میں اصل جواز ہے۔
3. نجاست اور طہارت کا پہلو
فقہائے کرام نے غیر مسلم کے ہاتھ کے کھانے کے متعلق نجاستِ معنوی اور نجاستِ حسّی کے دو اصول بیان کیے ہیں:
1. نجاستِ معنوی:
یہ کفریہ عقائد کی ناپاکی ہے، جو دل اور روح سے متعلق ہے، اور یہ کسی کھانے کو ناپاک نہیں بناتی جب تک کہ وہ کھانے میں کسی شرعی نجاست کو شامل نہ کریں۔
2. نجاستِ حسّی:
اگر کوئی غیر مسلم ظاہری ناپاکی میں ملوث ہو (مثلاً پیشاب، خون، شراب وغیرہ کے اثرات) اور کھانے میں نجاست لگنے کا خطرہ ہو، تو اس سے بچنا چاہیے۔
4. دوستی اور مذہبی اثر و رسوخ کا پہلو
اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ کھانے سے اسلامی عقیدے پر کوئی منفی اثر پڑنے کا اندیشہ ہو، یا اسلامی غیرت اور شناخت کو نقصان پہنچے،
تو اس کے کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، کیونکہ طعامِ اہلِ کتاب کے جواز کی دلیل میں یہ بھی شامل ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے یہودی عورت کے کھانے کو قبول کیا:
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ:
> أَنَّ يَهُودِيَّةً أَتَتِ النَّبِيَّ ﷺ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا
"ایک یہودی عورت نبی کریم ﷺ کے پاس زہر آلود بکری لے کر آئی، اور آپ نے اس میں سے کھایا۔"
(صحیح بخاری: 2617، صحیح مسلم: 2190)
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مسلم کے پکائے ہوئے کھانے میں اگر کوئی حرام چیز شامل نہ ہو تو اس کے کھانے کی اجازت ہے۔
اگر غیر مسلم کے ہاتھ کی طہارت کا یقین نہ ہو؟
فقہاء نے بیان کیا ہے کہ اگر یقین ہو کہ غیر مسلم کھانے میں صفائی کا خیال نہیں رکھتے، نجاست کا دھیان نہیں رکھتے، یا وہ ناپاک چیزوں کو ہاتھ لگانے کے بعد دھوتے نہیں ہیں،
اس آیت کی تفسیر میں مفسرین نے واضح کیا ہے کہ یہاں "طعام" سے مراد اہلِ کتاب (یہود و نصاریٰ) کا ذبیحہ ہے، بشرطیکہ وہ اللہ کا نام لے کر شرعی طریقے سے ذبح کریں۔
کیا مشرکین کا ذبیحہ جائز ہے؟
اللہ تعالیٰ نے مشرکین کا ذبیحہ صراحتاً حرام قرار دیا:
> إِنَّمَا ٱلْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ
"بے شک مشرکین ناپاک ہیں۔"
(التوبہ: 28)
اسی طرح فرمایا:
> وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ ٱسْمُ ٱللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ
"اور اس جانور میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اور بے شک یہ فسق (نافرمانی) ہے۔"
(الأنعام: 121)
2. غیر مسلم کے ہاتھ کے پکائے ہوئے کھانے کا حکم
اگر کھانے میں گوشت شامل نہ ہو (مثلاً دال، سبزی، روٹی وغیرہ)
اگر کوئی غیر مسلم ایسا کھانا تیار کرے جس میں ذبیحہ شامل نہ ہو اور وہ پاک اور حلال اجزاء پر مشتمل ہو،
غیر مسلم کے ہاتھ کے کھانے کا حکم – قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلی تحقیق
یہ مسئلہ بنیادی طور پر چار پہلوؤں سے متعلق ہے:
1. اہلِ کتاب اور غیر مسلم کے ذبیحے کا حکم
2. غیر مسلم کے ہاتھ کے پکائے ہوئے کھانے کا حکم
3. نجاست اور طہارت کا پہلو
4. دوستی اور مذہبی اثر و رسوخ کا پہلو
1. اہلِ کتاب اور دیگر غیر مسلموں کے ذبیحے کا حکم
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اہلِ کتاب کے ذبیحے کے متعلق فرمایا:
> وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ
"اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے۔"
(المائدہ: 5)
حج اور عمرہ ایک عظیم عبادت ہے، لیکن یہ ہر کسی کے لیے قبول نہیں ہوتا۔ درج ذیل امور سے بچنا ضروری ہے:
✅ حلال کمائی سے حج کرنا
✅ ریاکاری سے بچنا
✅ حج کے بعد نیک اعمال پر استقامت اختیار کرنا
✅ دوسروں کے حقوق ادا کرنا
✅ والدین کی فرمانبرداری کرنا
اللہ تعالیٰ ہمیں حج اور عمرہ اخلاص کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے قبول فرمائے۔ آمین!
قَبْلَ أَنْ لَا يَكُونَ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ"
(صحیح بخاری: 2449)
ترجمہ: "جس نے کسی کا حق مارا ہو، وہ آج ہی اس سے معافی مانگ لے، ورنہ قیامت کے دن نہ دینار ہوں گے نہ درہم۔"
اگر کوئی شخص دوسروں کے حقوق دباکر، رشوت لے کر یا کسی پر ظلم کرکے حج کرے، تو ایسے شخص کا حج قبول نہیں ہوتا۔
5. والدین کے نافرمان
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"ثَلَاثَةٌ لَا يُقْبَلُ مِنْهُمْ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ: عَاقٌّ، وَمَنَّانٌ، وَمُكَذِّبٌ بِالْقَدَرِ"
(مسند احمد)
ترجمہ: "تین قسم کے لوگوں کا کوئی نفل یا فرض عمل قبول نہیں ہوتا: (1) والدین کا نافرمان، (2) احسان جتلانے والا، (3) تقدیر کا انکار کرنے والا۔"
ترجمہ: "جب لوگ دنیا کو دین پر فوقیت دینے لگیں اور عبادت کو ریاکاری کے لیے کرنے لگیں تو ان کے اعمال ان کی طرف لوٹا دیے جاتے ہیں (قبول نہیں کیے جاتے)۔"
3. حج کے بعد گناہوں میں مشغول ہونے والے
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ حَجَّ وَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"
(صحیح بخاری: 1521)
ترجمہ: "جس نے حج کیا اور بے حیائی و گناہ کی باتوں سے بچا رہا، وہ (گناہوں سے) ایسا پاک لوٹتا ہے جیسے آج ہی پیدا ہوا ہو۔"
جو لوگ حج کے بعد دوبارہ فسق و فجور اور گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، ان کا حج ان کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا۔
4. دوسروں کا حق دبانے والے (ظالم، دھوکہ باز، غاصب)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مَنْ كَانَتْ لَهُ مَظْلِمَةٌ لِأَحَدٍ مِنْ عِرْضِهِ أَوْ شَيْءٍ فَلْيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ ٱلْيَوْمَ
submitted by
uploaded by
profile:
Sorry! Ap apne item ya profile ko report nahi kar saktey, na hi apne ap ko block kar saktey hain