سوکھے ہونٹ، سلگتی آنکھیں، سرسوں جیسا رنگ برسوں بعد ، وہ دیکھ کے مجھ کو رہ جائے گا دنگ ماضی کا وہ لمحہ ، مجھ کو آج بھی خون رلائے اکھڑی اکھڑی باتیں اس کی، غیروں جیسے ڈھنگ تارہ بن کے دور افق پر کانپے، لرزے، ڈولے کچی ڈور سے اڑنے والی دیکھو ایک پتنگ دل کو تو پہلے ہی درد کی دیمک چاٹ گئی تھی روح کو بھی اب کھاتا جائے ، تنہائی کا زنگ انہی کے صدقے یا رب میری مشکل کر آسان میرے جیسے اور بھی ہیں جو دل کے ہاتھوں تنگ سب کچھ دے کر ہنس دی اور پھر کہنے لگی تقدیر کبھی نہ ہوگی پوری تیرے دل کی ایک امنگ شبنم کوئی جو تجھ سے ہارے، جیت پہ مان نہ کرنا جیت وہ ہو گی جب جیتو گے اپنے آپ سے جنگ.۔ 😕
چلی ہے شہر میں اب کے ہوا ترکِ تعلق کی کہیں ہم سے نہ ہو جائے خطا ترکِ تعلق کی بناوٹ گفتگو میں، گفتگو بھی اکھڑی اکھڑی سی تعلق رسمی رسمی سا ادا ترکِ تعلق کی ہمیں وہ صبر کے اس موڑ تک لانے کا خواہاں ہے کہ تنگ آجائیں ہم مانگیں دعا ترکِ تعلق کی بہانے ڈھونڈتا رہتا ہے وہ ترک مراسم کے اسے ویسے بھی عادت ہے ذرا ترکِ تعلق کی یہ بندھن ہم نے باندھا تھا سلامت ہم کو رکھنا تھا بہت کوشش تو اس نے کی سدا ترکِ تعلق کی وہ ملتا بھی محبت سے ہے لیکن عادتاً فریک کئے جاتا ہے باتیں جا بجا ترکِ تعلق کی۔۔۔ ♥♥