یہ کیسا خوف تھا رخت سفر بھول گئے وہ کون لوگ تھے جو اپنے گھر بھول گئے دُکھوں نے چھین لی آنکھوں کی ساری بینائی ہم اس کا شہر تو کیا رہگزر بھول گئے 💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢💢 کھو جانے کا، کھو دینے کا مطلب جانتے ہو؟ پھر اس حال میں جی لینے کا مطلب جانتے ہو؟ ساری باتیں کہہ دیتے ہو کس آسانی سے کیا تم میرے چپ رہنے کا مطلب جانتے ہو؟
*کبھی رک گئے* کبھی چل دیئے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے ❣ یونہی عمر ساری گزار دی یونہی زندگی کے ستم سہے ❣ کبھی نیند میں کبھی ہوش میں وہ جہاں ملا اسے دیکھ کر ❣ نہ نظر ملی نہ زباں ہلی یونہی سر جھکا کر گزر گئے ❣ مجھے یاد ہے کبھی ایک تھے مگر آج ہم ہیں جدا جدا ❣ وہ جدا ہوئے تو سنور گئے ہم جدا ہوئے تو بکھر گئے ❣ کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی در بدر ❣ غم عاشقی تیرا شکریہ ہم کہاں کہاں سے گزر گۓ*💔💔